محقق کے اوصاف

0

تحقیق کا مقصد حقائق کو منظرعام پر لانا ہے اور یہ پورا کام محقق کو ہی انجام دینا ہوتا ہے اس لئے محقق کو تحقیق کے بنیادی لوازمات اور اوصاف سے متصف ہونا ضروری ہے ،ان اوصاف کو چند زمروں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

اخلاقی اوصاف

محقق کے اندر اخلاقی طور پر مندرجہ ذیل اوصاف کا ہونا ضروری ہے۔

(۱)سچائی وحق گوئی: ایک محقق کے لئے ضروری ہے کہ ہ حق گوئی کی صفت سے متصف ہواور روزانہ کی زندگی میں بھی سچائی کو اپنا شعار بنائے۔

(۲) غیرجانبداری : محقق کو غیر متعصب اور غیر جانبدار ہونا چاہئے ،تحقیق کے دوران جو حقیقت بھی سامنے آئے اسے منظرعام پر لانا چاہئے چاہے اگر چہ اس کے گروہ ،مذہب ،جماعت کے خلاف ہی کیوں نہ ہو،

(۳)ضدی اور ہٹ دھرم نہ ہو :تحقیق سے پہلے اس نے جو مفروضہ قائم کیا ہے ،تحقیق کے دوران اگراس کے خلاف دلائل مل جائیں تو اپنا موقف تبدیل کرنے میں اسے کوئی تامل نہ ہو۔

(۴)تحقیق سے دنیوی فائدہ مقصود نہ ہو :تحقیق برائے علم ہونی چاہئے ،دنیوی فائدے ،عہدے یا منصب کے حصول ،یا کسی انعام کی لالچ میں نہیں ہونی چاہئے۔

(۵) تحقیق کی طرف ر غبت ہو اور مزاج میں ڈٹ کر محنت کرنے کا جذبہ ہو :تحقیق وہی کامیاب ہوتی ہے جس میں محقق کو موضوع سے خوب دلچسپی ہو اور خوب لگن سے محنت کرنے کا جذبہ ہے۔

(۶) بے صبری اور عجلت نہ ہو: تحقیق ایک مشکل مرحلہ ہے بعض مرتبہ عجلت اور جلد بازی سے تحقیق کا مطلوبہ معیارحاصل نہیں ہوپاتا ہے اس لئے محقق جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئیے۔

(۷)معتدل مزاج ہونا چاہئے :ایسا نہ ہو کہ جسے پسند کرے اسے آسمان پر پہونچا دے اور جسے نا پسند کرے اسے زمیں بوس کردے۔

(۸)علم کا غرور نہ ہو: بلکہ طبیعت میں انکساری ہو کسی کی بات دلیل کی بنا پر قوی معلوم ہو تو اسے قبول کرنے میں تامل نہ ہو۔

(۹)اخلاقی جرأت ہو:کسی کے خوف سے حق گوئی سے باز نہ رہے۔

ذہنی اوصاف

ذہن اور فکر کے اعتبار سے محقق میں در ج ذیل اوصاف ہونے چاہئے۔

(۱)مزاج تقلیدی نہ ہو :ہر محقق کو چاہئے کو خود تحقیق کرے وہ کسی کی تقلید نہ کرے۔

(۲)ضعیف الاعتقاد نہ ہو :توہمات ،خرافات سے باہر نکل کر سوچنے کی اس میں صلاحیت ہو۔

(۳) استفہامی مزاج ہو :کسی تحریر کو قبول کرنے سے پہلے اس کا تجزیہ کرے۔

(۴) اس کے مزاج میں سائنس داں کی سی قطعیت ہو۔

(۵) حافظہ اچھا ہو۔

(۶) سکون کے ساتھ ذہن کو کام پر مرکوز کرسکے۔

علمی اوصاف

(۱)نامعلوم کو معلوم کرنے کا جذبہ ہو۔

(۲) جس زبان میں تحقیق کر رہا ہے اس کے علاوہ دوسری زبان سے بھی واقفیت ہو تاکہ دوسری زبان کے مواد سے بھی استفادہ کر سکے۔

(۳) تاریخ سے گہری واقفیت ہو :تاریخ داں محقق اپنے ماضی سے جڑاہوتا ہے اور تحقیق میں تاریخ کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔

(۴)بعض دوسرے علوم سے بھی واقفیت ہو :مثلا قرآن پر تحقیق کرنے والے کو علم حدیث سے بھی واقف ہونا ضروری ہے۔