ملکی پرندے اور دوسرے جانور

0
  • سبق : ملکی پرندے اور دوسرے جانور
  • مصنف : شفیق الرحمان
  • ماخوذ از : مزید حماقتیں

خلاصہ :

اس سبق میں مصنف دراصل مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے چند پرندوں اور جانوروں کے بارے میں اپنی رائے ہمارے سامنے پیش کررہے ہیں۔ مصنف کوے کے بارے میں اپنی رائے پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ کوا گرامر میں ہمیشہ مذکر استعمال ہوتا ہے۔ پہاڑی کوا ڈیڑھ فٹ لمبا اور وزنی ہوتا ہے۔ اگر کبھی بندوق چلے تو کوے لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوکر کائیں کائیں کا ایسا شور مچاتے ہیں کہ بندوق چلانے والا مہینوں پچھتاتا ہے۔

مصنف کوے کے بعد بلبل کے بارے میں اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم ہر سریلے پرندے کو بلبل سمجھ لیتے ہیں۔ پھر مصنف اپنا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارے ہر خوش گلو پرندے کو بلبل سمجھنے میں قصور ادب کا ہے کیونکہ شاعروں نے خود کبھی بلبل نہ دیکھی مگر ایسے سریلا قرار دیا۔ اس لیے ہم ہر خوش گلو پرندے کو بلبل سمجھتے ہیں۔ مصنف بتاتے ہیں کہ ماہرین کے مطابق بلبل کے گانے کی وجہ اس کی غمگین خانگی زندگی ہے۔

پھر مصنف بلبل کا موازنہ موسیقاروں کے ساتھ کررہے ہیں۔ مصنف کہتے ہیں کہ بلبل کے بارے میں یہ بات بہت اچھی ہے کہ وہ کبھی بھی اپنے گلے کے خراب ہونے کا بہانہ نہیں کرتی۔ اگر وہ بےسری ہو بھی جائے تو الزام کسی اور کے سر نہیں ڈالتی ہے اور نہ ہی وہ ایک گھنٹے تک ایک ہی راگ الاپتی ہے۔ مصنف مزید لکھتے ہیں کہ اگر ہم چاہیں تو بلبل کو چپ بھی کرواسکتے ہیں یعنی کہ لم اس کی سریلی آواز سننے کے پابند نہیں ہیں۔

اس کے بعد مصنف الو کے بارے میں اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ الو بردبار اور دانشمند پرندہ ہے۔ اس کی بیس قسمیں بتائی جاتی ہیں جب کہ مصنف کا خیال ہے کہ الو کی پانچ سے چھ قسمیں کافی تھیں۔ مصنف کہتے ہیں کہ الو کا مداح وہی انسان ہوسکتا ہے جو ضرورت سے زیادہ فطرت کا مداح ہو۔ مصنف کہتے ہیں کہ الو کو اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت سے کوئی دلچسپی اس لیے نہیں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہ محنت بے سود ہے۔

سبق کے اختتام پر مصنف بھینسوں اور بلیوں کے بارے میں بھی اپنی رائے ہیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بھینس کا مشغلہ جگالی کرنا یا تالاب میں لیٹے رہنا ہے۔ بھینس اس لحاظ سے انسان سے زیادہ خوش نصیب ہے کہ وہ سوچ نہیں سکتی۔ اس کا حافظہ کمزور ہے، اور وہ سب بھول جاتی ہے۔ اس طرح اس سبق میں مصنف چند پرندوں اور جانوروں کے بارے میں اپنی رائے ہم سب کے سامنے پیش کرتے نظر آتے ہیں۔

سوال ۱ : مختصر جواب دیں۔

(الف) کوا گرامر میں ہمیشہ کیا استعمال ہوتا ہے؟

جواب : کوا گرامر میں ہمیشہ مذکر استعمال ہوتا ہے۔

(ب) پہاڑی کوا کتنا لمبا ہوتا ہے؟

جواب : پہاڑی کوا ڈیڑھ فٹ لمبا اور وزنی ہوتا ہے۔

(ج) بندوق چلے تو کوے کیا کرتے ہیں؟

جواب : بندوق چلے تو کوے لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوکر کائیں کائیں کا ایسا شور مچاتے ہیں کہ بندوق چلانے والا مہینوں پچھتاتا ہے۔

(د) ہم ہر خوش گلو پرندے کو بلبل سمجھتے ہیں۔ اس میں قصور کس کا ہے؟

جواب : ہمارے ہر خوش گلو پرندے کو بلبل سمجھنے میں قصور ادب کا ہے کیونکہ شاعروں نے خود کبھی بلبل نہ دیکھی مگر ایسے سریلا قرار دیا۔ اس لیے ہم ہر خوش گلو پرندے کو بلبل سمجھتے ہیں۔

(ہ) بلبل کے گانے کی کیا وجہ ہے؟

جواب : بلبل کے گانے کی وجہ اس کی غمگین خانگی زندگی ہے۔

(و) بلبل بہت سے موسیقاروں سے کیوں بہتر ہے؟

جواب : بلبل بہت سے موسیقاروں سے بہتر اس لیے ہے کیونکہ وہ نہ تو گھنٹے بھر کا الاپ لیتی ہے، نہ بے سری ہونے پر ساز والوں کے نکمے پن یا گلا خراب ہونے کا بہانہ کرتی ہے اور آپ تنگ آجائیں تو اسے خاموش بھی کرواسکتے ہیں۔

(ز) بھینس کا مشغلہ کیا ہے؟

جواب : بھینس کا مشغلہ جگالی کرنا یا تالاب میں لیٹے رہنا ہے۔

(ح) بھینس کس لحاظ سے انسان سے زیادہ خوش نصیب ہے؟

جواب : بھینس اس لحاظ سے انسان سے زیادہ خوش نصیب ہے کہ وہ سوچ نہیں سکتی۔ اس کا حافظہ کمزور ہے، اور وہ سب بھول جاتی ہے۔

(ط) الو کی کتنی قسمیں بتائی جاتی ہیں؟

جواب : الو کی تقریباً بیس قسمیں بتائی جاتی ہیں۔

(ی) الو کو کون پسند کر سکتا ہے؟

جواب : الو کو وہی پسند کرتا ہے جو فطرت کا ضرورت سے زیادہ مداح ہو۔

(س) الو کو اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت سے دلچسپی کیوں نہیں؟

جواب : الو کو اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت سے کوئی دلچسپی اس لیے نہیں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہ محنت بے سود ہے۔

(ص) بلی کتنے عرصے میں سدھائی جا سکتی ہے؟

جواب : بلی سال بھر میں سدھائی جا سکتی ہے۔

سوال ۲ : متن کو مدنظر رکھ کر درست جملوں پر (درست) کا نشان لگائیں۔

  • (الف) کوے کی نظر بڑی تیز ہوتی ہے۔ (✓)
  • (ب) کوا باورچی خانے کے پاس بہت اداس رہتا ہے۔(×)
  • (ج) ہم ہر خوش گلو پرندے کو بلبل سمجھتے ہیں۔(✓)
  • (د) الو شہروں میں رہتا ہے۔ (×)
  • (ہ) بلی اور کتے کی رقابت مشہور ہے۔ (✓)

سوال ۳ : دیےگئے الفاظ میں سے موزوں الفاظ کی مدد سے خالی جگہ پر کریں۔

(الف) کوا گرامر میں ہمیشہ (مذکر) استعمال ہوتا ہے۔
(غلط۔ زیادہ۔ مذکر۔ مؤنث)
(ب) کوا باورچی خانے کے پاس بہت (مسرور) رہتا تھا۔
(ناخوش۔ اداس۔ خوف زدہ۔ مسرور)
(ج) کوا (گا) نہیں سکتا اور کوشش بھی نہیں کرتا۔
(سمجھ۔ ہنس۔ دوڑ۔ گا)
(و) بلبل ایک (روایتی) پرندہ ہے۔
(پالتو۔ گھریلو۔ روایتی۔ عاشق مزاج)
(ہ) (بھینس) کی قسمیں نہیں ہوتیں، وہ سب ایک جیسی ہوتی ہیں۔
(بلی۔ بھینس۔ چڑیا۔ بلبل)
(و) بھینس کے (بچے) شکل صورت میں ننھیال اور ددھیال دونوں پر جاتے ہیں۔
(پاؤں۔ سنگ۔ بال۔ بچے)
(ز) الو کی (بیس) قسمیں بتائی جاتی ہیں۔
(بیس۔ تیس۔ چالیس۔ چند)
(ح) بلیوں کی (کئی) قسمیں بتائی گئی ہیں۔
(ان گنت۔ کئی۔ بہت کم۔ نایاب)

سوال ۴ : مندرجہ ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں۔

صبح شام
سیاہ سفید
تیز آہستہ
اصلی نقلی
پکا کچا
خراب ٹھیک
محبت نفرت
روشن تاریک

سوال ۵ : اعراب کی مدد سے تلفظ واضح کریں۔

مُذَکَّر
حَجْم
مُخْتَصَر
مَسْرُور
حِفْظانِ صِحَّت
خوش گُلُو
مَضْحَکَہ خیز
نالَہ و شَیوَن
نَقْلِ وَطَن

سوال ٦ : مذکر اور مؤنث الفاظ الگ الگ کریں۔

مذکر باورچی خانہ، گلاب، الو، راگ، قیاس۔
مونث نظم، زندگی، بلبل، آہ و زاری، مصلحت۔

سوال ۷ : مصنف نے الو کے بارے میں جو کچھ لکھا ہے اسے اختصار کے ساتھ بیان کریں۔

جواب : مصنف اس سبق میں الو کے بارے میں لکھتے ہیں کہ الو بردبار اور دانشمند پرندہ ہے۔ اس کی بیس قسمیں بتائی جاتی ہیں جب کہ مصنف کا خیال ہے کہ الو کی پانچ سے چھ قسمیں کافی تھیں۔ مصنف کہتے ہیں کہ الو کا مداح وہی انسان ہوسکتا ہے جو ضرورت سے زیادہ فطرت کا مداح ہو۔ مصنف کہتے ہیں کہ الو کو اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت سے کوئی دلچسپی اس لیے نہیں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہ محنت بے سود ہے۔

سوال ۸ : سبق کا عنوان ، مصنف کا نام اور قیاس کے موقع و محل کی وضاحت کرتے ہوئے مندرجہ ذیل اقتباس کی تشریح کریں۔

بلبل پکے راگ گاتی ہے یا کچے؟۔۔۔۔۔۔آپ تنگ آجائیں تو اسے خاموش کرا سکتے ہیں۔

سبق کا عنوان : ملکی پرندے اور دوسرے جانور
مصنف کا نام : شفیق الرحمان

تشریح : اس اقتباس میں مصنف دراصل ہمیں بلبل کے بارے میں معلومات فراہم کررہے ہیں اور بلبل کا موازنہ موسیقاروں کے ساتھ کررہے ہیں۔ مصنف کہتے ہیں کہ بلبل کے بارے میں یہ بات بہت اچھی ہے کہ وہ کبھی بھی اپنے گلے کے خراب ہونے کا بہانہ نہیں کرتی۔ اگر وہ بےسری ہو بھی جائے تو الزام کسی اور کے سر نہیں ڈالتی ہے اور نہ ہی وہ ایک گھنٹے تک ایک ہی راگ الاپتی ہے۔ مصنف مزید لکھتے ہیں کہ اگر ہم چاہیں تو بلبل کو چپ بھی کرواسکتے ہیں یعنی کہ لم اس کی سریلی آواز سننے کے پابند نہیں ہیں۔