بچے کی دعا کی تشریح، سوالات و جوابات

0
  • پنجاب کریکولم اینڈ ٹکیسٹ بک بورڈ “اردو” برائے “آٹھویں جماعت”
  • سبق نمبر: 20
  • نظم کا نام: بچے کی دعا
  • شاعر کا نام: علامہ محمد اقبال

اشعار کی تشریح:

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری!

یہ شعر علامہ محمد اقبال کی نظم “بچے کی دعا ” سے لیا گیا ہے۔ شاعر اس شعر میں بچے کی زبانی کہتا ہے کہ میرے لبوں پہ یہ دعاخواہش بن کر مچلتی ہے کہ اے اللہ میری زندگی کسی شمع کی مانند بنا دے۔

دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے!
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے!

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اے اللہ میری زندگی شمع کی مانند کردے کہ جیسے شمع روشن ہو کر اندھیروں کو دور کرنے اور اجالے کا سبب بںتی ہے ایسے ہی میری ذات کی بدولت اس دنیا کا اندھیرا بھی دور ہو جس جگہ پہ میں چمکوں وہ جگہ روشن ہو جائے۔

ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اے میرے اللّٰہ میرے وجود سے میرے وطن کو بھی ایسے ہی خوبصورت بنا جیسے کہ کسی پھول کے وجود سے باغ کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔

زندگی ہو مری پروانے کی صورت یارب
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یارب

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اے میرے رب میری زندگی کو کسی پروانے کی مانند بنا دے۔ پروانہ جسے کسی شمع سے محبت ہوتی ہے اور وہ اس کے قدر منڈلا کر اپنی جان دے دیتا ہے ایسے ہی مجھے علم کی شمع سے محبت ہو جائے۔

ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اے میرے اللہ میری زندگی کا ایک مقصد متعین کر دے اور وہ مقصد غریبوں کی حمایت کرنا ہو اور مجھے دردمندوں اور ضعیفوں سے محبت ہو۔

مرے اللہ! برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اے میرے اللہ مجھے برائی سے بچانا اور جو نیکی کا رستہ ہو مجھے صرف اسی رستے پہ چلنے کی توفیق عطا کر۔

  • مشق:

مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب دیں۔

پہلے شعر میں رب العزت کے حضور کیا دعا کی گئی ہے؟

پہلے شعر میں بچہ کہتا ہے کہ میرے لبوں پہ یہ دعاخواہش بن کر مچلتی ہے کہ اے اللہ میری زندگی کسی شمع کی مانند بنا دے۔

اندھیرا دور ہونے سے کیا مفہوم نکلتا ہے؟

اندھیرا دور ہونے سے شاعر کی مراد مشکلات ، جہالت اور غربت کو مٹانا ہے۔

زندگی ہو میری پروانے کی صورت یا رب میں پروانہ کس چیز کی علامت بن کر سامنے آیا ہے ؟

زندگی ہو میری پروانے کی صورت یا رب میں پروانہ دیوانگی اور جنون کی علامت بن کر سامنے آیا ہے۔ جو شمع سے محبت رکھنے پر اس کے گرد ہی اپنی جان قربان کر دیتا ہے۔

آپ نے اس نظم سے کیا سبق حاصل کیا ہے؟

اس نظم سے میں نے علم سے محبت اور اس علم کو کیسے دنیا کے دردمندوں کے کام لانا چاہیے سیکھا ہے۔

کالم ملا کر مصر عے مکمل کریں۔

کالم الف کالم ب
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
ہرجگہ میرے چمکنےسے اجالا ہو جائے
ہومیرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
علم کی شمع سےہو مجھ کو محبت یا رب
نیک جو راہ ہوں اس راہ پہ چلانا مجھ کو

درج ذیل الفاظ کے معانی لکھیں اور معانی کو واضح کرنے کے لیے جملے بنائیں۔

الفاظ معنی جملے
زینت خوبصورتی پھولوں سے باغ کی زینت ہے۔
شمع روشنی معاشرے کی بھلائی کے لیے ہمیں اپنے حصے کی شمع روشن کرنی چاہیے۔
اجالا روشنی علم کی شمع سے ہر جانب اجالا ہو گیا۔
تمنا خواہش میری تمنا ہے کہ میں کعبہ شریف کی زیارت کروں۔

پڑھنا: علامہ اقبال کی نظم طارق کی دعا انٹر نیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر کے پڑھیں۔ نظم میں موجود مشکل الفاظ پر نشانات لگا ئیں اور استاد محترم سے ان کا مطلب پوچھیں یا انٹرنیٹ سے تلاش کریں۔ نیز نظم کوزبانی یاد کر کے بزم ادب میں سنائیں۔

نظم طارق کی دعا:
(اندلس کے میدان جنگ میں)

یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذت آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
خیاباں میں ہے منتظر لالہ کب سے
قبا چاہیئے اس کو خون عرب سے
کیا تو نے صحرا نشینوں کو یکتا
خبر میں نظر میں اذان سحر میں
طلب جس کی صدیوں سے تھی زندگی کو
وہ سوز اس نے پایا انہیں کے جگر میں
کشاد در دل سمجھتے ہیں اس کو
ہلاکت نہیں موت ان کی نظر میں
دل مرد مومن میں پھر زندہ کر دے
وہ بجلی کہ تھی نعرۂ لا تذر میں
عزائم کو سینوں میں بیدار کر دے
نگاہ مسلماں کو تلوار کر دے

(مشکل الفاظ تلاش کرکے استاد کی رہنمائی حاصل کریں)

زبان شناسی:

درج ذیل الفاظ کے مترادف لکھیں۔

الفاظ مترادف
لب ہونٹ
زندگی حیات
شمع روشنی
صورت شکل
تمنا خواہش

درج ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں۔

الفاظ متضاد
اجالا اندھیرا
پھول کانٹا
زینت بدصورتی
محبت نفرت
حمایت اختلاف

فعل: ایسے الفاظ جن سے کسی کام کا کرنا یا ہونا ظاہر ہو، فعل کہلاتے ہیں۔ جیسے، اور نا کھانا او ہونا
فاعل:ایسے الفاظ جو کام کرنے والے کو ظاہر کریں، فاعل کہلاتے ہیں۔جیسےاستاد پڑھانے والا) گوالا ( دودھ لینے والی) وغیرہ۔

ذیل میں مختلف افعال دیے گئے ہیں۔ ان کی مدد سے فائل بنائیں۔

فعل فاعل
خریدنا خریدار
رونا لاچار
گانا موسیقار
اداکاری اداکار
پڑھانا استاد
بیچنا دوکاندار
بال کاٹنا حجام
کھیلنا تفریح/بچے

اسم ظرف کی اقسام:

اسم ظرف کی دواقسام ہیں۔ ظرف زمان اورظرف مکاں

اسم ظرفِ زماں:

وہ اسم جس میں وقت کے معنی پائے جائیں،اسم ظرف زماں کہلاتا ہے۔ مثلاً : صبح، رات کل، پانچ بجے، اس مہینے، اگلے سال وغیرہ۔

اسم ظرفِ مکاں:

وہ اسم جس میں جگہ کے معنی پائے جائیں ، اسم ظرف مکاں کہلاتا ہے۔ مثلا : باغ ، چوک، مسجد، کمرا ، باورچی خانہ وغیرہ۔

مندرجہ ذیل عبارت میں سے اسم ظرفِ زماں اور اسم ظرف مکاں تلاش کریں:

اگرچہ میں صبح ساڑھے چار بجے مسجد پہنچ گیا تھا مگر پھر بھی میری ملاقات وہاں اپنے دوست عادل سے نہ ہو سکی۔ میں بہت پریشان ہوا کیوں کہ وہ تو فجر کی نماز بلا ناغہ اس مسجد میں ادا کیا کرتا تھا۔ لہذا میں دن نکلتے ہی پورے سات بجے اس کے گھر گیا تو پتا چلا کہ اسے تو کل دو پہر سے بخار ہے۔ رات کو اُس کے ابا اسے کلینک لے کر گئے تھے اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق دوائیں بھی کھلائیں لیکن ابھی تک اُس کا بخار نہیں اترا ۔ چناں چہ اب اُس کے ابااسے شہر کے بڑے ہسپتال لے جانے کی تیاری کر رہے تھے۔

اسم ظرفِ زماں: صبح ساڑھے چار بجے ، پورے سات بجے ، کل دو پہر ،رات کو۔
اسم ظرفِ مکاں: مسجد ، گھر، کلینک ، بڑے ہسپتال۔

لفظوں کا کھیل: درست اعراب لگا کر تلفظ واضح کریں۔

حمایت ، شمع ، محبت ، ضعیف ، چمن
حِمایَت ، شَمع ، مَحَبَت ، ضَعِیف ، چَمَن

تخلیقی لکھائی:نظم ( بچے کی دعا) کا مرکزی خیال تحریر کریں۔

یہ نظم ایک دعا ہے جس میں بچہ دعا کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے اس کی برکت ، مغفرت ، ہدایت ، رحم ، کرم اور فضل کے ساتھ علم کی روشنی طلب کر رہا ہے۔