Advertisement
Advertisement

“ہجا”عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے معنی ہیں حرف کو اعراب سے ظاہر کرنا۔ حروف کو صحیح ہجوں سے ادا کیا جائے ۔ان کا تلفظ درست رہے گا۔ اور اگر انہیں صحیح ہجوں کے ساتھ لکھا جائے گا تو املاء درست رہے گا۔املاء اور تلفظ لازم و ملزوم ہیں۔ درستگی کے لئے درج ذیل امور کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔

Advertisement

قمری حروف سے پہلےال آجائے تو ل ضرور پڑھاجائے گا۔ قمری حروف یہ ہیں: ا ب ، ج،ح، خ، ع، غ، ف، ق، ک ،م،و، ہ ،ی۔

شمسی حروف سے پہلے (ال) آجائے تو انہیں پڑھا جاتا ہے۔ وہ حروف یہ ہیں: ت،ث، د،ذ،ر، ز، س، ش، ص، ض،ط،ظ، ل اور ن۔

Advertisement

“آوے””جاوے”و کی جگہ “ء”لکھنا چاہیئے جیسے آئے، جائے۔
اردو زبان میں کچھ حروف تہجی ایسے ہیں جن کے ساتھ ملکر ایک نئی آواز پیدا ہوتی ہے اسے ہائے مخلوط بھی کہتے ہیں۔اسی صورت میں یہ دورے حروف سے جدا ہوتی ہے مگر آواز پہلے حروف سے ملتی ہے۔ ایسے حروف کو دو چشمی سے لکھنا چاہیے۔ جیسے پھر، تھا، بھائی وغیرہ۔ اگر یوں نہ لکھا جائے تو الفاظ مشکوک ہو جائیں گے۔

Advertisement

نون غنہ جب لفظ کے آخر میں آئے تو اس میں نقطہ اس دینا چاہیئے اور درمیان میں آئے تو اس پر جزم دینا چاہیئے۔

بعض الفاظ کی آخر “ا”آئے مگر انہیں “ی”سے لکھا جاتا ہے۔ جو غلط ہے جیسے دھوکہ اور ڈاکہ اصل میں دھوکا اور ڈاکا ہوتا ہے۔

Advertisement

صلوٰۃ اور زکوٰۃ کو صلات اور زکات لکھا غلط ہے۔
جب دو لفظوں میں عبارت یوں آئیں کہ جو حروف ایک لفظ کے آخر میں ساکن ہو وہی حرف دوسرے لفظ کے شروع میں متحرک ہو تو وہ دونوں لفظ ملکر نہیں بلکہ الگ الگ لکھنے چاہیئں۔مثلا ہم مکتب، دل لگی وغیرہ۔

دوم اور سوم کو دویم اور سویم لکھنا غلط ہے۔
بعض الفاظ میں اظہار حرکت کیلئے واؤ لکھنا غلط ہے جیسے پورانا غلط ہے اصل میں پرانا درست ہے۔

غلطدرست
حَرکتحَرکَت
خَادَمخَادِم
حَضورحُضُور
اِخلاقاَخلاق
محبَتمُحبَت
رَجوعرُجُوع
شِاعرشَاعِر
تحریرمحمد ذیشان اکرم

Advertisement

Advertisement