Advertisement
Advertisement

تحقیق کا اصل مقصد فطرت یا انسانی زندگی سے متعلق مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ تحقیق انسانی علم کی وسعت میں اضافہ کرتی ہے۔آج ہم زندگی کی جن آسائشوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں وہ سب تحقیق ہی کی دین ہے۔ دراصل تہذیب انسانی کی تاسیس ہی تحقیق کے ذریعے ہوئی ہے۔

Advertisement

اس کی اہمیت کا اس لیے قائل ہونا پڑتا ہے کہ تحقیق کے بغیر ایک قدم آگے بڑھا نہیں جاسکتا۔ اس کا تعلق تہذیب و ثقافت سے ہو یا دوسری انسانی قدروں سے، اور یہی اس کی افادیت کا بنیادی راز بھی ہے۔

ادب میں تحقیق و تلاش ایک انتہائی ضروری کام ہے کیونکہ ادب زندگی کا آئینہ دار ہوتا ہے اور اس لیے اردو میں تحقیق کی طرف ابتداء ہی میں توجہ کی گئی جو اگرچہ بھرپور نہیں کہی جاسکتی تاہم یہ بھی واقعی ہے کہ انہیں ابتدائی کوششوں سے اردو تحقیق کو بعد میں جلا ملی۔پہلے تحقیق کی حیثیت سے مولانا محمد حسین آزاد کا نام لیا جاتا ہے انہوں نے دیوان ذوق سے اس کام کا آغاز کیا۔ بعد میں یہ سلسلہ روز بروز بڑھتا گیا اور اگر ایسا نہ ہوا ہوتا تو شاید اردو ادب کا دائرہ بھی محدود ہوتا۔

Advertisement

اردو میں تدوین کا کام اسی وقت شروع ہو گیا تھا جب پہلے دور کے شاعر شاہ حاتم نے اپنے دیوان کا انتخاب کیا اور دیوان زادہ اس کا نام رکھا۔ سرسید نے آئین اکبری اور تزک جہانگیری کو ترتیب دیا۔ مولوی عبدالحق نے شعرائے اردو کے کئی تذکرے اور شاعروں کے دیوان مرتب کیے۔پروفیسر محمود شیرانی نے قدرت اللہ قاسم کا تذکرہ مجموعہ نغز ترتیب دیا۔ قاضی عبدالودود نے بھی ترتیب کے کئی اہم کام انجام دیے۔ امتیاز علی خان عرشی اور مالک رام نے دیوان غالب کی ترتیب کا اہم فریضہ انجام دیا۔ ان کے علاوہ مختارالدین احمد، نور الحسن ہاشمی، مسعود حسین خان، خواجہ خلیق انجم، رشید حسن خان، فرمان فتح پوری نے تحقیق کے متعلق اہم کام کیے ہیں۔

Advertisement

Advertisement