Advertisement

ایک شب غم وہ بھی تھی جس میں جی بھر آئے تو اشک بہائیں
ایک شب غم یہ بھی ہے جس میں اے دل رو رو کے سو جائیں

Advertisement
  • جانے والا گر جائے گا کاش یہ پہلے سوچا ھوتا
  • ہم تو منتظر اس کے تھے بس کب ملنے کی گڑیاں آئیں
  • الگ الگ بہتی رہتی ہے ہر انسان کی جیون دھارا
  • دیکھ ملیں کب آج کے بچھڑے لے لون بڑھ کے تیری بلائیں
  • سنتے ہیں کچھ رو لینے سے جی ہلکا ہو جاتا ہے
  • شاید تھوڑی دیر برس کر چھٹ جائیں کچھ غم کی گھٹائیں
  • اپنے دل سے غافل رہنا اہل عشق کا کام نہیں
  • حسن بھی ہے جس کی پرچھائیاں آج وہ من کی جوت لگائیں
  • سب کو اپنے اپنے دکھ ہیں سب کو اپنی اپنی پڑی ہے
  • اے دل غمگین تیری کہانی کون سنے گا کس کو سنائیں
  • جسم نازنین میں سرتا پا نرم لویں لہرائی ہوئی سی
  • تیرے آتے ہیں بزم ناز میں جیسے کئی شمعیں جل جائیں
  • ہاں ہاں تجھ کو دیکھ رہا ہوں کیا جلوہ ہے کیا پردہ ہے
  • دل دے نظارے کی گواہی اور یہ آنکھیں قسم کھائیں
  • لفظوں میں چہرے نظر آئیں گے چشم بینا کی ہے شرط
  • کئی زاویوں سے خلقت کو شعر مرے آئینہ دکھائیں
  • مجھ کو گناہ و ثواب سے مطلب؟ لیکن عشق میں اکثر آئے
  • وہ لمحے خود میری ہستی جیسے مجھے دیتی ہو دعائیں
  • چھوڑ و وفا و جفا کی بحثیں اپنے کو پہچان اے عشق
  • غور سے دیکھ تو سب دھوکا ہے کیسی وفائیں کیسی جفائیں
  • حسن اک بے بیندھا ہوا موتی یا اک بے سونگھا ہوا پھول
  • ہوش فرشتوں کے بھی اڑادیں تیری یہ دو شیزہ ادائیں
  • باتیں اس کی یاد آتی ہے لیکن ہم پر یہ نہیں کھلتا
  • کن باتوں پر اشک بہائیں کن باتوں سے جی بہلائیں
  • ساقی اپنا غم خانہ بھی مئے خانہ بن جاتا ہے
  • مست مئے غم ہو کر جب ہم آنکھوں کے ساغر چھلکائیں
  • اہل مسافت ایک رات کا یہ بھی ساتھ غنیمت ہے
  • کوچ کرو تو صدا دے دینا ہم نہ کہیں سوتے رہ جائیں
  • ہوش میں کیسے رہ سکتا ہوں آخر شاعر فطرت ہوں
  • صبح کے ست رنگے جھرمٹ سے جب وہ انگلیاں مجھے بلائیں
  • ایک غزال رم خور دہ کا منہ پھیرے ایسے میں گزرنا
  • جب مہکی ہوئی ٹھنڈی ہوائیں دن ڈوبے آنکھیں جھپکائیں
  • دیں گے ثبوت عالی ظرفی ہم میکش سر میخانہ
  • ساقی چشم سیہ کی باتیں زہر بھی ہوں تو ہم پی جائیں
  • موزوں کرکے سستے جذبے منڈی بیچ رہے ہیں
  • ہم بھی خریدیں جو یہ سخنور اک دن ایسی غزل کہہ لائیں
  • رات چلی ہے جوگن بن کر بال سنوارے لٹ چھٹکائے
  • چھپے فراقؔ گگن پر تارے، دیپ بجھے ہم بھی سو جائیں