حمد ﴿محمد اسماعیل میرٹھی﴾

0

سوال نمبر 1: اس نظم کے اشعار کی تشریح اپنے الفاظ میں لکھیں۔

  • یہ نظم محمد اسماعیل میرٹھی کی لکھی ہوئی ہے۔ اس میں شاعر نے رب دو عالم جو دونوں جہانوں کا مالک ہے اور جو یومِ جزا کا مالک ہے، اس کی تعریف بیان کی ہے۔
  • پہلے بند میں انہوں نے اللہ پاک سے مخاطب ہو کر کہا ہے کہ اے آسمان و زمین کے مالک ہم تیری حمد و ثنا کرتے ہیں۔ تو دونوں جہانوں کا رب ہے، بن مانگے سب کچھ دیتا ہے اور تیرے آگے سب امیر اور غریب سر جھکاتے ہیں۔ بے شک تو بہت زیادہ رحیم ہے اور رحمت تیری شان ہے۔
  • دوسرے بند میں کہا ہے کہ تو قیامت کے دن کا مالک ہے اورسب تیری جستجو میں سجدہ کرتے ہیں۔ تو بے سہاروں کا سہارا ہے اور سب کی مدد کرتا ہے۔ ہم بس تجھ سے ہی ایک آرزو یا یہ دعا مانگتے ہیں کہ ہمیں اپنا سیدھا راستہ دکھا۔
  • تیسرے بند میں کہا ہے کہ اے پروردگار عالم ہمیں وہ راستہ دکھا جس کو پرہیزگاروں نے اپنے لئے چنا ہے۔ وہ جن کو تو نے اپنی نعمتوں سے نوازا ہے اور ان کا نام اب تک لیا جاتا ہے اور وہی عزت و شان والے ہیں۔
  • چوتھے بند میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ لوگ جو گمراہ ہیں اور وہ جو گناہ پر گناہ کیے جاتے ہیں ہم عاجز و بے کسوں کو ان کی راہ نہ دکھانا۔ اے میرے رب کریم تو ہم پر رحم کی نظر کر۔ آخری مصرعے میں انہوں نے رب ذو العرش سے دعا کی ہے کہ اے آسمانوں کے مالک ہماری دعا کو قبول فرما۔

سوال نمبر 2: خالی جگہوں کو پُر کیجئے:

  • گرتے ہیں تیرے در پر سب ﴿آن بان﴾ والے۔
  • امداد تجھ سے چاہیے سب کا ﴿ سہارا﴾ تو ہے۔
  • اور ﴿ نام ﴾ جن کا اب تک ہے یادگار ﴿ عالم﴾۔
  • ہم عاجزون کو ﴿ یا رب ﴾ ان کی نہ راہ چلانا۔

سوال :نظم کے آخری مصرعے میں شاعر نے کیا دعا مانگی ہے؟ ‌

جواب: نظم کے آخری مصرعے میں شاعر نے یہ دعا مانگی ہے کہ ہم کو برے راستے پر نہ چلانا۔

سوال: شاعر کس سے مدد مانگتا ہے؟

جواب: شاعر خدا سے مدد مانگتا ہے۔

سوال: خدا کی نظر میں کون سے لوگ شان و شوکت والے ہیں؟

جواب:خدا کی نظر میں وہ لوگ شان و شوکت والے ہیں جن کو خدا نے اپنی رحمت سے نوازا ہے اور سیدھا راستہ دکھایا ہے۔

سوال : شاعر خدا سے کیا مانگتا ہے؟

جواب: شاعر خدا سے نیک راستے پر چلانے کی دعا مانگتا ہے۔