ملمع

0
  • سبق : ملمع
  • مصنفہ : ہاجرہ مسرور
  • ماخوذ از : سب افسانے میرے

۶- اس سبق کا خلاصہ اپنے الفاظ میں لکھیے۔

تعارفِ سبق :

سبق ”ملمع“ کی مصنفہ کا نام ”ہاجرہ مسرور“ ہے۔ یہ سبق کتاب سب افسانے میرے سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

تعارفِ مصنفہ :

ہاجرہ مسرور کا آبائی تعلق ہندوستان کے مرکزِ علم و ادب لکھنئو سے تھا۔ جہاں وہ 17جنوری 1929ء کو پیدا ہوئی تھیں۔ ہاجرہ مسرور کی پیدائش کے کچھ برس بعد دل کے دورے سے ان کے والد انتقال کرگئے اور خاندان کی ذمہ داری ان کی والدہ کے کاندھوں پر آگئی۔ ہاجرہ مسرور کی بہنیں خدیجہ مستور اور اختر جمال بھی اْردو کی معروف ادیب تھیں۔ ان کے ایک بھائی توصیف احمد صحافت سے وابستہ رہے جبکہ ایک اور بھائی خالد احمد کا شمار اپنی نسل کے ممتاز شاعروں میں ہوتا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد ہاجرہ مسرور اپنے اہل خانہ کے ساتھ پاکستان آگئیں اور لاہور میں سکونت اختیار کرلی۔

خلاصہ :

اس سبق کے آغاز میں ایک لڑکی ریلوے اسٹیشن پر گاڑی کا انتظار کررہی ہوتی ہے۔ قلی اس لڑکی کو پلیٹ فارم پر بیٹھنے کا مشورہ دیتا ہے۔ قلی نے لڑکی کو پلیٹ فارم پر بیٹھنے کا مشورہ دیا تو لڑکی حیران رہ گئی اور اسے لگا کہ اس کا قیمتی ریشمی برقع ، خوبصورت چہرہ اور نفیس سامان غریب قلی کی نظر میں کسی اہمیت کا حامل نہیں ہے۔ دراصل وہ لڑکی اس وجہ سے قیمتی برقع پہن کر آتی ہے تاکہ لوگ اسے پریشان نہ کریں۔ م

صنفہ لڑکی کے سفر کی وجہ یوں بیان کرتی ہیں کہ لڑکی کے چچا کی طبیعت خراب تھی۔ جس کے متعلق خط انھیں آج ہی ملا تھا۔ لڑکی کی والدہ نے کہا کہ کسی ایک کو تو ان کی عیادت کو جانا چاہیے ورنہ وہ کہیں گے کہ بھائی کے مرنے کے بعد ہم نے بھاوج اور بچوں کا اتنا ساتھ دیا لیکن وہ ہمارے برے وقت میں ہمارے ساتھ نہ تھے۔ اس لیے لڑکی اپنے چچا کی عیادت کرنے کے لیے سفر کررہی تھی۔

جب اس کے سفر کا ارادہ ہوا تو گھر والوں نے اسے عقیل کو ساتھ لے جانے کے لیے کہا۔گھر والوں نے جب ننھے عقیل کو ساتھ لے جانے کا کہا تو لڑکی نے جواب دیا کہ سلمی اور رضیہ بھی تو لڑکیاں ہیں اور مزے سے اکیلے سفر کرتی ہیں۔ تب اس کی والدہ نے کہا کہ وہ امیر گھر کی لڑکیاں ہیں جس پر لڑکی نے کہا کہ پھر تو انھیں نوکروں کے ساتھ سفر کرنا چاہیے۔ ہم تو غریب لوگ ہیں ایک ہی انسان کے سفر کا خرچ پورا کرنا مشکل ہے تو ساتھ اس ننھے محافظ کو کیسے لے جاؤں جس کی حفاظت کا فرض بھی مجھ پر ہی عائد ہوگا۔

لڑکی جس ڈبے میں سوار ہوئی وہاں دو عورتیں سورہی تھیں اور کسی کے بیٹھنے کی جگہ نہ تھی۔ تیسری سیٹ پر ایک عورت اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی اور اس کے برابر میں ایک اور بچہ بیٹھا ہوا تھا۔ لڑکی بھی بددلی سے اسی سیٹ پر بیٹھ گئی۔

لڑکی جب اپنے چچا کے گھر گئی تو اس کی خوب خاطر مدارت کی گئی لیکن وہ جلد ہی چھت پر چلی گئی۔ وہاں اس نے ساتھ والے گھر میں دیکھا کہ ایک شخص چارپائی پر سورہا ہے۔ جونہی اس شخص نے کروٹ بدلی تو اس کا چہرہ لڑکی پر واضح ہوا اور وہ لڑکی اس لڑکے کو دیکھ کر دنگ رہ گئی۔ پھر اپنی کزن سے پوچھنے پر اسے پتہ چلا کہ یہ گھر ایک بیوہ کا ہے جو بہت غریب ہے اور بہت کم سلائی میں ان سب کے کپڑے سلائی کرتی ہے۔

سوال 1 : درج ذیل سوالات کے مختصر جواب لکھیے :

(الف) قلی نے لڑکی کو پلیٹ فارم پر بیٹھ جانے کے لئے کہا تو اس پر لڑکی نے کس رویے کا اظہار کیا؟

جواب : قلی نے لڑکی کو پلیٹ فارم پر بیٹھنے کا مشورہ دیا تو لڑکی حیران رہ گئی اور اسے لگا کہ اس کا قیمتی ریشمی برقع ، خوبصورت چہرہ اور نفیس سامان غریب قلی کی نظر میں کسی اہمیت کا حامل نہیں ہے۔

(ب) لڑکی سفر کیوں کررہی تھی؟

جواب : لڑکی کے چچا کی طبیعت خراب تھی۔ جس کے متعلق خط انھیں آج ہی ملا تھا۔ لڑکی کی والدہ نے کہا کہ کسی ایک کو تو ان کی عیادت کو جانا چاہیے ورنہ وہ کہیں گے کہ بھائی کے مرنے کے بعد ہم نے بھاوج اور بچوں کا اتنا ساتھ دیا لیکن وہ ہمارے برے وقت میں ہمارے ساتھ نہ تھے۔ اس لیے لڑکی اپنے چچا کی عیادت کرنے کے لیے سفر کررہی تھی۔

(ج) گھر والوں نے عقیل کو ساتھ لے جانے کا مشورہ دیا تو اس پر لڑکی نے کیا جواب دیا؟

جواب : گھر والوں نے جب ننھے عقیل کو ساتھ لے جانے کا کہا تو لڑکی نے جواب دیا کہ سلمی اور رضیہ بھی تو لڑکیاں ہیں اور مزے سے اکیلے سفر کرتی ہیں۔ تب اس کی والدہ نے کہا کہ وہ امیر گھر کی لڑکیاں ہیں جس پر لڑکی نے کہا کہ پھر تو انھیں نوکروں کے ساتھ سفر کرنا چاہیے۔ ہم تو غریب لوگ ہیں ایک ہی انسان کے سفر کا خرچ پورا کرنا مشکل ہے تو ساتھ اس ننھے محافظ کو کیسے لے جاؤں جس کی حفاظت کا فرض بھی مجھ پر ہی عائد ہوگا۔

(د) لڑکی سٹیشن پہنچی تو اس نے سب سے پہلے کیا دیکھا؟

جواب : لڑکی نے سٹیشن پہنچ کر سب سے پہلے بند ٹکٹ گھر کو دیکھا۔

(ہ) لڑکی جس ڈبے میں سوار ہوئی ، اس کا ماحول کیسا تھا؟

جواب : لڑکی جس ڈبے میں سوار ہوئی وہاں دو عورتیں سورہی تھیں اور کسی کے بیٹھنے کی جگہ نہ تھی۔ تیسری سیٹ پر ایک عورت اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی اور اس کے برابر میں ایک اور بچہ بیٹھا ہوا تھا۔ لڑکی بھی بددلی سے اسی سیٹ پر بیٹھ گئی۔

۲: متن کی روشنی میں درست جواب پر نشان (✓) لگائیں:

(الف) سبق “ملمع” کے مآخذ کا نام کیا ہے؟
۱: وہ لوگ
۲: سب افسانے میرے (✓)
۳: ہائے اللہ
۴: چور چھپے

(ب) جب لڑکی ریلوے سٹیشن پہنچی تو گاڑی آنے میں کتنی دیر تھی؟
۱: پندرہ منٹ (✓)
۲: آدھا گھنٹا
۳: ایک گھنٹا
۴: چند منٹ

(ج) سبق “ملمع” اصناف ادب کے لحاظ سے کیا ہے؟
۱: داستان
۲: افسانہ (✓)
۳: مضمون
۴: ناول

(د) “ملمع” کس کی تحریرہے؟
۱: خدیجہ مستور
۲: ہاجرہ مسرور (✓)
۳: سجاد حیدر یلدرم
۴: اشرف صبوحی

(ہ) لڑکی نے قلی کو کتنی رقم دی؟
۱: اٹھنی (✓)
۲: ایک روپیا
۳: پانچ کا نوٹ
۴: دس روپے

(و) لڑکی کے سفر کا مقصد تھا :
۱: سیر سپاٹا
۲: بیمار چچا کی عیادت (✓)
۳: خالہ زاد بہن کی شادی میں شرکت
۴: چھٹیاں گزارنا

(ز) لڑکی نے ریل کا سفر کس درجے میں کیا؟
۱: انٹر (✓)
۲: اول
۳: دوم
۴: اے سی

۳ : لڑکی پر امیر زادے کی اصلیت کیسے واضح ہوئی؟

جواب : لڑکی جب اپنے چچا کے گھر گئی تو اس کی خوب خاطر مدارت کی گئی لیکن وہ جلد ہی چھت پر چلی گئی۔ وہاں اس نے ساتھ والے گھر میں دیکھا کہ ایک شخص چارپائی پر سورہا ہے۔ جونہی اس شخص نے کروٹ بدلی تو اس کا چہرہ لڑکی پر واضح ہوا اور وہ لڑکی اس لڑکے کو دیکھ کر دنگ رہ گئی۔ پھر اپنی کزن سے پوچھنے پر اسے پتہ چلا کہ یہ گھر ایک بیوہ کا ہے جو بہت غریب ہے اور بہت کم سلائی میں ان سب کے کپڑے سلائی کرتی ہے۔

۴ : سبق کے متن کو مد نظر رکھ کر درست یا غلط پر نشان () لگائیں :

  • (الف) “گاڑی ہمیشہ لیٹ رہتی ہے۔” قلی نے کہا۔(درست)
  • (ب) لڑکی کو ماموں کی بیماری کا خط ملا تھا؟ (غلط)
  • (ج) قلی ایک روپے کا سکہ پا کر خوش ہو گیا۔ (غلط)
  • (د) چچا کے ہاں لڑکی کا استقبال خوشی سے کیا گیا۔ (درست)

۵ : مندرجہ ذیل الفاظ کو اپنے جملوں میں اس طرح استعمال کیجیئے کہ ان کی تذکیر و تانیث واضح ہو جائے۔

برقع : اس لڑکی نے برقع پہنا ہوا تھا۔
قلی : قلی نے لڑکی کا سامان ٹرین میں رکھا۔
سڑک : وہ ایک لمبی سڑک ہے۔
لالٹین : لالٹین سے روشنی ہوتی ہے۔
لب : اس نے لب بھینچ رکھے تھے۔
پیشانی : اس کی پیشانی پر پسینے کے قطرے نمودار ہوئے۔
قرض : اس نے علی سے قرض مانگا۔
سائنس : سائنس ایک بہت وسیع مضمون ہے۔