نظیر اکبر آبادی کی حیات اور کارنامے

0

👈🏿 نام شیخ ولی محمد تھا اور تخلص نظیر۔
👈🏿 نظیر 1740 کے قریب دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔
👈🏿 نظیر کا انتقال 1246 ھ مطابق 16 اگست 1830 کو ہوا (90 سال کی عمر میں)
👈🏿 نظیر کے والد کا نام شیخ فاروق تھا۔
👈🏿 نظیر 1757 میں احمد شاہ ابدالی کے حملے کے وقت اپنی ماں کو لے کر (اکبرآباد) آگرہ چلے آۓ تھے۔ اور پھر یہیں کے ہوکر رہ گئے تھے اور ہر جگہ آگرہ ہی کو اپنا وطن بتاتے تھے۔
👈🏿 نظیر شیخ فاروق کی تیرویں اولاد تھے۔ ان سے پہلے بارہ اولادیں فوت ہو چکی تھیں۔
👈🏿 نظیر نے ادھیڑ عمر میں مسماۃتہوارالنسابیگم بنت عبدالرحمن خان چغتائی سے نکاح کیا تھا۔
👈🏿 نظیر سے ایک لڑکا خلیفہ سید گلزار علی اسیر اور ایک لڑکی امانی بیگم تھیں۔
👈🏿 نظیر نے شاعری میں کسی کی شاگردی اختیار نہیں کی تھی۔
👈🏿 اردو شاعری میں سب سے زیادہ متروک الفاظ کا استعمال نظیر نے کیا ہے۔
👈🏿 نظیر نے جتنے ہندوستانی الفاظ اپنی شاعری میں استعمال کیے ہیں اتنے کسی دوسرے شاعر نے ان سے پہلے استعمال نہیں کیا ہے۔
👈🏿 نظیر میر تقی میر کے ہم عصر تھے۔
👈🏿 نظیر اردو میں عوامی شاعر کے نمائندہ شاعر ہیں۔
👈🏿 حبیب تنویر نے نظیر پر ایک ڈرامہ “آگرہ بازار کے نام سے” لکھا ہے جو پہلے پہل جامعہ ملیہ میں کھیلا گیا تھا۔
👈🏿 یاد رہے کہ نظیر کسی دبستان سے متعلق نہیں تھے، نہ دہلی سے نہ لکھنو سے۔

نظیر کے کارنامے

  • 1:- نظیر کے کلیات میں “تین مختصر قصیدے ہیں” جن میں انہوں نے زمانے کی نیرنگی اور دنیا کی بےثباتی کا بیان کیا ہے۔
  • 2:- پہلا قصیدہ نیرنگئی زمانہ کے بیان میں ہے۔
  • 3:- دوسرے اور تیسرے قصیدے میں نظیر نے میر کے اس مشہور قطعے کے طرز میں جس کا پہلا مصرع ہے: کل پاؤں ایک کاسئہ سر پر جو آ گیا
  • 4:- کاسئہ سر اور استخوان کی گفتگو لکھی ہے۔

نظیر کی نظمیں

👈🏿 *تمدن*

  • 1:- عرس حضرت سلیم چشتی۔
  • 2:- شب برات
  • 3:- عید
  • 4:- عیدالفطر
  • 5:- عیدگاہ اکبرآباد
  • 6:- بسنت
  • 7:- ہولی
  • 8:- سامان دوالی کا
  • 9:- راکھی

👈🏿 میلے

  • 1:- آگرے کی تیراکی
  • 2:- بلدیوجی کا میلا
  • 3:- کنارے اور پلنگ

👈🏿 *کھیل تماشے*

  • 1:- کبوتر بازی
  • 2:- بلبلوں کی لڑائی
  • 3:- گلہری کا بچہ
  • 4:- ریچھ کا بچہ
  • 5:- اژدہے کا بچہ

👈🏿 *حبِ وطن*

  • 1:- تاج گنج کا روضہ
  • 2:- شہر اکبرآباد کی تعریف
  • 3:- شہرآشوب
  • 4:- شہر آگرہ

👈🏿 *فطرت مدارج عمر*

  • 1:- طفلی
  • 2:- عشرت ایام طفلی
  • 3:- جوانی
  • 4:- بڑھاپا
  • 5:- بڑھاپے کی عاشقی
  • 6:- موت کا دھڑکا
  • 7:- جوانی اور بڑھاپے کی لڑائی
  • 8:- موت کی فلاسفی
  • 9:- لطف شباب

👈🏿 *مختلف فصلیں اور ان کے لوازم*

  • 1:- بہار
  • 2:- چاندنی
  • 3:- جھڑی
  • 4:- برسات اور پھسلن
  • 5:- برسات کا تماشا
  • 6:- برسات کی بہاریں
  • 7:- اومس
  • 8:- اندھیری
  • 9:- کورا برتن
  • 10:- آگرے کی ککڑی
  • 11:- آندھی
  • 12:- جاڑے کی بہارے
  • 13:- تل کے لڈّو
  • 14:- برسات کا لطف
  • 15:- نارنگی
  • 16:- خربوزے

👈🏿 *تصوف*

  • 1:- عاشق کی بھنگ
  • 2:- موت
  • 3:- فقیروں کی صدا
  • 4:- بنجارہ نامہ
  • 5:- رہے نام اللّہ کا
  • 6:- سن کا جھونپڑا
  • 7:- چڑیوں کی تسبیح
  • 8:- آئینہ
  • 9:- کلجگ
  • 10:- دنیا بھی کیا تماشا ہے
  • 11:- عاشقوں کی سبزی
  • 12:- خدا کی باتیں خدا ہی جانے
  • 13:- توکل
  • 14:- خواب غفلت
  • 15:- مزمت دنیا
  • 16:- مزمت بخل
  • 17:- مزمت اہل دنیا
  • 18:- طلسم زندگی
  • 19:- کوڑی
  • 20:- روپیہ
  • 21:- زر
  • 22:- مفلسی
  • 23:- آٹے دال کا بھاؤ
  • 24:- روٹیاں
  • 25:- چپاتی
  • 26:- خوشامد
  • 27:- آدمی نامہ

👈🏿 *عشق و محبت*

  • 1:- سوز فراق
  • 2:- ملاقات یار
  • 3:- جدائی
  • 4:- رازداری محبوب
  • 5:- دل بری
  • 6:- شوقِ دیدار
  • 7:- مستی عشق

👈🏿 *حکایت*

  • 1:- جوگی
  • 2:- جوگن
  • 3:- جوگی کا سچا روپ
  • 4:- جوگی کا روپ
  • 5:- ہنس نامہ
  • 6:- کوے اور ہرن کی
  • 7:- دوستی
  • 8:- قصہ لیلیٰ مجنوں

👈🏿 *ظرافت*

  • 1:- لولی پیر
  • 2:- سچے نفس کش
  • 3:- حسن طلب
  • 4:- مزے کی باتیں
  • 5:- چوہوں کا اچار

👈🏿 *دیگر نظمیں*

  • 1:- جنم کنہیا جی
  • 2:- بالیں بانسری بجیا کا
  • 3:- بانسری
  • 4:- بیاہ کنہیا کا
  • 5:- درگا جی کا درشن
  • 6:- کنہیا جی کی راس
  • 7:- مہادیو جی کا بیاہ
  • 8:- اندھیری رات
  • 9:- سمدھن
  • 10:- کورا برتن
  • 11:- بٹوا
  • 12:- حنا
  • 13:- مہندی
  • 14:- حقہ
  • 15:- جمنا
  • 16:- میلہ
  • 17:- چراغ
  • 18:- دسہرہ
  • 19:- شب مہتاب
  • 20:- بازی شطرنج
  • 21:- محبوبان
  • 22:- سواریاں
  • 23:- بالا

نظیر کے متعلق مختلف آرا و خیالات

👈🏿 نظیر کا وجود ہی اردو شاعری کی “بے نظیر تنقید” ہے۔ (کلیم الدین احمد)

👈🏿 نیاز فتح پوری نے نظیر کو “چٹکلے باز شاعر” کہا ہے۔

👈🏿 نظیر اکبرآبادی کے بارے میں نیاز فتح پوری نے کہا تھا کہ “یہاں کبیر اخلاق اور خسرو کے ذہن کا ایک دلکش امتزاج ملتا ہے”۔

👈🏿 میں نظیر کو بڑا شاعر تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی اچھا شاعر، ہاں لیکن وہ لائق مطالعہ شاعر ضرور ہے۔ بڑی شاعری نظیر کے قبضۂ قدرت سے باہر ہے۔ (شمس الرحمن فاروقی)

👈🏿 نظیر کا دماغ چھوٹا اور تجربہ محدود ہے۔ (شمس الرحمن فاروقی)
👈🏿 فن کی نظر سے ان کی شاعری میں نقائص ہیں۔ تخیل کی نظر سے طرح طرح کی ناہمواریاں ہیں مگر ان کی صداقت اور انسان دوستی سب پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ (احتشام حسین)

👈🏿 بقول احتشام حسین نظیر نے اردو شاعری کے محل کے اندر چور دروازے کی بنیاد ڈالی اور پہلی دفعہ ہم بادشاہوں، نوابوں اور وزیروں کے ساتھ اردو شاعری کی بسات پر عام انسانوں کو بھی دیکھتے ہیں۔

👈🏿 نظیر کی نظم “کلجگ” کو مجنوں گورکھپوری نے روسو کے “معاشرتی عہد نامہ” کے مماثل قرار دیا ہے۔

👈🏿 نظیر اکبر آبادی اردو شاعری کے آسمان پر ایک درخشندہ ستارہ ہیں۔ (کلیم الدین احمد)

تحریر محمد طیب عزیز خان محمودی