بندگی سے کبھی نہیں ملتی

0
  • بندگی سے کبھی نہیں ملتی
  • اس طرح زندگی نہیں ملتی
  • لینے سے تاج و تخت ملتا ہے
  • مانگے سے بھیک بھی نہیں ملتی
  • غیب داں ہیں مگر خدا کو بھی
  • نیت آدمی نہیں ملتی
  • ہے جو اک چیز دار فانی میں
  • وہ تو جنت میں بھی نہیں ملتی
  • ایک دنیا ہے میری نظروں میں
  • پر وہ دنیا ابھی نہیں ملتی
  • رات ملتی ہے تیری زلفوں سے
  • پر وہ آراستگی نہیں ملتی
  • یوں تو ہر اک کا حسن کافر ہے
  • پر تری کافری نہیں ملتی
  • باصفا دوستی کو کیا روئیں
  • باصفا دشمنی نہیں ملتی
  • آنکھ آنکھ ہی ہوں مگر مجھ سے
  • نرگس سامری نہیں ملتی
  • جب تک اونچی نہ ہو ضمیر کی لو
  • آنکھ کو روشنی نہیں ملتی
  • سوز غم سے نہ ہو جو مالامال
  • دل کو سچی خوشی نہیں ملتی
  • رونے دھونے سے حال عاشق کو
  • زلف کی ابتری نہیں ملتی
  • روئے جاناں کجا، کجا گل خلد
  • وہ تر و تازگی نہیں ملتی
  • تجھ میں کوئی کمی نہیں پاتے
  • تجھ میں کوئی کمی نہیں ملتی
  • ہیں سوا میرے اور نرم نوا
  • پر وہ آہستگی نہیں ملتی
  • یوں تو پڑتی ہے ایک عالم پر
  • نگہہ سر سری نہیں ملتی
  • صحن عالم کی سرزمینوں میں
  • دل کی افتادگی نہیں ملتی
  • دل کو بے انتہائی آگاہی
  • عشق کی بے خودی نہیں ملتی
  • میری آواز میں جو مضمر ہے
  • ایسی شادی غمی نہیں ملتی
  • ہے جو ان رسمساتے ہونٹوں میں
  • آنکھ کو وہ نمی نہیں ملتی
  • میرے اشعار میں سرے سے ندیم
  • رجعت قہقری نہیں ملتی
  • بس وہ بھرپور زندگی ہے فراقؔ
  • جس میں آسودگی نہیں ملتی