Back to: Firaq Gorakhpuri Poetry | Biography
- دیدنی ہے نرگس خاموش کا طرز خطاب
- گہہ سوال اندر سوال و گہہ جواب اندر جواب
- جوہرِ شمشیر قاتل ہے کہ ہیں رگ ہاے ناب
- ساقیا تلوار کھینچتی ہے کہ کھینچتی ہے شراب
- عشق کی آغوش میں بس اک دل خانہ خراب
- حسن کے پہلو میں صدہا آفتاب و ماہتاب
- سرور کفار ہے عشق اور امیرالمومنین
- کعبہ و بُت خانہ اوقاف دل عالی جناب
- راز کے صیغے میں رکھا تھا مشیت میں جنہیں
- وہ حقائق ہو گئے میری غزل میں بے نقاب
- ایک گنج بے بہا ہے اہلِ دل کو ان کی یاد
- تیرے جور بے نہایت تیرے جور بے حساب
- آدمیوں سے بھری ہے یہ بھری دنیا مگر
- آدمی کو آدمی ہوتا نہیں ہے دستیاب
- ساتھ غصے میں نہ چھوڑا شوخیوں نے حسن کا
- برہمی کی ہر ادا میں مسکراتا ہے عتاب
- عشق کی سر مستیوں کا کیا ہو اندازہ کہ عشق
- صد شراب اندر شراب اندر شراب اندر شراب
- عشق پر اے دل کوئی کیوں کر لگا سکتا ہے حکم
- ہم ثواب اندر ثواب وہم عذاب اندر عذاب
- نام رہ جاتا ہے ورنہ دہر میں کس کو ثبات
- آج دنیا میں کہاں ہیں رستم و افراسیات
- راس آیا ہے دہر کو خون جگر سے سینچنا
- چہرۂ آفاق پر کچھ آ چلی ہے آب و تاب
- اس قدر رشک اے طلبگاران سامان نشاط
- عشق کے پاس اک دل پر سوز اک چشم پر آب
- اب اسے کچھ اور کہتے ہیں کہ حسن اتفاق
- اک نظر اڑتی ہوئی سی کر گئی مجھ کو خراب
- ایک سناٹا اٹوٹ اکثر اور اکثر اے ندیم
- دل کی ہر دھڑکن میں صد زیر وبم چنگ و رباب
- آ رہے ہیں گلستاں میں خیروبرکت کے پیام
- ہے صدا باد صبا کی یا دعائے مستجاب
- مرغ ہوں اس دشت کا کوئی نہ مارے پر جہاں
- ایک ہی پنجے کے ہیں اے چرخ شاہین و عقاب
- ہم سمندر متھ کے لائے گوہر راز دوام
- داستانیں ملتوں کی ہیں جہاں نقش بر آب
- کرگئیں میری نظر سے آج اپنی سب دعائیں
- واں گیا بھی میں تو ان کی گالیوں کا کیاجواب
- پوچھتا ہے مجھ سے تو اے شخص کیا ہوں کون ہوں
- میں وہی رسوائے عالم شاعروں میں انتخاب
- اے فراقؔ آفاق ہے کوئی طلسم اندر طلسم
- ہے ہر ایک خواب حقیقت، ہر حقیقت ایک خواب