ادریس آزاد | Idrees Azad Biography

0

تعارف

اردو ادب میں گنتی کے چند لوگ ایسے گزرے ہیں جو بیک وقت ناول نگار، شاعر، قلم کار، ڈراما نویس، کالم نگار اور فلسفی ہوں۔ ایک اشفاق احمد گزرے ہیں جنھوں نے سائنس کو ادب میں بہت احسن طریقے سے نبھایا ہے، مگر آج کے دور میں ادریس آزاد ہیں جو ان ساری صفات کے مالک ہیں۔ ادریس آزاد میں بھی اشفاق احمد کی سی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے، مگر وہ خود میں خود زیادہ ہیں۔ ان کا مضمون فزکس ہے اور وہ معلم بھی ہیں۔

ادریس احمد ان کا اصل نام ہے، ان کا تخلص آزاد ہے۔ ادریس احمد ۷ اگست ۱۹٦۹ کو خوشاب پنجاب میں سعید احمد کے گھر پیدا ہوئے تھے۔ وہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ، اسلام آباد میں منطق اور فلسفہ کے استاد ہیں۔ ادریس آزاد کا تعلق پاکستان فلم انڈسٹری سے بھی ہے۔ وہ پیراگون اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس ، شباب نور اسٹوڈیو ، لاہور میں شعبہ وی ایف ایکس اینڈ سی جی آئی کے سربراہ ہیں اور فلم سازی میں ڈائریکٹر سید نور کی مدد کرتے ہیں۔

تعلیم و ادب

انھوں نے ابتدائی تعلیم خوشاب سے حاصل کی اور بعد ازیں انھوں نے پنجاب یونیورسٹی، لاہور سے فلسفہ میں ماسٹر کیا۔ بچپن سے ہی شعر و سخن سے لگاؤ رکھتے تھے اور وزن پر شعر کہا کرتے تھے، پھر انھوں نے باقائدہ اساتذہ سے اس سخن کی مشق کی اور ریاضت کے بعد اعلیٰ معیاری شاعر بنے۔ ان کی اسلامی تعلیم بھی عام فہم مسلمانوں جیسی نہیں ہے، بلکہ وہ اسلام کے جدید سائنس سے تعلق بیان کرتے رہتے ہیں۔ ادریس آزاد نے علامہ اقبال کی فکر کو نہ صرف سمجھا بلکہ لوگوں کو سمجھانے کے لیے بھی کوششیں کی ہیں۔

ادبی سفر

ادریس آزاد کے قلم سے ایک عام قاری کے پڑھنے کی مناسبت سے ہی لفاظی بنتی ہے۔ انھوں نے جو تاریخی ناولز لکھے ہیں وہ ایک تحقیقی جائزہ ہے۔اگر ایک متنازعہ بات ہے تو وہ دونوں جانب میں بیچ کا راستہ اپنائیں گے۔ ان کے ناولز میں ایک ٹاپ ویو ہوتا ہے۔ وہ چیزوں کو گہرائی سے پکڑتے ہیں اور ان کے زمینی حقائق تک پہنچتے ہیں۔ ان کے انداز بیان سے عام فہم لوگ ایک بڑے مقصد کو سمجھ لیتے ہیں۔ ان کی تحریروں میں کمال قسم کی تشبیہات پائی جاتی ہیں۔ وہ اپنے مطلب کو سمجھانے کے لیے روزمرہ کی سادہ باتیں، گفتگو میں استعمال ہونے والے محاورے بروئے کار لاتے ہیں۔ ان کی تمثیل نگاری میں بھی بہت وسعت ہے، موقع محل پر وہ بات کی اصل جڑ کو پکڑنے کے لیے اِدھر اُدھر کی کہانی بُن کر قاری کو جکڑے رہتے ہیں۔

کتب

انہوں نے افسانہ نگاری، صحافت، تنقید، شاعری، فلسفہ، تصوف اور آرٹ پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔ان کی چند کتابوں کے نام؛

  • عورت ابلیس اور خدا،
  • موسیقی تصوف اور شراب،
  • اسلام مغرب کے کٹہرے میں،
  • تصوف سائنس اور اقبال،
  • سلطان محمد فاتح،
  • ابن آتش،
  • سلطان شمس الدین التمش،
  • بحراسود کے اس پار،
  • اندلس کے قزاق،
  • قرطاجنہ،
  • نئی صلیبی جنگ اور اسامہ،
  • بازگشت،
  • منشیات کے راستے پر،
  • ابن مریم ہوا کرے کوئی شامل ہیں جن کے علاوہ چند زیرِ قلم کتابیں بھی ہیں۔

حرفِ آخر

ادریس آزاد حیات ہیں اور فیسبک پر اپنے طالب علموں سے رابطے میں رہتے ہیں۔ وہ وقتاً فوقتاً اپنی شاعری، اپنے تجزیے اور تحریروں سے اپنے قارئین کو لطف اندوز کرتے رہتے ہیں۔