Back to: Firaq Gorakhpuri Poetry | Biography
Advertisement
- بندگی سے کبھی نہیں ملتی
- اس طرح زندگی نہیں ملتی
- لینے سے تاج و تخت ملتا ہے
- مانگے سے بھیک بھی نہیں ملتی
- غیب داں ہیں مگر خدا کو بھی
- نیت آدمی نہیں ملتی
- ہے جو اک چیز دار فانی میں
- وہ تو جنت میں بھی نہیں ملتی
- ایک دنیا ہے میری نظروں میں
- پر وہ دنیا ابھی نہیں ملتی
- رات ملتی ہے تیری زلفوں سے
- پر وہ آراستگی نہیں ملتی
- یوں تو ہر اک کا حسن کافر ہے
- پر تری کافری نہیں ملتی
- باصفا دوستی کو کیا روئیں
- باصفا دشمنی نہیں ملتی
- آنکھ آنکھ ہی ہوں مگر مجھ سے
- نرگس سامری نہیں ملتی
- جب تک اونچی نہ ہو ضمیر کی لو
- آنکھ کو روشنی نہیں ملتی
- سوز غم سے نہ ہو جو مالامال
- دل کو سچی خوشی نہیں ملتی
- رونے دھونے سے حال عاشق کو
- زلف کی ابتری نہیں ملتی
- روئے جاناں کجا، کجا گل خلد
- وہ تر و تازگی نہیں ملتی
- تجھ میں کوئی کمی نہیں پاتے
- تجھ میں کوئی کمی نہیں ملتی
- ہیں سوا میرے اور نرم نوا
- پر وہ آہستگی نہیں ملتی
- یوں تو پڑتی ہے ایک عالم پر
- نگہہ سر سری نہیں ملتی
- صحن عالم کی سرزمینوں میں
- دل کی افتادگی نہیں ملتی
- دل کو بے انتہائی آگاہی
- عشق کی بے خودی نہیں ملتی
- میری آواز میں جو مضمر ہے
- ایسی شادی غمی نہیں ملتی
- ہے جو ان رسمساتے ہونٹوں میں
- آنکھ کو وہ نمی نہیں ملتی
- میرے اشعار میں سرے سے ندیم
- رجعت قہقری نہیں ملتی
- بس وہ بھرپور زندگی ہے فراقؔ
- جس میں آسودگی نہیں ملتی
Advertisement