سبق: قدرتی ماحول، خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • پنجاب کریکولم اینڈ ٹکیسٹ بک بورڈ “اردو” برائے “آٹھویں جماعت”
  • سبق نمبر: 13
  • سبق کا نام: قدرتی ماحول

خلاصہ سبق:

سبق “قدرتی ماحول” میں پاکستان کے قدرتی ماحول کو بیان کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو لا تعداد نعمتوں سے نوازا ہے۔ ان تمام نعمتوں اور احسانات کا شکر ادا کرنے کے لیے انسان کو عقل و شعور جیسی انمول نعمت سے نوازا۔ نعمتوں سے بھر پور فائدہ اور لطف اُٹھانے کے لیے مختلف موسم اور زمین کی مختلف اقسام بنائیں۔ پاکستان کو جغرافیائی اعتبار سے دیکھا جائے تو کہیں بلند و بالا پہاڑ، کہیں میدان، کہیں زرخیز اور بنجر زمین، کہیں پتھر یلے علاقے ،کہیں دریا اور سمندر، کہیں صحرا اور جنگلات موجود ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو چار موسموں سے نوازا ہے لیکن کچھ ممالک ایسے بھی ہیں کہ جہاں سارا سال گرمی پڑتی ہے جیسے کہ کویت ، قطر ، سعودی عرب وغیرہ اور کچھ جہاں سارا سال سردی پڑتی یا بارش رہتی ہے جیسے انگلینڈ، روس ، بنگلہ دیش وغیر۔مگر پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث یہاں کے کھانے پینے اور رہنے سہنے کے انداز بدلتے ہیں جیسے کہ گرمی کے شدید موسم میں قلفیاں ، آئس کریم اور ٹھنڈے مشروبات غذا کا حصہ بنتے ہی۔ تو سردیوں میں خشک میوہ جات جیسے کہ پستہ، بادام، اخروٹ، چلغوزے، گرم گرم چنے، مکئی کا جو اور مونگ پھلی لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ موسم سرما میں مالٹے اور کینو بھی دھوپ میں بیٹھ کر بڑے شوق سے کھائے جاتے ہیں۔

اسی طرح موسم گرما میں ہلکے اور باریک کپڑے پہنے جاتے ہیں۔ جبکہ موسم سرما میں موٹے اور گرم کپڑے پہنے جاتے ہیں۔گرمیوں میں پنکھے اور ائیر کنڈشنر جبکہ سردیوں میں اس کی جگہ ہیٹر لیتے ہیں۔ جولائی اور اگست میں ابھی موسم گرما جو بن پر ہی ہوتا ہے کہ مشرق سے ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگتی ہیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے آسمان پر کالے بادلوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر نے لگتے ہیں اور پھر شان خداوندی سے یہ ہال کے ٹکڑے کالی گھٹاؤں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ تھوڑی دیر بادل میں رم جھم شروع ہو جاتی ہے کہ موسم خوش گوار ہو جاتا ہے اور ہر طرف خوشی کا سماں دکھائی دینے لگتا ہے۔

سموسوں اور پکوڑوں کی خوش بو ہر طرف پھیل جاتی ہے۔ جامن اور کالے کے پھلوں سے ٹھیلوں کی زینت بڑھ جاتی ہے۔ برسات اپنا عکس دکھا کر موسم گرما کوخوش گوار اور عمدہ لباس پہنا دیتی ہے۔ ستمبر کے آخرتک برسات رہتی ہے۔ کبھی تیز دھوپ اور کبھی موسلا دھار بارش کی آنکھ مچولی جاری رہتی ہے۔ ستمبر کے آخر میں موسم میں خنکی آنا شروع ہو جاتی ہے۔موسم گرما کے بعد ہی خزاں کا آغاز ہو جاتا ہے۔ اس موسم میں چوروں اور گھاس کی افزائش رک جاتی ہے۔ درختوں کے پتے زرد ہونے لگتے ہیں اور پھر کم زور ہو کر جھڑ جاتے ہیں۔

موسم خزاں میں پرندے اور حشرات الارض اپنے اپنے ٹھکانوں کا رخ کرتے ہیں۔ خشک ہوائیں چلتی ہیں اور ہو کو اس کا عالم ہوتا ہے۔ اس کے باوجود لوگ اس موسم کا خوش دلی سے استقبال کرتے ہیں۔ دوسری طرف موسم سرما کے بعد بہار لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔جب ہر طرف پرندوں کی چہچہاہٹ اور پھولوں کے رنگ موجود ہوتے ہیں۔ مجموعی طور پر اللہ تعالیٰ نے پاکستان کے قدرتی ماحول کو خوب صورت اور دل کش بنانے کے لیے موسموں میں ایسا حسن و جمال پیدا کیا ہے کہ یہاں سیاحوں کا بھی تانتا بندھا رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس حسین ملک کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ آمین!

  • مشق:

مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب دیں۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کو کس انمول نعمت سے نوازا ؟

اللہ تعالیٰ نے انسان کولا تعداد نعمتوں سے نوازا ہے بلکہ ان تمام نعمتوں اور احسانات کا شکر ادا کرنے کے لیے عقل و شعور جیسی نعمت سے نوازا ہے۔

موسم گرما کا آغاز اور اختتام کن مہینوں میں ہوتا ہے؟

موسم گرما کا آغاز اپریل سے جبکہ اختتام ستمبر میں ہوتا ہے۔

موسم سرما میں کون سے پھل کھائے جاتے ہیں؟

موسم سرما میں خشک میوہ جات جیسے کہ پستہ، بادام، اخروٹ، چلغوزے، گرم گرم چنے، مکئی کا جو اور مونگ پھلی لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ موسم سرما میں مالٹے اور کینو بھی دھوپ میں بیٹھ کر بڑے شوق سے کھائے جاتے ہیں۔

ایسے ممالک کے نام لکھیں جو سارا سال گرم رہتے ہیں؟

سعودی عرب، کویت اور قطر وغیرہ۔

موسم گرما اور موسم سرمامیں کس قسم کا لباس پہنا جاتا ہے؟

موسم گرما میں ہلکے اور باریک کپڑے پہنے جاتے ہیں۔ جبکہ موسم سرما میں موٹے اور گرم کپڑے پہنے جاتے ہیں۔

موسم بہار میں کون سی نمائشیں منعقد کی جاتی ہیں؟

موسم بہار میں پھولوں کی نمائشیں منعقد کی جاتی ہیں۔

مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جواب دیں۔

(الف) پاکستان کے بدلتے موسموں کے حوالے سے اپنے احساسات بیان کریں۔

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو چار موسموں سے نوازا ہے۔ موسم گرما موسم سرما موسم بہار اور موسم خزاں۔ پاکستان میں فروری اور مارچ میں موسم بہار ہوتا ہے جب موسم خاصا دلکش اور کھلا کھلا ہوتا ہے ہر جانب بہار کے رنگ دکھائی دیتے ہیں تازہ تازہ سردی کا اختتام بہار کے موسم کو بہت دلپذیر بناتا ہے۔ لیکن اپریل کے آغاز سے ہی گرمی کی لہر آنا شروع ہوتی ہے گرمی کا یہ موسم ستمبر تک چھایا رہتا ہے۔ اس موسم میں گرمی کا زور اس قدر شدید ہوتا ہے کہ ہر انسان ، چرند پرند اور جانوروں کے لیے گرمیوں کے موسم میں برسات کے موسم کے سوا کچھ بھی لطف اندوز کرنے کے لیے نہیں ہوتا۔ برسات آتے ہی گرمی کا زور ٹوٹتا ہے ہر جانب ایک دلفریب موسم چھا جاتا ہے۔ شدید گرمی میں سبھی اس موسم کا لطف اٹھاتے ہیں۔ برسات کے اختتام کے بعد نومبر سے سے سردی کا آغاز ہوتا ہے جوکہ وسط فروری تک رہتا ہے۔اس موسم میں شدید ٹھنڈ پڑتی ہے۔ مجموعی طور پر تمام موسم ہی اپنی اہمیت و افادیت رکھتے ہیں۔

(ب) موسم برسات کا منظر اپنے الفاظ میں بیان کریں۔

جولائی اور اگست میں ابھی موسم گرما جو بن پر ہی ہوتا ہے کہ مشرق سے ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگتی ہیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے آسمان پر کالے بادلوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر نے لگتے ہیں اور پھر شان خداوندی سے یہ ہال کے ٹکڑے کالی گھٹاؤں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ تھوڑی دیر بادل میں رم جھم شروع ہو جاتی ہے کہ موسم خوش گوار ہو جاتا ہے اور ہر طرف خوشی کا سماں دکھائی دینے لگتا ہے۔ سموسوں اور پکوڑوں کی خوش بو ہر طرف پھیل جاتی ہے۔ جامن اور کالے کے پھلوں سے ٹھیلوں کی زینت بڑھ جاتی ہے۔ برسات اپنا عکس دکھا کر موسم گرما کوخوش گوار اور عمدہ لباس پہنا دیتی ہے۔ ستمبر کے آخرتک برسات رہتی ہے۔ کبھی تیز دھوپ اور کبھی موسلا دھار بارش کی آنکھ مچولی جاری رہتی ہے۔ ستمبر کے آخر میں موسم میں خنکی آنا شروع ہو جاتی ہے۔

مندرجہ ذیل اقتباس کی سلیس کریں۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کو لا تعداد نعمتوں سے نوازا ہے۔ ان تمام نعمتوں اور احسانات کا شکر ادا کرنے کے لیے انسان کو عقل و شعور جیسی انمول نعمت سے نوازا۔ نعمتوں سے بھر پور فائدہ اور لطف اُٹھانے کے لیے مختلف موسم اور زمین کی مختلف اقسام بنائیں۔ پاکستان کو جغرافیائی اعتبار سے دیکھا جائے تو کہیں بلند و بالا پہاڑ، کہیں میدان، کہیں زرخیز اور بنجر زمین، کہیں پتھر یلے علاقے ،کہیں دریا اور سمندر، کہیں صحرا اور جنگلات موجود ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمارنعمتیں عطا کی ہیں۔ان نعمتوں اور احسانات کا شکر ادا کرنے کے لیے انسان کوعقل اور سمجھ جیسی قیمتی نعمت سے نوازا۔ نعمتوں سے پوری طرح فائدے اور لطف کے حصول کے لیے مختلف موسم اور زمین کی مختلف اقسام بنائیں۔ پاکستان کو جغرافیائی اعتبار سے دیکھا جائے تو کہیں بلند و بالا پہاڑ، کہیں میدان، کہیں زرخیز اور بنجر زمین، کہیں پتھر یلے علاقے ،کہیں دریا اور سمندر، کہیں صحرا اور جنگلات موجود ہیں۔

متن کے مطابق درست جواب کی نشان دہی کریں۔

  • (الف) اللہ تعالیٰ نے انسان کو انمول نعمت عطا کی:
  • ذہن و دماغ عقل و شعور✔️ دل ودماغ دل وجگر
  • ب) پاکستان کے موسم ہیں:)
  • دو تین چار✔️ پانچ
  • (ج) ہمیں پاکستان کے موسمیاتی تنوع کی افادیت کا نہیں ہے :
  • احساس✔️ اندازہ اعتراف مشوق
  • (د) سعودی عرب اور دبئی میں سارا سال رہتی۔
  • گرمی✔️ سردی بہار خزاں
  • ہ) ہر موسم میں ایک خاص ہوتا ہے:)
  • سماں✔️ دن سال مہینہ
  • (و) نئے پتے اور پھول کھلتے ہیں:
  • گرمی میں سردی میں بہار میں ✔️ خزاں میں
  • (ز) خاص طور پر سکنجبین کا استعمال زیادہ ہو جاتا ہے:
  • سردی میں گرمی میں ✔️ بہار میں خزاں میں
  • (ح) دیکھتے ہی دیکھتے کالے اور سیاہ بادلوں کے ٹکڑے تیرنے لگتے ہیں:
  • پہاڑ پر آسمان پر✔️ وادی پر صحرا پر
  • زبان شناسی:

اسما اور ضمائر کی غلطیوں کی نشان دہی کریں اور جملے بھی درست کیجیے۔

(الف)شہزادی کا محل بہت بڑی تھی۔ شہزادی کا محل بہت بڑا تھا۔
(ب) ہم نے نماز پڑھ لیا ہے۔ ہم نے نماز پڑھ لی ہے۔
(ج) میرا جوتی ٹوٹ گیا ہے۔ میرا جوتا ٹوٹ گیا ہے۔
(د) آپ یہاں کب سے آیا ہوا ہے؟ آپ یہاں کب سے آئے ہوئے ہیں۔
(ہ) ہم تمھارے گھر گیا تھا۔ ہم تمھارے گھر گئے تھے۔
  • لفظوں کا کھیل:

مندرجہ ذیل معمے کو اس طرح مکمل کریں کہ کم از کم پانچ الفاظ بن جائیں۔

  • –، ن ، ع ، م ، ن ، —
  • ا، ن ،ع ،م ،ن ،ے
  • انعم نے
  • ت،– ، ل ، ی ،–،ی
  • تعلیمی
  • ت، ا ، ل ، ی ،ف ، ی
  • تالیفی
  • ی ، — ، –، ا ، –،–
  • ی ، ا ، ز ، ۔ م ، ،–
  • تخلیقی لکھائی:

سبق کا خلاصہ تحریر کریں۔

ملاحظہ کیجیے سبق کا خلاصہ

اتفاق میں برکت ہے“ کے موضوع پر کہانی تحریر کیجیے۔

ایک کسان کے چار بیٹے تھے ۔ وہ ہر وقت آپس میں لڑتے رہتے تھے ۔ کسان اپنے بیٹوں کی نا اتفاقی دیکھ کر دل ہی دل میں کڑھتارہتا تھا۔ اس نے انہیں کئی بار سمجھایا لیکن ان پر بال برابر بھی اثر نہ ہوا۔ ایک دن اسے ایک ترکیب سوجھی۔ اس نے بیٹوں کو اپنے پاس بلایا اور کہا: ”وہ سامنے لکڑیاں بکھری ہوئی ہیں انہیں اٹھالا ؤ جب سب بیٹے لکڑیاں لے آئے تو اُس نے ان سے کہا انہیں ایک گٹھے کی صورت میں باندھ دو ۔ پھر ان سے کہا اس گٹھے کو توڑو۔سب نے گٹھا باری باری توڑنے کی کوشش کی لیکن کسی سے بھی نہ ٹوٹا۔اب کسان نے انہیں کہا، ” اس گٹھے کی رسی کھول کر لکڑیاں الگ الگ کردو اور انہیں تو ڑ دو۔کسان کے بیٹوں نے پل بھر میں ایک ایک کر کے بہت سی لکڑیاں تو ڑ دیں۔اس پر کسان نے انہیں سمجھاتے ہوئے کہا، اگر اس گٹھے کی طرح ایک ہو کررہوگے تو تم مضبوط ہو گے اورتمہیں کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا ۔ بیٹوں نے باپ کی باتوں پر عمل کیا۔ اس کے بعد وہ کبھی نہ لڑے کیونکہ ان کی سمجھ میں بات آگئی تھی کہ لڑائی جھگڑے اور نا اتفاقی میں نقصان ہے۔
اخلاقی سبق : اتفاق میں برکت ہے۔