ہیں ابھی مہتاب باقی اور باقی ہے شراب

0
  • ہیں ابھی مہتاب باقی اور باقی ہے شراب
  • اور باقی میرے تیرے درمیان صدہا حساب
  • دید اندر دید ، حیرانم حجاب اندر حجاب
  • واے باوصف این قدر راز و نیاز این اجتناب
  • دل میں یوں بیدار ہوتے ہی خیالات غزل
  • آنکھیں ملتے جس طرح اٹھے کوئی مست شباب
  • گیسوئے خمدار میں اشعار تر کی ٹھنڈکیں
  • آتش رخسار میں قلب تپاں کا التہاب
  • چوڑیاں بجتی ہیں دل میں مرحبا بزم خیال
  • کھلتے جاتے ہیں نگاہوں میں جبینوں کے گلاب
  • کاش پڑھ سکتا کسی صورت سے تو آیات عشق
  • اہل دل بھی تو ہیں اے شیخ زماں اہل کتاب
  • ایک عالم پر نہیں رہتی ہیں کیفیات عشق
  • گاہ ریگستاں بھی دریا گا دریا بھی سراب
  • کون رکھ سکتا ہے اس کو ساکن و جامد کہ زیست
  • انقلاب و انقلاب و انقلاب و انقلاب
  • ڈھونڈیے کیوں استعارہ اور تشبیہ و مثال
  • حسن تو وہ ہے بتائیں جس کو حسن لاجواب
  • ہشت جنت کی بہاریں چند پنکھڑیوں میں بند
  • غنچہ کھلتا ہے تو فردوسوں کے کھل جاتے ہیں باب
  • آ رہاہے ناز سے سمت چمن وہ خوش خرام
  • دوش پر وہ گیسوئے شب گوں کے منڈلاتے سحاب
  • غیب کی نظریں بچا کے کچھ چرا لے وقت سے
  • پھر نہ ہاتھ آئے گا کچھ ہر لمحہ ہے پادر رکاب
  • بزم فطرت سر بسر ہوتی ہے اک بزم سماع
  • وہ سکوت نیم شب کا نغمہ چنگ ورباب
  • اے فراقؔ اٹھتی حیرت کی نگاہیں باادب
  • اپنے دل کی خلوتوں میں ہو رہا ہوں با رباب