سرور جہاں آبادی کی حالاتِ زندگی و کارنامے

0

👈🏿 نام درگاسہائے تھا۔ پہلے وحشت اور پھر سرور تخلص اختیار کیا۔
👈🏿 سرور ماہ پوش سمبت 1929 مطابق 1873ء میں جہان آباد ضلع پیلی بھیت میں پیدا ہوئے۔
👈🏿 سرور کا انتقال 3 دسمبر 1910ء میں پیلی بھیت میں 37 سال کی عمر میں ہوا۔
👈🏿 سرور کے والد کا نام حکیم پیارے لال تھا اور دادا کا نام منشی کشن لال تھا۔
👈🏿 سرور کی شادی شنکر دیوی سے 17 سال کی عمر میں 1890ء میں ہوئی تھی۔
👈🏿 سرور کی بیوی 1900ء میں اور لڑکا 1908ء میں فوت ہوئے تھے۔
👈🏿 بیوی اور بیٹے کی وفات کے بعد سرور نے شراب نوشی شروع کر دی تھی جس کے عادی آخر دم تک رہے تھے۔

👈🏿 سرور 14 سال کی عمر سے جب وہ پانچویں جماعت میں تھے شعر کہنے لگے تھے۔
👈🏿 سرور اپنے کلام پر منشی کرامت حسین بہار سے اصلاح لیتے تھے۔
👈🏿 جب نزع کے عالم میں ملازم نے پانی دیا تو سرور نے برجستہ یہ شعر کہا:
بجائے مے دیا پانی کا اک گلاس مجھے
سمجھ لیا مرے ساقی نے بدحواس مجھے

👈🏿 سرور کا کلام 1899ء ہی سے ہندوستان کے معروف ادبی رسائل میں شائع ہونے لگا تھا۔
👈🏿 سرور کے کلام ‘ادیب، الہ آباد، مخزن، لاہور، زمانہ، کانپور، زبان، دہلی، تنویرالشرق’ کلکتہ میں چھپتے تھے۔
👈🏿 سرور کے کلام میں ‘آہ’ کا لفظ اس کثرت سے استعمال ہوا ہے کہ بظاہر ان کا تکیہ کلام معلوم ہوتا ہے۔
👈🏿 سرور پہلے شاعر ہے جنہوں نے اردو میں وطن کے لیے’ماں’ کا تصور اور مقدس نام پیش کیا ہے۔
👈🏿 سرور نے کوئی قصیدہ نہیں لکھا۔

👈🏿 آریہ سماجی لیڈر پنڈت لیکھرام آریہ کے قتل حادثہ پر سرور نے ‘خون نا حق’ اور ‘نیرنگ قلق’ لکھا تھا۔
👈🏿 خون ناحق کے سر ورق پر سرور نے اپنے کو بیان ویزدانی میرٹھی کا شاگرد لکھا تھا۔ جس سے یزدانی نے انکار کر دیا تھا۔
👈🏿 سرور رسالہ’زمانہ’ کانپور کے ایک عرصہ تک مدیر رہے۔ تھے۔
👈🏿 منشی پریم چند، منشی نوبت روۓ نظر لکھنوی اور منشی دیا نرائن نگم(اڈیٹر زمانہ کانپور) سے سرور کے ذاتی مراسم تھے۔
👈🏿 سرور نے اپنی نظم جمنا میں اسے ‘برج کی پاک دامن، اور مقدس نازنین’ کے خوابوں سے پکارا ہے۔

سرور جہاں آبادی کے کارنامے

شعری مجموعے

جام سرور پہلا مجموعہ 1991ء انڈین پریس الہ آباد سے۔
👈🏿 اس میں 80 نظمیں اور 14 رباعیات ہیں، سرور نے خود ہی ترتیب دیا تھا۔

خمخانہ سرور* 1911ء زمانہ پریس کانپور سے
👈🏿 اس میں 48 نظمیں ہیں۔ اس میں ان نظموں کو شامل کیا گیا ہے جو ‘زمانہ’ کانپور میں شائع ہوے۔

خمکدۂ سرور* اس مجموعہ میں’جام سرور’ اور ‘خمخانۂ سرور’ دونوں مجموعوں کی نظمیں جمع کی گئی ہیں، اسے قاضی محمد غوث فضا حیدرآبادی نے 1930ء میں شائع کیا۔

سرور کی اہم نظمیں

  • *1 :- خاک وطن
  • *2 :- عروس حب وطن
  • *3 :- حسرت وطن
  • *4 :- چسمۂ وطن
  • *5 :- یاد وطن
  • *6 :- سر زمین وطن
  • *7 :- مادر ہند
  • *8 :- شیون عروسی
  • *9 :- نیرنگ زمانہ
  • *10 :- قومی نوحہ
  • *11 :- پدمنی
  • *12 :- پدمنی کی چتا
  • *13 :- سیتا جی کی گریہ وزاری
  • *14 :- جمنا
  • *15 :- گنگا
  • *16 :- پریاگ کا سنگم
  • *17 :- ستی
  • *18 :- نور جہاں کا مزار
  • *19 :- حسرت دیدار
  • *20 :- دیوار کہنا
  • *21 :- حسرت شباب
  • *22 :- یاد طفلی
  • *23 :- گل و بلبل کا فسانہ
  • *24 :- ماتم آرزو
  • *25 :- مرغ صیاد
  • *26 :- مرغابی
  • *27 :- ترانۂ خواب
  • *28 :- بچہ اور ہلال
  • *29 :- موسم سرما کا آخری گلاب
  • *30 :- کوئل
  • *31 :- بیر بہوٹی
  • *32 :- اداۓ شرم
  • *33 :- نابینا پھول والی
  • *34 :- بچپن کی یاد
  • *35 :- نیچرل شاعری
  • *36 :- کلیجے کا داغ
  • *37 :- میرا ساغر آسمان ہے
  • *38 :- نسیم سحر
  • *39 :- گل مزار
  • *40 :- نو روز
  • *41 :- سارس کا جوڑا
  • *42 :- شمع و پروانہ
  • *43 :- دل بے قرار سوجا
  • *44 :- داغ کے پھول
  • *_ سرور کی دیگر تصانیف_*
  • *1 :- مثنوی سوز جگر
  • *2 :- نالۂ خونچکاں
  • *3 :- نشتر ماتم
  • *4 :- دشنۂ قلق
  • *5 :- شون (منظوم ڈرامہ)
  • *6 :- وصال (ناول)
  • *7 :- ہنگامۂ محشر (ناول)

سرور جہان آبادی کے متعلق مختلف اقوال

👈🏿 سرور جہان آبادی کے مرثیے ہمارے ادب میں ابدی مقام حاصل کر چکے ہیں۔ (وزیر آغا)
👈🏿 سرور اردو کا واحد شاعر ہے جو ہمارا قومی شاعر کہلانے کا مستحق ہے۔ (رام بابو سکسینہ)

👈🏿 شکوہ الفاظ اور موزونئ تراکیب کے اعتبار سے سرور بعض اوقات ان بلندیوں تک پہنچ جاتا ہے جہاں ہمارے مرثیہ نگار شعرا میں سے بہت کم افراد پہنچ پاتے ہیں۔ (صلاح الدین احمد)

👈🏿 سرور اردو کے ایسے بلند پایہ شاعر تھے جن کی لاجواب نظمیں اردو رسالوں کی زیبائش ہوا کرتی تھی۔ (حسرت موہانی)

👈🏿 سرور جہان ان شاعروں میں سے تھے جنہوں نے موجودہ دور کی شاعری کی طرح ڈالنے میں حصہ لیا تھا اور جن کی خدمات کو اردو زبان کبھی، فراموش نہیں کر سکتی۔ (نیاز فتح پوری)

تحریر محمد طیب عزیز خان محمودی