لل دید خلاصہ، سوالات و جوابات

0

سوال نمبر 1: اس سبق کا خلاصہ اپنے الفاظ میں تحریر کیجیے۔

دنیا میں وادی کشمیر ہر لحاظ سے اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہے ، وہ چاہے اس کی خوبصورتی ، مذہبی رواداری ، تاریخ یا پھر اسکی آغوش میں کھلے ، شاعر صوفی بزرگ اور مذہبی شخصیات ہوں۔کشب رشی کے وقت سے لے کر آج تک چاہے اسلام ہو یا ہندو مذہب ، سینکڑوں کی تعداد میں یہاں صوفی بزرگ پیدا ہوئے ہیں ، جنہوں نے پوری دنیا میں اپنی ساخت قائم کی ، اور اسی وجہ سے اس خوبصوررت وادی کو پیر وار بھی کہا جاتا ہے۔

چودھویں صدی میں یہاں ایک صوفی شاعرہ اور بزرگ خاتون پیدا ہوئیں ، جن کا نام لل دید تھا۔ یہ بزرگ خاتون سرینگر سے لگ بھگ ساڑھے چار میل دور جنوبی کشمیر کے پانپور علاقے کے پاندھریٹن گاؤں میں پیدا ہوئیں۔ یہ صوفی شاعرہ اور بزرگ خاتون اپنی باکمال شاعری کی صلاحیت سے مسلمانوں اور ہندوؤں کو ایک ہی قطار مین کھڑا کرنے کی صلاحیت رکھتی تھیں۔جہاں وہ مسلمانوں کیلئے لل عارفہ وہیں ہندوؤں کیلئے لل ایشوری کے نام سے جانی جاتی ہیں۔

معروف قلم کار اور صحافی ایم جے اکبر نے اپنی کتاب Kashmir Behind The Vale میں اس بزرگ خاتون کو ایک اعلیٰ اور فلسفی قسم کی شاعرہ قرار دیا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے کہا ہے کہ لل عارفہ نے ایک مشہور و معروف بزرگ شیخ نورالدین نورانی ؒ کو اپنا دودھ پلایا۔ ان کی لکھی گئی شاعری کو لل واکھ کہا جاتا ہے۔ ان کی شادی کم عمری میں ہی ایک براہمن خاندان میں کرائی گئی ، وہ سارا کام خود ہی کرتی تھیں ، لیکن اس کے باوجود بھی ساس کی طرف سے انہیں بہت ستایا جاتا تھا۔ کئی دن تک لل دید کو ساس بھوکا رکھتی تھی ، خاوند کے کان بھر کے ان سے بھی پٹواتی تھی۔ لل دید کے نام پر سرینگر میں ایک بہت بڑا ہسپتال بھی ہے۔

وادی کے مشہور مصنف اور شاعر ظریف احمد ظریف لل دید کے بارے میں تاثرات دیتے ہوئے کہتے ہیں: لل دید کو کشمیری مختلف ناموں سے یاد کرتے ہیں، کیوں کہ وہ کشمیر میں صوفی شاعروں کی صف اول کی شاعرہ ہیں۔ جنہوں نے صوفی فلسفے کو سمجھایا۔ کیو ں کہ اس فلسفے میں گہرائی اتنی ہے کہ 600سال کے بعد بھی بڑے بڑے فلاسفر اور ٹرانسلیٹر آئے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں سے لل دید کو جاننے کی کو شش کی لیکن جہاں تک ان کے فلسفے کا تعلق ہے وہ بہت ہی عظیم فلسفہ ہے۔

وادی کشمیر علماء ، ماہرین ، اسکالر، صوفی ، درویشوں اور قلندروں کی جگہ رہی ہے ، یہاں کوئی بھی بھید بھاؤ نہیں رہا ہے ،یہا ں جو بھی آئے انہوں نے یکجہتی کا سبق دیا۔ اسی لئے کشمیر کو پیروں کی وادی بھی کہا جاتا ہے۔ لل دید کو ویسا کوئی ملا ہی نہیں جو انہیں سمجھ سکتا ،اب جس کو جتنی ذہنی صلاحیت ہے اس نے لل دید کو اپنے مطابق سمجھا ہے۔ مگر جو انکا صوفی ازم کا فلسفہ تھا وہ ہر ایک سمجھ نہیں سکتا۔

اس سبق کے سوالات و جوابات

سوال: لل دید کو کون کون سے ناموں سے پکارا جاتا ہے؟

جواب: لل دید کو مسلمانوں میں لل عارفہ اور ہندوؤں میں لل ایشوری کے نام سے جانا جاتا ہے۔

سوال: لل دید کے واکھوں میں کن باتوں کی تلقین کی گئی ہے؟

جواب: لل دید کے واکھوں میں اونچ نیچ اور ذات پات کے غیر فطری بندھنوں کو توڑنے اور اعلیٰ انسانی اور اخلاقی قدروں کو اپنانے کی تلقین کی گئی ہے۔

سوال: حضرت شیخ نورالدین کو دودھ پلاتے وقت لل دید نے کیا کہا ؟

جواب: حضرت شیخ نورالدین کو دودھ پلاتے وقت لل دید نے یہ کہا کہ اے ننھے دنیا میں آتے ہوئے تمہیں لاج نہ آئی تو اب دودھ پینے میں کیسی شرم۔

سوال: لل دید کے زمانے میں کون بزرگ حضرات گزرے ہیں؟

جواب: لل دید کے زمانے میں شیخ نورالدین نورانی اور میر سید علی ہمدانی جیسے عظیم حضرات گزرے ہیں۔

سوال: لل دید کس وجہ سے مشہور تھی؟

جواب: لل دید اپنی شاعری کی وجہ سے بہت مشہور تھی۔

سوال نمبر2: اس سبق کےمشکل الفاظ کے معنی لکھیے۔

الفاظ معنی
ریشی عابد, سادھو, جوگی
سنت پارسا, پرہیزگار
صوفی پرہیزگار, متقی
وثوق یقین, اعتماد
وسط بیچ, درمیان
روایت حکایت, سرگزشت
ضرب المثل وہ جملہ جو مثال کے طور پر بیان کیا جائے, کہاوت
بے ساختہ بے سوچ, فوراً
بٹا مسالہ پیسنے کا پتھر
لاج شرم , حیا
متروک چھوڑا ہوا, ترک کیا ہوا