Back to: Allama Iqbal 2 Lines Poetry
0
- اے ہمالہ! اے فصیل کشور ہندوستان
- چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں
- تجھ میں کچھ پیدا نہیں دیرینہ روزی کے نشاں
- تو جواں ہے گردش شام و سحر کے درمیاں
- ایک جلوہ تھا کلیم طور سینا کے لیے
- تو تجلی ہے سراپا چشم بینا کے لیے
- امتحان دیدہ ظاہر میں کوہستاں ہے تو
- پاسباں اپنا ہے تو دیوار ہندوستان ہے تو
- مطلع اول فلک جس کا ہو وہ دیواں ہے تو
- سوئے خلوت گاہ دل دامن کش انساں ہے تو
- برف نے باندھی ہے دستار فضیلت تیرے سر
- خندہ زن ہے جو کلاہ مہر عالم تاب پر
- تیری عمر رفتہ کی اک آن ہے عہد کن
- وادیوں میں ہیں تری کالی گھٹائیں خیمہ زن
- چوٹیاں تیری ثریا سے ہیں سرگرم سخن
- تو زمین پر اور پنہائے فلک تیرا وطن
- چشمہ دامن ترا آئینہ سیال ہے
- دامن موج ہوا جس کے لیے رومال ہے
- ابر کے ہاتھوں رہوار ہوا کے واسطے
- تازیانہ دے دیا برق سر کہسار نے
- اے ہمالہ کوئی بازی گاہ ہے تو بھی جسے
- دست قدرت نے بنایا ہے عناصر کے لیے
- ہائے کیا فرط طرب میں جھومتا جاتا ہے ابر
- فیل بے زنجیر کی صورت اڑا جاتا ہے ابر
- جنبش موج صبح گہوارہ بنی
- جھومتی ہے نشۂ ہستی میں ہر گل کی کلی
- یوں زبان برگ سے گویا ہے اس کی خامشی
- دست گلچیں کی جھٹک میں نے نہیں دیکھی کبھی
- کہہ رہی ہے میری خاموشی ہے افسانہ میرا
- کنج خلوت خانہ قدرت ہے کاشانہ مرا
- آتی ہے ندی فراز کوہ سے گاتی ہوئی
- کوثر و تسنیم کی موجوں کو شرماتی ہوئی
- آئنہ سا شاہد قدرت کو دکھلاتی ہوئی
- سنگ راہ سے گاہ بجتی گاہ ٹکراتی ہوئی
- چھیڑتی جا اس عراق دل نشیں کے ساز کو
- اے مسافر! دل سمجھتا ہے تری آواز کو
- لیلی شب کھولتی ہے آ گے جب زلف رسا
- دامن دل کھینچتی ہے آبشاروں کی صدا
- وہ خموشی شام کی جس پر تکلم ہو فدا
- وہ درختوں پر تفکر کا سماں چھایا ہوا
- کانپتا پھرتا ہے کیا رنگ شفق کہسار پر
- خوشنما لگتا ہے یہ غازہ ترے رخسار پر
- اے ہمالہ! داستاں اس وقت کی کوئی سنا
- مسکن آبائے انساں جب بنا دامن ترا
- کچھ بتا اس سیدھی سادی زندگی کا ماجرا
- داغ جس پر غازۂ رنگ تکلف کا نہ تھا
- ہاں دکھا دے اے تصور! پھر وہ صبح و شام تو
- دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو