کچھ ورق تاریخ سے

0

تعارفِ سبق : سبق ”کچھ ورق تاریخ سے“ کے مصنف کا نام ”حکیم محمد سعید“ ہے۔ یہ سبق کتاب ”لندن اور کیمبرج“ سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

تعارفِ مصنف

حکیم محمد سعید ۱۹۲۰ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا انتقال آپ کے بچپن ہی میں ہوگیا تھا۔ ۹ سال کی عمر میں آپ حافظ قرآن ہوگئے۔ تقسیم ہند کے بعد کراچی آئے اور دوا سازی کا ایک بڑا مطب ”ہمدرد“ قائم کیا۔ وہ اردو، فارسی، عربی اور انگریزی کے بڑے اسکالر تھے۔انھیں کراچی میں مطب سے واپسی پر شہید کردیا گیا۔حکیم صاحب نے پاکستان میں “نونہال” بچوں کا رسالہ شائع کیا اور تقریباً دو سو سے زیادہ کتابیں بھی لکھیں جو کہ طب ، ادب ، سائنس ، صحت اور اسلامی معلومات پر مشتمل ہیں۔ انھوں نے بہت سے ملکوں کے سفر نامے بھی لکھے۔ وہ صوبہ سندھ کے گورنر بھی رہے مگر اس کا معاوضہ تک نہ لیا۔ حکیم صاحب کو بہت سے اعزازات سے نوازے گئے جن میں ”ستارہ امتیاز اور نشانِ امتیاز“ شامل ہیں۔

سوال نمبر 1: اس کہانی کا خلاصہ مختصراً اپنے الفاظ میں تحریر کیجیے۔

برٹش میوزیم ایک اہم لائبریری اور آرٹ گیلری ہے جہاں مجسمہ سازی ، مصوری ، نقاشی اور ظروف سازی کے بہترین نمونے موجود ہیں۔ برٹش میوزیم میں قلمی نسخے ، پرانی کتابیں ، سرکاری دستاویزات ، نقشے اور ڈاک ٹکٹ موجود ہیں اور دنیا بھر میں آثارِ قدیمہ کی کھدائی سے حاصل ہونے والے نادر اور نایاب کتبے، مٹی کے برتن، مورتیاں بھی موجود ہیں۔ برٹش میوزیم کی لائبریری کے تین بڑے حصے ہیں۔ ایک حصہ مطبوعہ ، دوسرا حصہ مخطوطات پر مبنی ہے جب کہ تیسرے حصے میں مراکش سے لے کر جاپان تک کے مخطوطات اور چھپی ہوئی کتابیں موجود ہیں۔

البیرونی کو ”کتاب الہند“ نامی کتاب نے شہرت دی۔ آپ کا اصل نام ابو ریحان بن تھا۔ آپ اسلامی دنیا کے عظیم سائنس دان تھے۔ وہ ریاضی، فلکیات، معدنیات اور دواؤں کی خاصیت کے ماہر ، سیاح اور آثارِ قدیمہ کے عالم بھی تھے۔ البیرونی نے اپنی زندگی کے پچاس سال علم حاصل کرنے اور کتابیں لکھنے میں گزار دیے۔ ان کو ان کتابوں پر شاہی دربار سے بڑے انعامات بھی پیش کئے گئے لیکن انھوں نے کوئی انعام قبول نہیں کیا۔ وہ شاہی انعام کو اپنے علمی مقام اور مرتبے کے خلاف سمجھتے تھے اور انعام کی پروا کئیے بغیر لکھنے میں لگے رہتے تھے۔

کیمرے کے بانی ابو علی الحسن عرف ابن الہیثم ہیں۔ انہوں نے ایک کتاب روشنی کے نام سے لکھی۔ آپ کا اصلی نام ابو علی الحسن ہے۔ اس کتاب میں روشنی کو توانائی قرار دیا گیا ہے جسے آج پوری دنیا نے تسلیم کرلیا ہے۔ ابن الہیثم نے یہ اصول بیان کیا کہ جب روشنی کی شعاعیں کسی باریک سوراخ سے گزر کر کسی پردے پر پڑتی ہیں تو وہ اس پردے پر اس جسم کا الٹا عکس ڈالتی ہے جس سے نکل کر وہ آرہی ہیں۔ یہی کیمرے کا اصول بھی ہے۔ اس نام ور مسلمان سائنس دان کا انتقال ۱۰۴۳ء میں ہوا۔

اس کہانی کے سوالوں کے جوابات کے لیے یہاں کلک کریں۔

سوال نمبر 2 : درج ذیل جوابات میں سے درست جواب پر (درست) کا نشان لگائیے۔

(الف) پیرس کی لائبریری کا نام ہے۔

  • (۱) ببلیو ٹک نیشنل ✔
  • (۲) ببلیوٹک پراونشل
  • (۳) ببلیوٹک ڈویژنل
  • (۴) ببلیوٹک ریجنل

(ب) برطانیہ کی لائبریری میں کتابیں موجود ہیں۔

  • (۱) ۵۰ لاکھ
  • (۲) ٦۰لاکھ
  • (۳) ۷۰ لاکھ✔
  • (۴) ۸۰ لاکھ

(ج) البیرونی نے علم حاصل کرنے اور کتابیں لکھنے میں گزرا دیے۔

  • (۱) دس سال
  • (۲) بیس سال
  • (۳) چالیس سال
  • (۴) پچاس سال ✔

(د) ابن الہیثم کا نام تھا۔

  • (۱) حکیم محمد سعید
  • (۲) ابو علی الحسن ✔
  • (۳) سید حسین نصر
  • (۴) فخرالدین رازی

سوال نمبر 3 : درج ذیل کالم “الف” کو کالم”ب” سے ملائیے۔

کالم “الف” کالم”ب”
۱) البیرونی اسلامی دنیا کے عظیم سائنس دان تھے۔
۲) حکیم محمد سعید نے برٹش میوزیم لندن پر سفر نامہ لکھا ہے۔
۳) ابن الہیثم ریاضی اور فلکیات کے ماہر تھے۔
۴) حکومت برطانیہ نے برٹش میوزیم کو عالمی مرکز کی حیثیت دی ہے۔

سوال نمبر 4 : درج ذیل لفظوں میں سے مترادف کے جوڑے ملایئے :

الفاظ مترادف الفاظ
خواہش تمنا
عکس سایہ
قیمتی بیش بہا
نادر نایاب
مشکل دشوار