استاد کا احترام

0

سوال نمبر 1: اس سبق کا خلاصہ اپنے الفاظ میں تحریر کیجئے۔

خلاصہ:

کسی بھی انسان کی کامیابی کے پیچھے استاد کی بہترین تربیت کار فرما ہوتی ہے۔خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جن کی زندگی میں اچھے استاد میسر آ جاتے ہیں۔ایک معمولی سے نوخیز بچے سے لے کر ایک کامیاب فرد تک سارا سفر استاد کا مرہونِ منت ہے۔ وہ ایک طالب علم میں جس طرح کا رنگ بھرنا چاہے بھر سکتے ہیں۔

استاد ایک چراغ ہے جو تاریک راہوں میں روشنی کے وجود کو برقرار رکھتا ہے۔ استاد وہ پھول ہے جو اپنی خوشبو سے معاشرے میں مہر و محبت دوستی کا پیغام پہنچاتا ہے۔استاد ایک ایسا رہنما ہے جو آدمی کو زندگی کی گمراہیوں سے نکال کر منزل کی طرف گامزن کرتا ہے۔ معاشرے میں جہاں ماں باپ کا کردار بچے کے لئے اہم ہے وہیں استاد کو بھی وہ اہم مقام حاصل ہے۔استاد بچوں کو لفظ بہ لفظ سکھاتے ہیں، ان کی اچھی طرح سے نشونما کرتے ہیں، ان کو اٹھنے بیٹھنے اور چلنے کا سلیقہ سکھا دیتے ہیں۔

استاد وہ عظیم رہنما ہے جو آدمی کو انسان بنا دیتا ہے۔ آدمی کو حیوانیات کی چنگل سے نکال کر انسانیت کے راستے سے آشنا کرواتا ہے۔ اس معاشرے میں لوگوں کے ساتھ کیسے رشتے قائم رکھنے چاہیے، یہ سب بھی استاد ہی سکھاتے ہیں۔ استاد ایک معمولی سے آدمی کو آسمان تک پہنچا دیتا ہے۔ استاد مینار نور ہے جو اندھیرے میں ہمیں راہ دکھلاتا ہے۔

استاد کی توجہ و تربیت کے بغیر کوئی بھی کامیابی کے سفر پر گامزن نہیں ہو سکتا اس لئے جس قدر جو استاد کا ادب کرے گا وہ اتنی جلد کامیابی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ یہی استاد ہیں جو قوم کے معمار ہوتے ہیں استاد قوموں کی تعمیر میں بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اچھے لوگوں کی وجہ سے اچھا معاشرہ تشکیل پاتا ہے اور اچھے معاشرے سے ایک بہترین قوم تیار کی جاسکتی ہے۔

خلیفہ ہارون رشید نے امام مالک سے درخواست کی کہ وہ ان کو حدیث پڑھا دیں۔ امام مالک نے فرمایا علم کے پاس لوگ آتے ہیں، علم لوگوں کے پاس نہیں جاتا۔ اگر تمہیں کچھ سیکھنا ہے تم میرے درس گاہ میں آ سکتے ہو۔ تو آپ وہاں تشریف لے گئے اور دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے تو ان کے استاد محترم نے ان کو ڈانٹ دیا اور کہا خدا کی تعظیم میں یہ بھی داخل ہے کہ بوڑھے مسلمان اور اہل علم کا احترام کیا جائے۔ یہ سنتے ہی خلیفہ ہارون رشید شاگردان انداز میں کھڑے ہوگئے۔

ان عظیم ہستیوں کے سامنے استاد کی قدر تھی کہ خلیفہ ہونے کے باوجود اپنے استاد کے سامنے بغیر کچھ کہے کھڑے ہوگئے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ استاد کی عزت کیوں نہ کی جائے۔ استاد کی محنت کی وجہ سے ہی انسان بلندیوں تک پہنچتا ہے اور حکمرانی کے عہدے پر جلوہ نشین ہوتا ہے۔ استاد جی کی محنت کی وجہ سے وہ آسمانوں کی سیر کرتا ہے بغیر استاد کے انسان اس اندھے کے مانند ہے جو بغیر سہارے کے سفر میں نکل جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنے استاتذہ کی قدردانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

اس سبق کے سوالوں کے جوابات :

سوال: سکندر اعظم نے استاد سے کیا کہا؟

جواب: سکندرِ اعظم نے استاد محترم سے یہ کہا تھا مانگیے استاد محترم کیا مانگتے ہو میں اب دنیا کی ہر چیز آپ کے قدموں میں لا کر رکھ دوں گا۔

سوال: نوشیران نے بیٹے کے منہ پر چپت کیوں لگائی؟

جواب: نوشیرواں نے اپنے بیٹے کے منہ پر چپت اس لئے لگائی تھی کہ استاد خود پاؤں دھو رہے تھے اور تم پانی ڈال رہے ہو تم کو شرم نہیں آتی۔ 

سوال: استاد کو سمجھنے کے لیے شاگرد کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب: استاد کو سمجھنے کے لیے شاگرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دل میں استاد کی عزت و احترام پیدا کریں اور استاد کے تجربوں، مشاوروں سے استفادہ حاصل کریں۔ 

سوال: استاد کی رہنمائی کیوں ضروری ہے؟

جواب: استاد کی رہنمائی اس لیے ضروری ہے کیونکہ استاد ہی تعلیم و تربیت اور صحیح راہ کی طرف گامزن کرتے ہیں۔

سوال: کس پیشے کو عظیم اور مقدس کہا جاتا ہے؟

جواب: استاد کے پیشے کو سب سے عظیم اور مقدس پیشہ کہا جاتا ہے۔ 

سوال نمبر 2: درست بیانات کے سامنے صحیح اور غلط بیان کے آگے غلط لکھیے۔

  • استاد برے اور بھلے میں تمیز کرنا سکھاتا ہے(✓) (صحیح)
  • تارک دنیا کو روشن کرنے میں استاد اہم کردار ادا کرتا ہے (✓) (صحیح)
  • استاد رہنمائی کر کے ناہمواریوں کو دور نہیں کرتا (×) ( غلط )
  • نوشیران نے اپنے فرزند کو ایک استاد کے پاس نہیں بیجھا۔ (×) (غلط )
  • وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو اپنے اساتذہ کی عزت کرتے ہیں۔(✓) ( صحیح)