Back to: Firaq Gorakhpuri Poetry | Biography
Advertisement
- رات بھی نیند بھی کہانی بھی
- ہائے کیا چیز ہے جوانی بھی
- ایک پیغام زندگانی بھی
- عاشقی مرگ ناگہانی بھی
- اس ادا کا تری جواب نہیں
- مہربانی بھی سرگرانی بھی
- دل کو اپنے بھی غم تھے دنیا میں
- کچھ بلائیں تھیں آسمانی بھی
- منصب دل خوشی لٹانا ہے
- غم پنہاں کی پاسبانی بھی
- دل کو شعلوں سے کرتی ہے سیراب
- زندگی آگ بھی ہے پانی بھی
- شاد کاموں کو یہ نہیں توفیق
- دل غمگیں کی شادمانی بھی
- لاکھ حسن یقیں سے بڑھ کر ہے
- ان نگاہوں کی بدگمانی بھی
- تنگنائے دل ملول میں ہے
- بحر ہستی کی بے کرانی بھی
- عشق ناکام کی ہے پرچھائیں
- شادمانی بھی کامرانی بھی
- دیکھ دل کے نگار خانے میں
- زخم پنہاں کی ہے نشانی بھی
- خلق کیا کیا مجھے نہیں کہتی
- کچھ سنوں میں تری زبانی بھی
- آئے تاریخ عشق میں سو بار
- موت کے دور درمیانی بھی
- اپنی معصومیت کے پردے میں
- ہو گئی وہ نظر سیانی بھی
- دن کو سورج مکھی ہے وہ نو گل
- رات کو ہے وہ رات رانی بھی
- دل بد نام تیرے بارے میں
- لوگ کہتے ہیں اک کہانی بھی
- وضع کرتے کوئی نئی دنیا
- کہ یہ دنیا ہوئی پرانی بھی
- دل کو آداب بندگی بھی نہ آئے
- کر گئے لوگ حکمرانی بھی
- جور کم کم کا شکریہ بس ہے
- آپ کی اتنی مہربانی بھی
- دل میں اک ہوک بھی اٹھی اے دوست
- یاد آئی تری جوانی بھی
- سر سے پا تک سپردگی کی ادا
- ایک انداز ترکمانی بھی
- پاس رہنا کسی کا رات کی رات
- میہمانی بھی میزبانی بھی
- ہو نہ عکس جبین ناز کہ ہے
- دل میں اک نور کہکشانی بھی
- زندگی عین دید یار فراقؔ
- زندگی ہجر کی کہانی بھی
Advertisement