قومی ہمدردی

0

سوال نمبر 1: اس سبق کا خلاصہ مختصراً بیان کیجیے:

سبق ”قومی ہم دردی“ کے مصنف کا نام ”خواجہ الطاف حسین حالی“ ہے۔ یہ سبق کتاب ” کلیاتِ نثر حالی“ جلد دوم سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

تعارفِ مصنف

الطاف حسین 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ آپ کا نام الطاف حسین، حالیؔ تخلص، اور شمس العلماء خطاب تھا۔ آپ کے والد کا نام خواجہ ایزو بخش انصاری تھا۔ آپ نے پہلے قرآن پاک حفظ کیا، پھر عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کی شادی سترہ برس کی عمر میں کردی گئی۔ آپ دہلی بھی گئے جہاں آپ کو مزرا غالبؔ اور نواب مصطفی خان شیفتہؔ کی صحبت میسر آئی۔ اس کے بعد آپ لاہور آگئے اور پنجاب بک ڈپو میں ملازمت اختیار کرلی۔ وہاں انھوں نے کتب کے اردو تراجم پر نظر ثانی اور درستی کا کام کیا۔ اس کام سے حالیؔ کو انگریزی زبان اور اس کے ادب سے آگاہی حاصل ہوئی۔ یہیں انھوں نے مولانا محمد حسین آزاد کے ساتھ مل کر موضوعاتی مشاعروں کی بنیاد ڈالی ، جن میں شاعر مختلف موضوعات پر نظمیں لکھ کر لایا کرتے تھے۔ انہی مشاعروں میں حالی نے ” برکھا رُت ، رحم و انصاف ، حُبِ وطن اور امید“ کے عنوان سے نظمیں پڑھیں۔ حالی نے سرسید کی مشہور تحریک پر اپنا مشہور مسدس ”مدّ و جزرِ اسلام“ بھی لکھا جو مسدسِ حالی کے نام سے مشہور ہوا۔ ”حیاتِ سعدی، مقدمہ شعر و شاعری ، یادگارِ غالب اور حیاتِ جاوید“ حالیؔ کی اہم نثری تصانیف میں سے قابلِ ذکر ہیں۔

سبق کا خلاصہ

اس سبق میں مصنف ہمیں قومی ہمدردی کا سبق دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ”ہم دردی“ کا لفظ ”ہم“ اور ”درد“ دو فارسی کلموں سے مرکب ہے۔ درد کے معنی دکھ اور تکلیف کے ہیں اور ہم کا لفظ اشتراک کے معنی دیتا ہے۔ پس ہم دردی سے دو یا کئی شخصوں کا دکھ اور تکلیف میں شریک ہونا ظاہر ہوتا ہے۔ خواہ انسان ارادے سے شریک ہوا ہو، خواہ بےارادہ، مگر آج کل ہم دردی سے وہ شراکت مراد لی جاتی ہے جو ارادے سے کی جائے۔ مثلاً : ایک شخص بیمار ہے اور دوسرا رحم یا محبت سے اس کی دوا دارو کرتا ہے تو دوسرے شخص کو پہلے شخص کا ہم درد کہا جائے گا۔

مصنف ہمیں ہم دردی کے فوائد بتاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ہم دردی انسان میں اس لیے پیدا کی گئی ہے کہ کارخانہ دنیا کا انتظام درہم برہم نہ ہوجائے۔ انسان اپنی ضروریات میں ایک دوسرے کے محتاج ہیں، ایک کی گاڑی دوسرے کی مدد کے بغیر نہیں چل سکتی ، پس اگر انسان میں ہم دردی کا جذبہ نہ ہو تو دنیا کا یہ کارخانہ درہم برہم ہوجائے۔

ہم دردی حیوانات میں بھی پائی جاتی ہے، اس بات کی پہلی مثال یہ ہے کہ جنگلی بطخوں کا غول جب کسی کھیت میں اترتا ہے اور وہاں کسی طرح کا کھٹکا نہیں پاتا تو سب کے سب ایک صف باندھ کر دانہ چگتے ہیں ، مگر ان میں سے ایک بطخ نوبت بہ نوبت اپنے ہم جنسوں کی چوکسی کرتی ہے اور جب تک پہرا دیتی رہتی ہے ایک بھی دانہ نہیں کھاتی۔ حیوانات میں ہم دردی کی دوسری مثال یہ ہے کہ جب چیونٹا کہیں اناج کا ذخیرہ پاتا ہے تو کبھی تن پروری نہیں کرتا بلکہ اسی وقت اپنے ہم جنسوں کو خبر کردیتا ہے اور تھوڑی دیر میں لاکھوں چیونٹیوں کو وہاں جمع کرلیتا ہے۔

مصنف کہتے ہیں کہ قوم ایک درخت کی مثال رکھتی ہے، جس کی ٹہنیاں اس کے مختلف خاندان ہیں اور اس کے پتے ہر ایک خاندان کے مرد و عورت ہیں۔ جب تک درخت کی جڑ ہری رہے گی، اس کی ٹہنیاں اور پتے بھی ہرے رہیں گے۔ لیکن جب جڑ کو پانی نہ پہنچے گا، تو ٹہنیاں اور پتے سب سوکھ جائیں گے۔

جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری کوشش سے ملک کے حالات کیسے بدل سکتے ہیں ان کے بارے میں مصنف لکھتے ہیں کہ صرف دو خیالات ہیں جنہوں نے دنیا کے تنزل اور ترقی پر اثر کیا ہے، ایک یہ کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے دوسرا یہ کہ ہم سب کچھ کرسکتے ہیں۔ پہلے خیال کا نتیجہ یہ ہوا کہ کچھ نہ ہوا اور دوسرے خیال نے دنیا میں بڑے عجائبات ظاہر کیے۔

اس سبق کے سوالوں کے جوابات پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سوال نمبر 3: درج ذیل جوابات میں سے درست جواب پر (درست✓) کا نشان لگائیے:

(الف) ہم دردی ایک خاصیت ہے :
  • (۱)قدرتی ✔
  • (۲)مصنوعی
  • (۳)نمائشی
  • (۴)تجارتی
(ب) اپنی ضروریات میں ایک دوسرے کے محتاج ہیں:
  • (۱)پرندے
  • (۲)انسان ✔
  • (۳)چوپائے
  • (۴)فرشتے
(ج)ہمارے ہم وطن بھی اصل سے بے خبر نہیں ہیں:
  • (۱)ہم دردی کی ✔
  • (۲)خود غرضی کی
  • (۳)مجبوری کی
  • (۴)دوستی کی
(د)زمانہ بھی طرح طرح سے ہم کو مائل کر رہا ہے:
  • (۱)دوستی کی طرف
  • (۲)ہم دردی کی طرف ✔
  • (۳)مروت کی طرف
  • (۴)زندگی کی طرف
(ہ)قوم ایک مثال رکھتی ہے:
  • (۱)درخت کی ✔
  • (۲)زمین کی
  • (۳)پانی کی
  • (۴)ہوا کی

سوال نمبر 4 : درج ذیل خالی جگہیں درست لفظ لکھ کر پُر کیجئے:

  • (الف)جب تک درخت کی جڑ ہری ہے، اس کی (ٹہنیاں) اور پتے بھی ہرے ہیں۔
  • (ب)جو خوبیاں قدرت نے حیوانات کو عنایت کی ہیں،انسان ان کا زیادہ تر (مستحق) ہے۔
  • (ج)انسانوں میں ہم دردی نہ ہو تو یہ تمام کارخانہ (درہم برہم) ہو جائے۔
  • (د)مذہب بھی ہم کو بہت زور سے (ہم دردی) کی طرف کھینچتا ہے۔
  • (ہ)جب جڑ کو پانی نہ پہنچے گا، ٹہنیاں اور پتے سب (سوکھ) جائیں گے۔

سوال نمبر 5 : درست بیان پر(درست✓) کا نشان لگائیے:

  • (الف) ہم دردی کے لفظ سے دو یا کئی شخصوں کا دکھ اور تکلیف میں شریک ہونا طاہر ہوتا ہے۔ ( ✔ )
  • (ب)ہم دردی ایک مصنوعی خاصیت ہے۔ ( ✖ )
  • (ج) ہم دردی حیوانات میں نہیں پائی جاتی۔ ( ✖ )
  • (د) ایک انسان کی گاڑی دوسرے کی مدد کے بغیر بھی چل سکتی ہے۔ ( ✖ )
  • (ہ) مشق اور تعلیم سے تمام قوم میں ہم دردی پھیل جاتی ہے۔ ( ✔ )

سوال نمبر 6 : درج ذہل جملوں میں جملہ اسمیہ اور جملہ فعلیہ کی نشان دہی کیجیے:

راشد بیمار ہے۔ (اسمیہ)
افشاں مضمون لکھ رہی تھی۔ (فعلیہ)
ہم فٹ بال کھیل رہے ہیں۔ (فعلیہ)
وہ مصروف ہے۔ (فعلیہ)