Advertisement
Advertisement
  • نظم : نعت
  • شاعر : ماہرالقادری

تعارف ِنظم

نعت وہ صنف شاعری ہے جس میں حضرت محمدﷺ کی تعریف کی گئی ہو۔ یہ نعت ہماری درسی کتاب سے موخوز ہے جو ایک مشہور شاعر ماہرالقادری نے لکھی ہے۔

Advertisement

تعارفِ شاعر

ماہر القادری کی پیدائش 30 جولائی، 1907ء میں ہوئی۔وہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور شاعر، صحافی، محقق اور نقاد تھے۔ 1926 میں علی گڑھ سے میٹرک کرنے کے بعد بجنور سے نکلنے والے مشہور اخبار ’مدینہ‘ سے وابستہ ہوگئے۔ ’مدینہ‘ کے علاوہ اور بھی کئی اخباروں اور رسالوں کی ادارت کی۔ ممبئی میں قیام کے دوران فلموں کے لئے نغمے بھی لکھے۔ تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور کراچی سے ماہنامہ ’فاران‘ جاری کیا جو بہت جلد اس وقت کے بہترین ادبی رسالوں میں شمار ہونے لگا۔

ماہر القادری کی بیس سے زیادہ کتابیں شائع ہوئیں۔ کچھ کتابوں کے نام یہ ہیں۔ آتش خاموش ، شیرازہ ، محسوسات ماہر ، نغمات ماہر ماہر ، جذبات ماہر ، کاروان حجاز ، زخم ومرہم ، یاد رفتگاں ، فردوس ، کردا ، طلسم حیات۔12 مئی 1978 کو جدہ میں ایک مشاعرے کے دوران حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال ہوا۔

Advertisement

نظم کی تشریح

سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی

شاعر فرماتے ہیں کہ سلام اس پیارے رسولﷺ پر کہ جس نے بےکسوں یعنی محتاجوں کی ہمیشہ مدد کی۔ اور بادشاہی حاصل ہونے کے باوجود بھی اس نے فقیری اختیار کی۔

Advertisement
سلام اس پر کہ اسرار محبت جس نے سمجھائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے

شاعر فرماتے ہے کہ رسولﷺ پر سلام جنہوں نے انسانوں کو محبت کرنے کا طریقہ سمجھایا اور جنہوں نے زخم اور تکلیف اٹھانے کے باوجود بھی پھول برسائے۔

سلام اس پر کہ جس نے بھوکے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں کھا کر دعائیں دیں

شاعر نبیِ آخرالزماں ﷺ کی تعریف میں فرماتے ہیں کہ ان پر ہزاروں اور لاکھوں سلام کہ جس نے بھوکے پیاسوں کو کھلایا اور جس نے گالیاں کھا کر بھی لوگوں کو دعائیں دیں۔

Advertisement
سلام اس پر کہ جس نے دشمنوں کو حیات جاوداں دے دی
سلام اس پر ابوسفیان کو بھی جس نے اماں دے دی

شاعر فرماتے ہیں کہ رحمت اللعالمینﷺ پر سلام جنہوں نے اپنے دشمنوں کو معاف کردیا اور جان لینے کے بجائے ان کو زندگی بخشی اور ابو سفیان جو پہلے اسلام اور محمدﷺ کے دشمن تھے، ان کو بھی معاف کیا۔

سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا

شاعر، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سادہ زندگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ سلام ہو اس نبیﷺ پر کہ جن کے گھر میں نہ چاندی تھی نہ سونا تھا اور گھر میں جس کے ٹوٹا ہوا بچھونا تھا۔

سلام اس پر کہ جو ٹوٹے ہوئے حجرے میں رہتا تھا
سلام اس پر کہ جو ہر وقت سچی بات کہتا تھا

شاعر، نبیﷺ کی تعریف میں فرماتے ہیں کہ اس پر سلام ہو جو ایک سادہ اور ٹوٹے پھوٹے گھر میں رہتے تھے اور جو کبھی کسی سے کوئی جھوٹ نہیں بولتے تھے۔

سلام اس پر کہ جس کی سادگی درسِ بصیرت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخر آدمیت ہے

شاعر فرماتے ہیں کہ اس پر سلام ہو کہ جس کی سادگی میں دانائی کا سبق ہے اور جس کی ذات اور وجود پر انسانیت کو فخر ہے.

Advertisement
سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھردیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی

شاعر فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ پر سلام ہو جنہوں نے فقیروں کو کھلایا پلایا اور غلاموں کو آزاد کرایا۔

سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا

شاعر اس شعر میں فرماتے ہیں کہ اس پر سلام ہو کہ جس نے سچائی کی خاطر تکلیف اور دکھ اٹھائے اور جو خود بھوکا رہ کر اوروں کو کھلاتا تھا۔

سلام اس ذاتِ اطہر پرجو والی تھے یتیموں کے
سلام اس روح انور پر جو حامی تھے غریبوں کے

شاعر اس شعر میں ذاتِ اطہر یعنی پاک ذاتﷺ پر سلام بیچتے ہوئے فرماتے ہیں کہ وہ یتیموں کے مالک تھے اور وہ روح انور جو غریبوں کے مددگار تھے۔

Advertisement
سلام اس پر کہ جس نے فضل کے موتی بکھیرے ہیں
سلام اس پر برُوں کو جس نے فرمایا کہ میرے ہیں

نظم کے آخری شعر میں شاعر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجتے ہوئے فرماتے ہیں کہ وہ پاک ذات جس نے امت پر فضل و کرم کے موتی بکھیرے اور بُرے لوگوں کو بھی جس نے اپنا کہا۔

سوالات:

سوال: نعت کسے کہتے ہیں؟

ج: نعت اس نظم کو کہتے ہیں جس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کی جائے۔

سوال: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فخر آدمیت کیوں کہا گیا ہے؟

ج: آپﷺ نے لوگوں کو دانائی کا سبق دیا، غریبوں کو کھلایا اور حاجت مندوں کی حاجت کو پورا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچائی کی خاطر دکھ اور تکلیف برداشت کی،اور سب سے بڑی چیز انسان کو جہالت کے اندھیرے سے نکالا اس لئے آپ صلی وسلم کو فخرِ آدمیت کہا گیا ہے۔

Advertisement

سوال: اس نظم میں حضورﷺ کی جو صفات بیان کی گئی ہیں ان میں سے کوئی پانچ اپنے الفاظ میں لکھیے۔

  • ج: اس نظم میں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جو صفات بیان کی گئی ہے ان میں سے پانچ درجہ ذیل ہیں۔
  • آپﷺ نے خود بھوکا رہ کر غریبوں کو کھلایا۔ (دردمند)
  • آپﷺ نے ہمیشہ سچی بات کہی۔ (صادق)
  • آپﷺ نے غریبوں اور یتیموں کے لئے دل میں ہمیشہ ہمدردی رکھی۔ (ہمدرد)
  • آپﷺ نے جانی دشمن کو بھی معاف کیا۔ (صلہ رحمی)
  • آپﷺ نے ہمیشہ سادگی کی زندگی بسر کی۔ (سادگی)

خالی جگہوں کو ان لفظوں سے پر کیجیے جو نظم میں استعمال ہوئے ہیں۔

  • سلام اس پر کہ جو ٹوٹے ہوئے ’حجرے‘ میں رہتا تھا۔
  • سلام اس پر کہ جس نے ’فضل‘ کے موتی بکھیرے ہیں۔
  • سلام اس پر کہ جس نے دشمنوں کو ’حیات جاوداں‘ دے دی۔
  • سلام اس پر جو ’سچائی کی خاطر‘ دکھ اٹھاتا تھا۔
  • سلام اس پر کہ جس نے ’بے کسوں‘ کی دستگیری کی۔

Advertisement