دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت

0
دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت 1
زخم جھیلے داغ بھی کھائے بہت
دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت
جب نہ تب جاگہ سے تم جایا کیے
ہم تو اپنی اور سے آئے بہت
دیر سے سوئے حرم آیا نہ ٹک
ہم مزاج اپنا ادھر لائے بہت
پھول گل شمس و قمر سارے ہی تھے
پر ہمیں ان میں تمھیں بھائے بہت
گر بکا اس شور سے شب کو ہے تو
روویں گے سونے کو ہمسائے بہت
وہ جو نکلا صبح جیسے آفتاب
رشک سے گل پھول مرجھائے بہت
میرؔ سے پوچھا جو میں عاشق ہو تم
ہوکے کچھ چپکے سے شرمائے بہت
(میر تقی میر)