سبق نمبر ۹: ایثار کا جذبہ ، سوالات و جوابات

0

سوالات

سوال: اس کہانی کا سب سے اہم کردار کون ہے؟

ج: اس کہانی کا سب سے اہم کردار ذین ہے۔

سوال: عدنان اور سیبا بچہ گود لینے کے لیے کیوں مجبور ہوئے؟

ج: عدنان اور سیبا بچہ گود لینے کے لئے اس لئے مجبور ہوئے کیونکہ ان کے ہاں کوئی اولاد پیدا نہیں ہو رہی تھی۔

سوال: گود لیے گئے بچے کا نام بتائیے۔

ج: گود لیے گئے بچے کا نام ذین تھا۔

سوال: ذین گھر سے کنارہ کش ہونے پر کیوں مجبور ہوا؟

ج: ماں باپ اور بھائیوں کا سلوک اور برتاؤ دیکھ کر ذین کو گھر سے کنارہ کش ہونا پڑا۔

سوال: ذین کے علاوہ عدنان اور شیبہ کے کتنے بچے تھے؟

ج: ذین کے علاوہ عدنان اور شیبہ کے دو بیٹے تھے۔

سوال: بچے جننے کے بعد شیبہ میں کیا تبدیلی رونما ہوئی؟

ج: بچے جننے کے بعد شیبہ میں یہ تبدیلی رونما ہوئی کہ اس کی زیادہ تر توجہ اپنے بچوں پر مرکوز ہوگئی اور ذ‌ین بے توجہی کا شکار ہوگیا۔

سوال: عدنان کے دیوالیہ ہونے کے اسباب کیا تھے؟

ج: عدنان کے دیوالیہ ہونے کی وجوہات اس کے دو بیٹے تھے جو اپنے باپ کا کاروبار سنبھال نہ سکے اور دوسری وجہ عدنان کی بیماری تھی۔

سوال: عدنان کی بیماری کے بارے میں ڈاکٹر نے کیا بتایا؟

ج: ڈاکٹر نے عدنان کی بیماری کے بارے میں بتایا کہ عدنان کے دونوں گردے خراب ہیں۔

سوال: ذین کو عدنان کی بیماری کی اطلاع کیسے ملی؟

ج: ذین کو عدنان کی بیماری کی اطلاع ایک اخبار کے ذریعے ملی۔

سوال: عدنان کا علاج کیسے ہوا؟

ج: عدنان کا علاج ذین کی مدد سے ہوا جب ذین نے اپنا ایک گردہ عدنان کو دیا۔

سوال: ذین نے اپنے باپ اور بھائیوں کو تباہی سے بچانے کے لیے کیا کیا؟

ج: ذین نے اپنے باپ اور بھائیوں کو تباہی سے بچانے کے لیے ان کی سرپرستی کی اور اپنے دونوں بھائیوں کو راہ راست پر لایا۔

سوال: اس کہانی سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟

ج: اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ انسان کو کسی بھی لمحے کسی سے بھی نفرت اور تفریق نہیں کرنی چاہیے۔ اسے ہروقت دوسروں کے ساتھ محبت سے پیش آنا چاہیے اور ہر ایک سے اچھا سلوک کرنا چاہیے تبھی اللہ کی مہربانیاں اس پر بنی رہتی ہیں۔

درج ذیل محاورات کو اپنے جملوں میں استعمال کریں۔

گود سونی ہونا شیبہ کی گود سونی تھی۔
آنکھ کا تارا ہونا زین عدنان اور شیبہ کی آنکھ کا تارا تھا۔
جاں بحق ہونا حادثے میں کئی لوگ جاں بحق ہوگئے۔
راز فاش ہونا اسلم کا راز آخر فاش ہو گیا۔
کان پر جوں نہ رینگنا عدنان نے بیٹوں کو بہت سمجھایا مگر ان کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔
کنارہ کش ہونا محمد اسلم پرنسپل کے عہدے سے کنارہ کش ہو گئے۔
دیوالیہ پٹ جانا عدنان کا بیٹوں کی وجہ سے دیوالیہ پٹ گیا۔
کفارہ ادا کرنا میں نے اپنے سارے گناہوں کا کفارہ ادا کیا۔
نظر کرنا میں نے اپنی محنت کے سارے پیسے اپنے دوست کی نظر کر دیے۔
ہاتھ سے جانے نہ دینا کسی بھی اچھے موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔
باغ باغ ہونا اپنی کامیابی کی خبر سن کر میرا دل خوشی سے باغ باغ ہو گیا۔

پانچ اسم لکھیے۔

قلم ،ریڈیو ،موبائل فون ، کشمیر ، تاج محل وغیرہ