حوصلہ نہ ہارو آگے بڑھو منزل اب کے دور نہیں

0

سبق : حوصلہ نہ ہارو آگے بڑھو منزل اب کے دور نہیں

تعارفِ سبق :

سبق ” حوصلہ نہ ہارو آگے بڑھو منزل اب کے دور نہیں“ ہماری درسی کتاب کا حصہ ہے۔

خلاصہ :

اس سبق میں بی جان کا کردار دکھایا گیا جو کہ غیر معمولی کردار ہے۔ وہ ایک شہید کی بیوی اور بیٹی ہیں۔ ایک شہید کی بیوی اور بیٹی کا یہی خواب ہوتا ہے کہ اس کا بیٹا بھی ایک دن بڑا ہو کر وطن کی خاطر جام شہادت پی لے۔ بی جان جب اپنے کمرے میں بیٹھی کام میں مشغول تھیں تب فون کی گھنٹی بجتی ہے اور انھیں انسانیت سوز خبر ملتی ہے۔ یہ خبر آرمی پبلک اسکول پشاور میں ڈھیڑ سو معصوم بچوں کی شہادت کی خبر ہوتی ہے۔

بی جان یہ منظر ٹی وی پر دیکھتی اور ان کے وہ زخم پھر سے تازہ ہوجاتے ہیں۔ بی جان اپنے بیٹے احمد کو آرمی اسکول بھیجنے کو تیار کر رہی تھیں کہ احمد کو کچھ سامان کی طلبی کے لیے مارکیٹ جانا پڑا۔ وہاں دھماکہ کی دلخراش آواز سے اور دھویں سے سارا جہاں نہا گیا۔ احمد نے لوگوں کے ساتھ زخمیوں کی مدد کرنا شروع کر دی۔ جب احمد ایک عورت کی مدد کررہا تھا تو ایک اور دھماکہ ہوا۔ احمد اس دوسرے دھماکے کی زد میں آگیا۔ بی جان کو جب سارا قصہ معلوم ہوا تو وہ سراپا احتجاج تھیں کہ یہ کیسے گھس پیٹیے ہیں جو سامنے آکر وار کرنا بھی نہیں جانتے۔

یہی وہ لمحات تھے جو وہ آرمی پبلک اسکول کے مناظر دیکھ کر سوچ رہی تھیں۔ بی جان نے ساری رات اضطراب میں گزاری اور فجر پڑھ کر وہ ایک منتطقی انجام پر پہنچیں۔

انھوں نے لوگوں کو جمع کیا اور سب سے مخاطب ہو کر کہا کہ ان انسانیت سوز حرکتوں کے پیچھے دشمن کا یہی ارادہ ہے کہ ہم تعلیم سے دور ہو جائیں۔ جہالیت ایک لعنت ہے اور جہالیت سے لڑنے کے لیے ہمیں تعلیم کو عام کرنا ہوگا جس سلسلے میں بی جان نے پہل کی اور اپنے گھر میں آگاہی سینٹر بنایا جس سے لوگوں کو آگاہی ملے۔ انھوں نے سب کو اہم باتوں سے آگاہ کیا اور اس قومی فریضہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی۔

بی جان نے سب کو سمجھایا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے سب سے پہلے ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ہم سب کا فرض ہے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کریں۔ جن اسکولز کی مرمت نہیں ہوئی ان کی چار دیواری اور خار دار تاروں کا بندوبست کریں۔ اسکول اوقات میں کسی اجنبی ، گاڑی یا غیر سامان کو دیکھ کر فل فور پولیس کو اطلاع دینی چاہیے۔

انھوں نے بتایا کہ انفرادی سطح پر ہر شخص اپنی مدد آپ کے تحت دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مندرجہ ذیل اقدام ضرور کرے :
٭جب کہیں جائیں اگر وہاں کے سیکورٹی اہلکار اپنے فرض میں غفلت برت رہے ہیں تو انھیں ان کی غفلت سے آگاہ کریں۔
٭آپس میں عدم برداشت کے عنصر کو ختم کرکے دوسروں سے رواداری اور محبت رکھنی چاہیے۔
٭دوسروں کی سوچ و فکر کو احترام کی نظر سے دیکھنا چاہئے اور اختلاف رائے کو طول نہ دینا چاہئے۔
٭ہمیں ہمسایوں سے تعلقات کو بہتر بنانا چاہئے ان کے دکھ سکھ میں ان کا شریک بننا چاہئے۔
٭ہمیں بچوں میں یہ جوہر پیدا کرنا چاہئے کہ وہ دوسروں کا احترام کریں اور محب وطن و باشعور شہری بنیں۔

سوال ۱ : درست جملے کے سامنے (درست) اور غلط جملے کے سامنے (غلط) کا نشان لگائیں :

(الف) سکولوں کو دہشت گردی سے محفوظ بنانے کے لیے کس چیز کی ضرورت ہے؟

٭سیکیورٹی گارڈ
٭سی سی ٹی وی کیمرہ
٭خاردار تار
٭تمام(✓)

(ب) ایمرجنسی نمبرز کا نمایاں جگہ پر چسپاں کرنا کیوں ضروری ہے؟

٭یاد دہانی کے لیے
٭سجاوٹ کے لیے
٭قانونی تقاضہ پورا کرنے کے لیے
٭پولیس اور متعلقہ محکمہ کو فوری اطلاع دینے کے لیے(✓)

(ج) سکول میں مشکوک بیگ نظر آنے کی صورت میں۔

٭دوستوں کو بتایا جائے
٭ٹیچر کو بتایا جائے
٭ایمرجنسی فون پر اطلاع کی جائے(✓)
٭بیگ کو خود ہٹایا جائے

(د) دہشت گردی کے خاتمے میں اہم کردار ہے۔

٭الیکٹرانک میڈیا کا
٭مسجد کا
٭مدرسے کا
٭تمام کا(✓)

(ز) محلے میں آگاہی سینٹر کے قیام کا مقصد

٭تربیت یافتہ لوگوں کو لانا(✓)
٭باہمی میل جول
٭ایک دوسرے کو اطلاع دینا
٭پولیس کی مدد کرنا

(ح) دکان دار دکان کھولنے سے پہلے دہشت گردوں کے حوالے سے جائزہ لیں۔

٭تالوں کا
٭اردگرد لوگوں کا
٭ارد گرد مشکوک اشیاء کا(✓)
٭دکان کے اندر اشیاء کا

(خ) سانحہ پشاور کب پیش آیا؟

٭13 دسمبر 2014
٭14 دسمبر 2014
٭15دسمبر 2015
٭16 دسمبر 2014(✓)

(و) دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے کس کے ساتھ کام کرنا ہوگا

٭فوج
٭پولیس
٭عوام
٭سب کے ساتھ(✓)

(ہ) اپنی مدد آپ کے تحت دہشت گردی سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔

٭نفرت و جہالت ختم کرکے
٭عدم برداشت ختم کرکے
٭تفرقہ بازی ختم کرکے
٭ان سب کو(✓)

(ی) کاکول اکیڈمی واقع ہے :

٭ایبٹ آباد(✓)
٭مظفر آباد
٭نتھیاگلی
٭گھوڑا گلی

سوال ۲ : مناسب الفاظ کی مدد سے خالی جگہ پر کریں۔

(الف) سانحہ پشاور (16 دسمبر 2014) کو ہوا۔
(ب) ملٹری اکیڈمی کاکول (ایبٹ آباد) میں واقع ہے۔
(ج)ہمیں محلے اور قصبے میں داخل ہونے والے ہر اجنبی شخص کی (چھان بین) کرنی چاہئے۔
(د)کسی پر اسرار سرگرمی کی فوری اطلاع (۱۷۱۷) پر دینی چاہئے۔

سوال ۳ : درست جملے کے سامنے (درست) اور غلط جملے کے سامنے (غلط) کا نشان لگائیں۔

(الف) جہالت سب سے بڑی لعنت ہے۔(درست)
(ب) ہمیں اپنے محلے میں داخل ہونے والے اجنبی شخص کی چھان بین نہیں کرنی چاہیے۔ (غلط)
(ج) ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے 1717 پر اطلاع دی جاتی ہے۔ (درست)
(د) کرایہ دار دکھتے وقت متعلقہ تھانوں میں ان کے شناختی کارڈ کا اندراج لازمی کروانا چاہئے۔(درست)
(و) ہمیں ایک دوسرے کے عقائد اور نظریات کا احترام کرنا چاہئے۔ (درست)

سوال ۴ : درج ذیل الفاظ کی مدد سے ایسے جملے بنائیں جو ان کا مفہوم واضح کردیں۔

1) افراتفری : لاہور بم دھماکہ کے بعد افراتفری کی صورت حال میں شہری گھروں کی جانب بھاگے۔
2)جہالت : جہالت ہمارا قومی المیہ ہے۔
3) مشکوک : مشکوک لوگوں کو دیکھ کر فوراً قریبی تھانہ میں رپورٹ کرنا چاہئے
4) محب وطن : ایک سچا محب وطن ہی قوم سے ہمدردی رکھ سکتا ہے۔
5) عقائد : آپسی اختلاف کو پس پشت رکھ کر ہمیں ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا چاہئے۔
6) غفلت: ثانحہ پشاور کے بعد قوم غفلت کے اندھیروں سے نکل چکی ہے۔

سوال ۵ : سبق کے متن کو سامنے رکھ کر درج ذیل سوالات کے مختصر جوابات دیں۔

(الف) آپ اپنے سکول میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟

جواب : دہشت گردی کی روک تھام کے لیے سب سے پہلے ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ہم سب کا فرض ہے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کریں۔ جن اسکولز کی مرمت نہیں ہوئی ان کی چار دیواری اور خار دار تاروں کا بندوبست کریں۔ اسکول اوقات میں کسی اجنبی ، گاڑی یا غیر سامان کو دیکھ کر فل فور پولیس کو اطلاع دینی چاہیے۔

(ب) ایک دکاندار اپنے علاقے میں کس طرح دہشت گردی کی روک تھام میں معاونت کر سکتا ہے؟

جواب : ہر دکان دار دکان کھولنے سے قبل اپنے ارد گرد کا معائنہ کرے۔ اگر گرد و نواع میں وہ معمول سے ہٹ کر کوئی ایسی چیز پائے مثلاً موٹربائیک، کار، بیگ یا کوئی مشکوک انسان تو فوراً متعلقہ لوگوں کو اطلاع دے۔

(ج) لوگوں کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت کیا کرنا چاہئے؟

جواب : انفرادی سطح پر ہر شخص اپنی مدد آپ کے تحت دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مندرجہ ذیل اقدام ضرور کرے :
٭جب کہیں جائیں اگر وہاں کے سیکورٹی اہلکار اپنے فرض میں غفلت برت رہے ہیں تو انھیں ان کی غفلت سے آگاہ کریں۔
٭آپس میں عدم برداشت کے عنصر کو ختم کرکے دوسروں سے رواداری اور محبت رکھنی چاہیے۔
٭دوسروں کی سوچ و فکر کو احترام کی نظر سے دیکھنا چاہئے اور اختلاف رائے کو طول نہ دینا چاہئے۔
٭ہمیں ہمسایوں سے تعلقات کو بہتر بنانا چاہئے ان کے دکھ سکھ میں ان کا شریک بننا چاہئے۔
٭ہمیں بچوں میں یہ جوہر پیدا کرنا چاہئے کہ وہ دوسروں کا احترام کریں اور محب وطن و باشعور شہری بنیں۔

(د) دہشت گردی کو روکنے کے لیے کرایہ داروں کے لیے ضروری معیار مختصراً بیان کریں۔

جواب : کرایہ داروں کو گھر دینے سے قبل قریبی تھانے سے ان کی جانچ پڑتال کروانے کے ساتھ ساتھ ان کے شناختی کارڈ وغیرہ کا اندراج کر لینا چاہئے۔ کرایہ دار جہاں سے منتقل ہو کر آیا ہے وہاں کے لوگوں کے بارے میں بھی معلومات لینی چاہیے۔

(ہ) محلے میں دہشت گردی کے حوالے سے آگاہی سینٹر کے قیام کے کیا مقاصد ہو سکتے ہیں؟

جواب : محلے میں دہشت گردی کے حوالے سے اگاہی سینٹر کے قیام سے آگاہی پروگرام کرنا چاہئے جس میں ریٹائر پولیس و فوجی اہلکاروں سے معاونت لی جائے تاکہ لوگوں کی تربیت و ذہن سازی کی جائے۔