نظم برکھا رت کا مرکزی خیال

0

1874ء میں لاہور میں کرنل ہالرائڈ کے زیرِ صدارت عنوانی نظموں کی بنیاد ڈالی گئی۔ اس کا مقصد نظموں کے حصول کے لیے ایک مثاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ حالی کی” نظم بر کھارت” عنوانی نظموں میں اپنی مثال آپ ہے۔”برکھات”میں حالی نے پہلے گرمی کی شدت کوبیان کیا ہے۔گرمی کے مارے چرند پرند ،کیڑے مکوڑے ہی نہیں بلکہ انسان بھی اپنے اپنے ٹھکانوں تک محدود ہیں۔آسمان آگ اگل رہا ہے۔ ندی نالے خشک ہو گئے ہیں۔ مچھلی اور مگرمچھ کو پانی میں بھی چین نہیں ،باغوں میں خزاں کا ڈیرا ہے۔چاروں طرف اجاڑ ہی اجاڑ ہے۔اچانک برکھا رت آتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے جل تھل ایک ہو جاتے ہیں۔ سبز ے کی حکومت ہوتی ہے۔باغوں میں بہار آ جاتی ہے۔انسان چرند پرند سب ہی خوش ہو جاتے ہیں۔ساری مخلوق خدا کا شکر ادا کرتی ہے۔ سب لوگ عبادت کرتے ہیں۔ ہندو مندروں میں پوجا کررہے ہیں اور جین دھرم کے ماننے والے نہ صرف خدا کا شکریہ ادا کر رہے ہیں بلکہ جلتے ہوئے دییا کو ڈھک رہے ہیں تا کہ بر سات پر کا کوئی پرندہ اس میں جل نہ جائے۔

اگرچہ یہ نظم برسات پر ہے۔ برسات پر اس سے قبل نظر اکبر آبادی کی نظم “برسات کی بہاریں”بھی ملتی ہے۔ لیکن اس نظم میں جہاں” برسات کی بہاریں” کا ذکر ہے۔وہاں اس سے پہلے گرمی کی شدت جس کے سبب برسات ہوتی ہے، کا ذکر ہے۔ اور ساتھ میں ہندوستان میں رہنے والے مختلف مذاہب عقیدے کا تذکرہ ہے۔ یہ نظم حقیقت کی عکاسی کرتی ہے۔