Back to: Firaq Gorakhpuri Poetry | Biography
Advertisement
- ہیں ابھی مہتاب باقی اور باقی ہے شراب
- اور باقی میرے تیرے درمیان صدہا حساب
- دید اندر دید ، حیرانم حجاب اندر حجاب
- واے باوصف این قدر راز و نیاز این اجتناب
- دل میں یوں بیدار ہوتے ہی خیالات غزل
- آنکھیں ملتے جس طرح اٹھے کوئی مست شباب
- گیسوئے خمدار میں اشعار تر کی ٹھنڈکیں
- آتش رخسار میں قلب تپاں کا التہاب
- چوڑیاں بجتی ہیں دل میں مرحبا بزم خیال
- کھلتے جاتے ہیں نگاہوں میں جبینوں کے گلاب
- کاش پڑھ سکتا کسی صورت سے تو آیات عشق
- اہل دل بھی تو ہیں اے شیخ زماں اہل کتاب
- ایک عالم پر نہیں رہتی ہیں کیفیات عشق
- گاہ ریگستاں بھی دریا گا دریا بھی سراب
- کون رکھ سکتا ہے اس کو ساکن و جامد کہ زیست
- انقلاب و انقلاب و انقلاب و انقلاب
- ڈھونڈیے کیوں استعارہ اور تشبیہ و مثال
- حسن تو وہ ہے بتائیں جس کو حسن لاجواب
- ہشت جنت کی بہاریں چند پنکھڑیوں میں بند
- غنچہ کھلتا ہے تو فردوسوں کے کھل جاتے ہیں باب
- آ رہاہے ناز سے سمت چمن وہ خوش خرام
- دوش پر وہ گیسوئے شب گوں کے منڈلاتے سحاب
- غیب کی نظریں بچا کے کچھ چرا لے وقت سے
- پھر نہ ہاتھ آئے گا کچھ ہر لمحہ ہے پادر رکاب
- بزم فطرت سر بسر ہوتی ہے اک بزم سماع
- وہ سکوت نیم شب کا نغمہ چنگ ورباب
- اے فراقؔ اٹھتی حیرت کی نگاہیں باادب
- اپنے دل کی خلوتوں میں ہو رہا ہوں با رباب
Advertisement