خواجہ حیدر علی آتش کی غزلوں کی تشریح خواجہ حیدر علی آتش یہ کورس خواجہ حیدرعلی آتش کی غزلوں کی تشریح کے متعلق ہے۔ اس کورس میں ہم خواجہ حیدر علی آتش کی مشہور غزلوں کے اشعار کی تشریح پیش کر رہے ہیں۔ آپ نیچے دی گئی غزلوں کے اشعار پر کلک کرکے تشریح پڑھ سکتے ہیں۔ خواجہ حیدر علی آتش کی غزلیں سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا تار تار پیرہن میں بھر گئی ہے بوئے دوست تصّور سے کسی کے میں کی ہے گُفتگو برسوں مگر اس کو فریب نرگس مستانہ آتا ہے دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے یہ آرزُو تھی تجھے گُل کے رُوبرُو کرتے صوفیوں کو وجد میں لاتا ہے نغمہ ساز کا گدا نواز کوئی شہہ سوار راہ میں ہے چمن میں رہنے دے کون آشیاں نہیں معلوم وحشی تھے بُوئے گُل کی طرح سے جہاں میں ہم حباب آسا میں دم بھرتا ہوں تیری آشنائی کا حسرت جلوۂ دیدار لیے پھرتی ہے خوشبو دل کہ رہے جس میں آرزُو تیری فریبِ حسن سے گبر و مسلماں کا چلن بِگڑا سر شمع ساں کٹائیے پر دم نہ ماریے