رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح

0

غزل

رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
اٹکا کہیں جو آپ کا دل بھی مری طرح
خو رنج رشک غیر کی بھی ہم کو ہوگی
اب اور کچھ نکالیے آزاد کی طرح
دل میں ہوائے بُت میں کیا حصول
رہنا حرم میں مومن مکار کی طرح
نے تاب ہجر میں ہے نہ آرام وصل میں
کمبخت دل کو چین نہیں ہے کسی طرح
پامال ہم نہ ہوتے فقط جور چرخ سے
آئی ہماری جان پہ آفت کئی طرح
نے جائے واں بنے ہے نہ بن جائے چین ہے
کیا کیجیے ہمیں تو ہے مشکل سبھی طرح
ہوں جاں بہ لب بتان ستم گر کے ہاتھ سے
کیا سب جہاں میں جیتے ہیں مومنؔ اسی طرح

تشریح

پہلا شعر

رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
اٹکا کہیں جو آپ کا دل بھی مری طرح

شاعر کہتا ہےہم جو آپ سے دل لگائے بیٹھے ہیں اور آپ کی بے پروائی کے سبب سے اکثر روتے رہتے ہیں۔ کچھ مضائقہ نہیں کہ اگر کہیں آپ کا دل بھی کسی سے اٹکا یعنی الجھا تو پھر دیکھنا کہ آپ بھی ہماری ہی طرح پہروں رویا کریں گے۔

دوسرا شعر

خو رنج رشک غیر کی بھی ہم کو ہوگی
اب اور کچھ نکالیے آزاد کی طرح

محبوب عاشق کو آزار دینے کے لیے طرح طرح کی تدبیریں کرتا ہے۔ عاشق سے بے رُخی اور غیر سے میل جول بڑھانا بھی انہی میں سے ایک ہے۔ اب شاعر کہتا ہے کہ اے محبوب رقیب سے آپ کے میل جول سے جو ہمیں تکلیف ہوتی تھی اس کی اب ہمیں عادت سے ہوگئی ہے۔ یعنی اس کے عادی ہو گئے ہیں۔اس لئے اب ہم تکلیف دینے کی کوئی اور صورت نکالیے کہ اس صورت سے ہمیں رنج نہیں پہنچتا۔

تیسرا شعر

دل میں ہوائے بُت میں کیا حصول
رہنا حرم میں مومن مکار کی طرح

شاعر کہتا ہے کہ دل سے کوئی بات ہو تو ہو ورنہ محض دکھلاوا لا حاصل ہے۔اب دل میں بت کدے کی ہوس،خواہش ہو اور ظاہراً فریبی مومن کی طرح کعبے میں رہنے سے تو کچھ نہیں ہوگا۔

چوتھا شعر

نے تاب ہجر میں ہے نہ آرام وصل میں
کمبخت دل کو چین نہیں ہے کسی طرح

شاعر کہتا ہے کہ عشق میں اس دل کو نہ ہی جدائی کی برداشت ہے اور نہ ہی وصل میں آرام ہے۔ یعنی اس بد نصیب دل کو کسی طرح بھی چین نہیں ہے، سکون نہیں ہے۔

پانچواں شعر

پامال ہم نہ ہوتے فقط جور چرخ سے
آئی ہماری جان پہ آفت کئی طرح

شاعر کہتا ہے کہ ہم محض آسمان کے ظلم و ستم سے کہاں برباد ہوتے۔ گویا ایک طرف سے رنج و الم ہوتے تو برداشت کرلیتے۔ لیکن ہماری جان پر کئی طرح کی آفتیں آئی ہیں۔ تب ہماری یہ حالت ہوئی۔

چھٹا شعر

ہوں جاں بہ لب بتان ستم گر کے ہاتھ سے
کیا سب جہاں میں جیتے ہیں مومنؔ اسی طرح

شاعر کہتا ہے کہ عشق میں ہم اس مقام کو پہنچ چکے ہیں کہ نہ ہی محبوب کے پاس جائے بغیر اس دل کو چین ملتا ہے اور نہ ہی وہ جائے ہی بنتا ہے۔ اب ہم کیا کریں۔ ہمیں تو ہر صورت مشکل ہے۔