Advertisement یہ کورس مرزا غالب کی غزلوں کی تشریح کے متعلق ہے۔اس کورس میں ہم مرزا غالب کی مشہور غزلوں کے اشعار کی تشریح پیش کر رہے ہیں۔آپ نیچے دی گئی غزلوں کے اشعار پر کلک کر کے تشریح پڑھ سکتے ہیں۔ Advertisement غالب کی غزلوں کی تشریح نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ ’’ تُو کیا ہے؟‘‘ آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک ہوس کو ہے نشاط کار کیا کیا؟ پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں؟ منظور تھی یہ شکل ،تجلی کو نور کی بس کہ دشوار ہے ،ہر کام کا آساں ہونا ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا مانع دشت نوردی کوئی تدبیر نہیں حیراں ہوں، دل کو روؤں کے پٹیوں جگر کو میں سب کہاں؟کچھ لالہ و گُل میں نُمایاں ہوگئیں با زیچہ اطفال ہے دنیا میں آگے ظلمت کدے میں میرے شب غم کا جوش ہے