جیوے جیوے پاکستان خلاصہ

0
  • نظم : جیوے جیوے پاکستان
  • شاعر : جمیل الدین عالی
  • ماخوذاز : جیوے جیوے پاکستان

تعارفِ نظم :

یہ بند ہماری درسی کتاب کی نظم ”جیوے جیوے پاکستان“ سے لیا گیا ہے۔ اس نظم کے شاعر کا نام جمیل الدین عالی ہے۔ یہ نظم جیوے جیوے پاکستان سے ماخوذ کی گئی ہے۔

تعارفِ شاعر :

جمیل الدین عالی ۱۹۲۵ میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ ادب ان کا شوق بلکہ روح تھی۔ آپ نے غزلیں، نظمیں ، دوہے ، اخباری کالم اور سفر نامے لکھے۔ ان کی کتب ”دنیا مرے آگے، تماشا مرے آگے، نقار خانے میں، لاحاصل اور جیوے جیوے پاکستان “ اردو ادب کے عظیم شاہکار ہیں۔

شعر نمبر ۱ :

جیوے، جیوے، جیوے پاکستان
پاکستان ، پاکستان، جیوے پاکستان
مہکی مہکی روشن روشن پیاری پیاری نیاری
رنگ برنگے پھولوں سے اِک سجی ہوئی پُھلواری
پاکستان، پاکستان، جِیوے پاکستان

تشریح :

اس نظم کے پہلے شعر میں نغمہ شروع کرنے کے لیے شاعر نے ایک دعا کی ہے کہ پاکستان ہمیشہ سلامت رہے۔ شاعر کہتے ہیں کہ پاکستان اور یہاں کے لوگ پیارے اور خوبصورت ہیں۔ وہ رنگ برنگے پھولوں سے انسانوں کو تشبیہ دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ملک میں پیارے پیارے اور الگ الگ لوگ رہتے ہیں۔

شعر نمبر ۲:

مَن پَنچھی جب پنکھ ہلائے کیا کیا سُر بِکھرائے
سُننے والے سنیں تو اُن میں ایک ہی دُھن لہرائے
پاکستان، پاکستان، جِیوے پاکستان

تشریح :

اس شعر میں شاعر کہتے ہیں کہ جب ہمارے دل کا پرندہ اپنے پر پھیلاتا اور ہلاتا ہے تو ایک انوکھا سُر آس پاس بکھر جاتا ہے اور اس دھن کو سننے والوں کو پاکستان کی سلامتی کی دعائیں سنائی دیتی ہیں۔

شعر نمبر ۳ :

بچھڑے ہوؤں کو، بکھرے ہوؤں کو، اِک مرکز پر لایا
کتنے ستاروں کے جھرمٹ میں سورج بن کر آیا
پاکستان، پاکستان، جِیوےپاکستان

تشریح :

اس شعر میں شاعر کہتے ہیں کہ پاکستان نے بہت سارے بچھڑے ہوئے لوگوں کو ملایا ہے جو در بدر اپنے حق کے لیے بھٹک رہے تھے اور ادھر ادھر بکھرے ہوئے تھے۔ شاعر کہتے ہیں کہ ہمارا پیارا وطن پاکستان بہت سارے ممالک کے سمندر میں ایک چمکتے ہوئے سورج کی مانند آزاد ہوا ہے۔

شعر نمبر ۴ :

سب محنت کش گلے ملے اور ابھرا اک پیغام
اس پیغام کو سمجھو یہ ہے قدرت کا انعام
پاکستان، پاکستان، جِیوے پاکستان

تشریح :

اس شعر میں شاعر پاکستانیوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان بنانے کے لیے اور پھر اسے چلانے کے لیے تمام محنت کشوں نے محنت کی اور اک دوسرے کا ساتھ دیا۔ شاعر کہتے ہیں کہ دراصل یہ ایک پیغام بھی ہے اور ہمیں اس پیغام کو سمجھنا چاہیے کہ جب ہم محنت کریں گے اور ایک ساتھ اتحاد سے رہیں گے تو ہمیں قدرت اپنے انعام سے نوازے گی جیسے ہمیں ابھی قدرت نے پاکستان جیسی نعمت سے نوازا ہے۔

شعر نمبر ۵ :

جھیل گئے دکھ جھیلنے والے اب ہے کام ہمارا
ایک رہیں گے ایک رہے گا ایک ہے نام ہمارا
پاکستان، پاکستان، جِیوے پاکستان
جیوے، جیوے، جیوے پاکستان
پاکستان ، پاکستان، جیوے پاکستان

تشریح:

اس نظم کے آخری شعر میں شاعر دراصل ہمیں یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہمیں یہ وطن بہت ساری مشکلات اور پریشانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے۔ ہمارے بزرگ بہت قربانیوں کے بعد یہ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اس لیے اب ہمیں چاہیے کہ ہم سب ایک ساتھ رہیں تاکہ ہمارا وطن ہمیشہ قائم و دائم رہے اور سلامت رہے۔

۱ درج ذیل سوالات کے جواب لکھیے :

(الف) اس نغمے کے پہلے بند میں نیاری ، پھلواری قافیے ہیں۔ اس نظم کے بقیہ قوافی ترتیب سے لکھیں۔

جواب :
بکھرائے
لہرائے
لایا
آیا
پیغام
انعام
کام ہمارا
نام ہمارا

(ب) جھیل گئے دکھ جھیلنے والے، اب ہے کام ہمارا اس مصرعے کا مفہوم بیان کیجیے۔

جواب : اس مصرعے میں شاعر دراصل ہمیں یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہمیں یہ وطن بہت ساری مشکلات اور پریشانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے۔ ہمارے بزرگ بہت قربانیوں کے بعد یہ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اس لیے اب ہمیں چاہیے کہ ہم سب ایک ساتھ رہیں تاکہ ہمارا وطن ہمیشہ قائم و دائم رہے اور سلامت رہے۔

۲) نظم جیوے جیوے پاکستان کا متن ذہن میں رکھ کر درست جواب پر نشان لگائیں:

(الف) شاعر نے پاکستان کو رنگ برنگے پھولوں سے سجی کہا ہے:
ٹوکری
پهلواری ✓
دلکش کھیتی
نگری

(ب) پاکستان نے پچھڑے اور بکھرے ہوؤں کو
متحد کیا
شادکام کیا
ایک مرکز پر لا کھڑا کیا ✓
گھر دیا

(ج) پاکستان ستاروں کے جھرمٹ میں ہے
سورج ✓
چاند
روشن ستارو
مرکزه

(ہ) جھیل گئے دکھ جھیلنے والے سے مراد ہے؟
مزدور
محنت کش
کسان
پاکستان بنانے والے ✓

(و) “جیوے جیوے پاکستان” کا تخلیق کار ہے:
جمیل الدین عالی ✓
جوش ملیح آبادی
حفیظ جالندھری
احسان دانش

(د) سب محنت کش :
کام میں لگ گئے
متحد ہو گئے
تعمیر وطن پہ لگ گئے
گلے ملے ✓

۳) درج ذیل مرکبات کا مفہوم تفصیل سے لکھیے :

من پنچھی : دل کے پرندے
ستاروں کے جھرمٹ : ستاروں کا ہجوم
دکھ جھیلنے والے : پاکستان بنانے والے

۵) اس نظم کا خلاصہ اپنے الفاظ میں بیان کیجیے۔

خلاصہ :

اس نظم میں شاعر کہتے ہیں کہ پاکستان اور یہاں کے لوگ پیارے اور خوبصورت ہیں۔ وہ رنگ برنگے پھولوں سے انسانوں کو تشبیہ دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ملک میں پیارے پیارے اور الگ الگ لوگ رہتے ہیں۔ شاعر کہتے ہیں کہ جب ہمارے دل کا پرندہ اپنے پر پھیلاتا اور ہلاتا ہے تو ایک انوکھا سُر آس پاس بکھر جاتا ہے اور اس دھن کو سننے والوں کو پاکستان کی سلامتی کی دعائیں سنائی دیتی ہیں۔ شاعر کہتے ہیں کہ پاکستان نے بہت سارے بچھڑے ہوئے لوگوں کو ملایا ہے جو در بدر اپنے حق کے لیے بھٹک رہے تھے اور ادھر ادھر بکھرے ہوئے تھے۔ شاعر کہتے ہیں کہ ہمارا پیارا وطن پاکستان بہت سارے ممالک کے سمندر میں ایک چمکتے ہوئے سورج کی مانند آزاد ہوا ہے۔

شاعر اس نظم میں پاکستانیوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان بنانے کے لیے اور پھر اسے چلانے کے لیے تمام محنت کشوں نے محنت کی اور اک دوسرے کا ساتھ دیا۔ شاعر کہتے ہیں کہ دراصل یہ ایک پیغام بھی ہے اور ہمیں اس پیغام کو سمجھنا چاہیے کہ جب ہم محنت کریں گے اور ایک ساتھ اتحاد سے رہیں گے تو ہمیں قدرت اپنے انعام سے نوازے گی جیسے ہمیں ابھی قدرت نے پاکستان جیسی نعمت سے نوازا ہے۔ شاعر دراصل ہمیں یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہمیں یہ وطن بہت ساری مشکلات اور پریشانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے۔ ہمارے بزرگ بہت قربانیوں کے بعد یہ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اس لیے اب ہمیں چاہیے کہ ہم سب ایک ساتھ رہیں تاکہ ہمارا وطن ہمیشہ قائم و دائم رہے اور سلامت رہے۔

۶) مندرجہ ذیل الفاظ کے متضاد لکھیے :

روشن : تاریک
انعام : سزا
ابھرا : ڈوبا
بچھڑے : ملے
بکھرے : جُڑے
جیوے: مرے
پیاری : بدصورت

۷) نظم جیوے جیوے پاکستان کے مطابق درست لفظ لگا کر مصرعے مکمل کریں :

  • (الف) مہکی مہکی روشن روشن روشن، پیاری پیاری (نیاری)
  • (ب) من (پنچھی) جب پنکھ ہلاۓ کیا کیا سر بکھراۓ
  • (ج) اس پیغام کو سمجھو یہ ہے قدرت کا (انعام)
  • (د) سننے والے سنیں تو ان میں ایک ہی (دُھن) لہراۓ
  • (ہ) ایک رہیں گے ، ایک رہے گا ،ایک ہے (نام ہمارا)