Back to: Firaq Gorakhpuri Poetry | Biography
ایک شب غم وہ بھی تھی جس میں جی بھر آئے تو اشک بہائیں
ایک شب غم یہ بھی ہے جس میں اے دل رو رو کے سو جائیں
- جانے والا گر جائے گا کاش یہ پہلے سوچا ھوتا
- ہم تو منتظر اس کے تھے بس کب ملنے کی گڑیاں آئیں
- الگ الگ بہتی رہتی ہے ہر انسان کی جیون دھارا
- دیکھ ملیں کب آج کے بچھڑے لے لون بڑھ کے تیری بلائیں
- سنتے ہیں کچھ رو لینے سے جی ہلکا ہو جاتا ہے
- شاید تھوڑی دیر برس کر چھٹ جائیں کچھ غم کی گھٹائیں
- اپنے دل سے غافل رہنا اہل عشق کا کام نہیں
- حسن بھی ہے جس کی پرچھائیاں آج وہ من کی جوت لگائیں
- سب کو اپنے اپنے دکھ ہیں سب کو اپنی اپنی پڑی ہے
- اے دل غمگین تیری کہانی کون سنے گا کس کو سنائیں
- جسم نازنین میں سرتا پا نرم لویں لہرائی ہوئی سی
- تیرے آتے ہیں بزم ناز میں جیسے کئی شمعیں جل جائیں
- ہاں ہاں تجھ کو دیکھ رہا ہوں کیا جلوہ ہے کیا پردہ ہے
- دل دے نظارے کی گواہی اور یہ آنکھیں قسم کھائیں
- لفظوں میں چہرے نظر آئیں گے چشم بینا کی ہے شرط
- کئی زاویوں سے خلقت کو شعر مرے آئینہ دکھائیں
- مجھ کو گناہ و ثواب سے مطلب؟ لیکن عشق میں اکثر آئے
- وہ لمحے خود میری ہستی جیسے مجھے دیتی ہو دعائیں
- چھوڑ و وفا و جفا کی بحثیں اپنے کو پہچان اے عشق
- غور سے دیکھ تو سب دھوکا ہے کیسی وفائیں کیسی جفائیں
- حسن اک بے بیندھا ہوا موتی یا اک بے سونگھا ہوا پھول
- ہوش فرشتوں کے بھی اڑادیں تیری یہ دو شیزہ ادائیں
- باتیں اس کی یاد آتی ہے لیکن ہم پر یہ نہیں کھلتا
- کن باتوں پر اشک بہائیں کن باتوں سے جی بہلائیں
- ساقی اپنا غم خانہ بھی مئے خانہ بن جاتا ہے
- مست مئے غم ہو کر جب ہم آنکھوں کے ساغر چھلکائیں
- اہل مسافت ایک رات کا یہ بھی ساتھ غنیمت ہے
- کوچ کرو تو صدا دے دینا ہم نہ کہیں سوتے رہ جائیں
- ہوش میں کیسے رہ سکتا ہوں آخر شاعر فطرت ہوں
- صبح کے ست رنگے جھرمٹ سے جب وہ انگلیاں مجھے بلائیں
- ایک غزال رم خور دہ کا منہ پھیرے ایسے میں گزرنا
- جب مہکی ہوئی ٹھنڈی ہوائیں دن ڈوبے آنکھیں جھپکائیں
- دیں گے ثبوت عالی ظرفی ہم میکش سر میخانہ
- ساقی چشم سیہ کی باتیں زہر بھی ہوں تو ہم پی جائیں
- موزوں کرکے سستے جذبے منڈی بیچ رہے ہیں
- ہم بھی خریدیں جو یہ سخنور اک دن ایسی غزل کہہ لائیں
- رات چلی ہے جوگن بن کر بال سنوارے لٹ چھٹکائے
- چھپے فراقؔ گگن پر تارے، دیپ بجھے ہم بھی سو جائیں