مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ

0
  • سبق : مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ
  • مصنف : سجاد حیدر یلدرم
  • ماخوذ از : خیالستان

۶- اس سبق کا خلاصہ اپنے الفاظ میں لکھیے۔

تعارفِ سبق :

سبق ”مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ“ کے مصنف کا نام ”سجاد حیدر یلدرم“ ہے۔ یہ سبق کتاب خیالستان سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

تعارفِ مصنف :

سجاد حیدر یلدرم کے جد امجد وسط ایشیا سے ہندوستان آۓ۔ ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں حصہ لینے کی پاداش میں ان سے جاگیریں چھن گئیں تو وہ ملازمت کی طرف آ گئے۔ یلدرم یو پی کے ایک قصبے نیٹورضلع بجنور میں پیدا ہوئے ،ان کا بچپن بنارس میں گزرا اور ابتدائی تعلیم یہیں حاصل کی۔ علی گڑھ سے بی اے کیا۔ اس کے ساتھ ہی ذاتی شوق سے ترکی زبان سیکھی اور بغداد کے برطانوی قونصل خانے میں ترجمان کے طور پر کام کرنے لگے۔ کچھ عرصہ قسطنطنیہ میں بھی رہے اور ترکی زبان وادب کا مزید مطالعہ کیا۔

علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے رجسٹرار کے طور پر کام کیا۔ ۱۹۴۳ء میں لکھنؤ میں وفات پائی۔ سجاد حیدر یلدرم صاحب طرز ادیب ، مترجم اور شاعر تھے۔ افسانہ نویسی اور ترکی زبان سے اردو میں تراجم ان کی شہرت کا سبب بنے۔ ان کے افسانوں کے بیشتر خیالات و موضوعات ترکی ادب سے ماخوذ ہیں۔ خیالستان ان کے افسانوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں رومانیت کا رنگ غالب ہے اور یہ انشاۓ لطیف کا عمدہ نمونہ ہے۔ ان کی انشاپردرازی میں حس مزاح بھی شامل ہے۔

خلاصہ :

اس سبق میں مصنف لکھتے ہیں کہ چاندنی چوک میں فقیر تقریر کررہا تھا جس کا لب لباب یہ تھا کہ یہ سات بچوں کا باپ ہے جس کے پاس پیسے نہیں اور وہ غریبِ الوطن ہے۔ اس کے کوئی دوست بھی نہیں اس لیے اس کی مدد کی جائے۔ مصنف پر فقیر نے یہ اثر کیا کہ مصنف اپنا اور اس کا موازنہ کرنے لگے اور اسے بہت سی جگہوں پر مصنف نے خود سے بہتر پایا۔

مصنف کو اپنے بہت اچھے دوست بھڑبھڑیا سے یہ شکایت ہے کہ وہ جب بھی آتے ہیں یوں لگتا ہے کوئی انسان نہیں بلکہ قیامت آرہی ہے۔ وہ آتے تو کچھ منٹوں کے لیے ہیں لیکن مصنف کے ذہن میں موجود تمام الفاظ اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔

انھیں محمد تحسین سے بھی شکایت تھی۔ وہ مصنف کے بہت اچھے دوست تھے لیکن ان کی گفتگو کا محور ان کے بیوی بچے اور گھر کے مسائل ہی ہوتے ہیں۔ مصنف جتنی بھی کوشش کرلیں وہ ان مضمون کے علاوہ کسی عنوان پر بات نہیں کرتے۔ مصنف کے دوست شاکر خان ادب کے زیادہ دل دادہ ہیں۔ وہ انھیں اپنے ساتھ سلیم پور لے گئے۔ وہاں وہ دوست انھیں راجا صاحب سے ملوانے احمد نگر لے جانا چاہتے تھے۔ مصنف وہاں جس کمرے میں ٹھہرائے گئے اس کی کھڑکی پائیں باغ میں کھلتی تھی۔ شاکر خان کے ہاں سیاہی کی دوات خشک اور قلم بغیر نب کے تھا۔ اس وجہ سے اور بہت سی وجوہات کی بِنا پر مصنف اپنے گھر واپس آگئے۔

ان کے مطابق فقیر مصنف سے بہتر حال میں ہے کیونکہ اس کے دوست نہیں ہیں۔

۱- مندرجہ ذیل سوالات کے جواب تحریر کیجیے۔

(الف) چاندنی چوک میں فقیر کی تقریر کا لب لباب کیا تھا؟

جواب : چاندنی چوک میں فقیر کی تقریر کا لب لباب یہ تھا کہ یہ سات بچوں کا باپ ہے جس کے پاس پیسے نہیں اور وہ غریبِ الوطن ہے۔ اس کے کوئی دوست بھی نہیں اس لیے اس کی مدد کی جائے۔

(ب) مصنف پر اس فقیر نے کیا اثر کیا؟

جواب : مصنف پر فقیر نے یہ اثر کیا کہ مصنف اپنا اور اس کا موازنہ کرنے لگے اور اسے بہت سی جگہوں پر مصنف نے خود سے بہتر پایا۔

(ج)مصنف کو اپنے بے تکلف دوست بھڑبھڑیا سے کیا شکایت ہے؟

جواب : مصنف کو اپنے بہت اچھے دوست بھڑبھڑیا سے یہ شکایت ہے کہ وہ جب بھی آتے ہیں یوں لگتا ہے کوئی انسان نہیں بلکہ قیامت آرہی ہے۔ وہ آتے تو کچھ منٹوں کے لیے ہیں لیکن مصنف کے ذہن میں موجود تمام الفاظ اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔

(د) محمد تحسین کی گفتگو کا محور کیا ہوتا ہے؟

جواب : محمد تحسین جو مصنف کے بہت اچھے دوست ہیں ان کی گفتگو کا محور ان کے بیوی بچے اور گھر کے مسائل ہی ہوتے ہیں۔ مصنف جتنی بھی کوشش کرلیں وہ ان مضمون کے علاوہ کسی عنوان پر بات نہیں کرتے۔

(و) مصنف کے کون سے دوست ادب کے زیادہ دل دادہ ہیں؟

جواب : مصنف کے دوست شاکر خان ادب کے زیادہ دل دادہ ہیں۔

۲- سبق کے متن کو مدِ نظر رکھ کر درست جواب پر نشان ( ✓ ) لگائیں۔

(الف) آفت کا مارا فقیر کتنے بچوں کا باپ تھا :
۱) تین
۲) سات ( ✓ )
۳) پانچ
۴) نو

(ب) مصنف نے کس مصیبت کو فقیر کے لیے نعمت تصور کیا ہے؟
۱) روٹی کی محتاجی
۲) غریب الوطنی
۳) بھیک مانگنا
۴) دوست نہ ہونا ( ✓ )

(ج) مصنف نے کس دوست کو بھڑبھڑیا دوست کہا ہے؟
۱) محمد تحسین
۲) احمد مرزا ( ✓ )
۳)قرض خواہ دوست
۴)مقدمے باز دوست

(د) شاکر صاحب مصنف کو لے گئے :
۱)سلیم پور ( ✓ )
۲) دلی
۳)جے پور
۴)شاہ پور

(ہ) مصنف کا دوست زیادہ بے تکلف اور شور مچانے والا ہے۔
۱) محمد تحسین
۲) احمد مرزا ( ✓ )
۳)قرض خواہ دوست
۴) شاکر صاحب

(و) دوست انھیں راجا صاحب سے ملوانے کہاں لے جانا چاہتے تھے؟
۱) جام نگر
۲) احمد نگر ( ✓ )
۳) آلہ آباد
۴) احمد آباد

(ز) مصنف جس کمرے میں ٹھہرائے گئے اس کی کھڑکی کھلتی تھی۔
۱) باغ میں
۲)چٹیل میدان کی طرف
۳) پائیں باغ میں ( ✓ )
۴) دریا کی سمت

۳- متن کی روشنی میں درست الفاظ چن کر خالی جگہ پر کیجیے۔

  • (الف) چاندنی چوک میں صدا لگانے والا فقیر —— تھا۔ (بھوکا، پیار، غریب الوطن ✓ )
  • (ب) احمد مرزا کی خلقت میں داخل ہے کہ دو منٹ نہیں بیٹھا جاتا۔ ( خاموش ، نچلا ، پرسکون ✓ )
  • (ج) مصنف کو لکھنے پڑھنے سے منع کرنے والے دوست کا نام ——- ہے۔ (احمد مرزا ، محمد تحسین ، شاکر خاں ✓ )
  • (د) احمد نگر کے رئیس کا نام —— ہے۔ (شاکر خان، احمد علی، طالب علی ✓)

۴-سبق کے متن کو مد نظر رکھ کر درست یا غلط پر نشان لگائیں۔

  • (الف) چاندنی چوک میں ایک بدصورت فقیر صدا لگارہا تھا۔ (غلط)
  • (ب) فقیر کے پاس سب کچھ تھا ، اس کا کوئی دوست نہ تھا۔ (درست)
  • (ج) احمد مرزا کو مصنف نے بھڑبھڑیا کا نام دیا ہے۔ (درست)
  • (د) شاکر خان کے ہاں سیاہی کی دوات خشک اور قلم بغیر نب کے تھا۔ (درست)
  • (ہ) شاکر خان کے بھائی کو موسیقی سے نفرت تھی۔ (غلط)