ارسطو کے اقوال

0
  • غصہ ہمیشہ حماقت سے شروع ہوتا ہے اور ندامت پر ختم ہوتا ہے۔
  • ہر ایک نئی چیز اچھی معلوم ہوتی ہے مگر دوستی جتنی پرانی ہو اتنی ہی عمدہ اور مضبوط ہوتی ہے۔
  • کسی کے عیب مت تلاش کر تاکہ دوسرا تیرے عیبوں کی جستجو نہ کرے۔
  • کتنا برا ہے وہ انسان جو اس بات کی پرواہ ہی نہ کرے کہ لوگ اسے دیکھ رہے ہیں۔
  • ملازم سے اپنا راز کہنا اسے ملازم سے مالک بنا لیتا ہے۔
  • حسن اخلاق سے زندگی راحت اور آرام سے بسر ہوتی ہے اس کو سب شعائر پر مقدم رکھنا چاہیے۔
  • اگر کوئی تیرے حق میں بدی کرے اور تو کسی کے حق میں نیکی کرے تو دونوں کو فراموش کردے۔
  • جو چیز ہماری عادت سے دور ہے وہ عقل سے بھی دور ہے۔
  • جو بات معلوم نہ ہو اس کے اظہار میں شرم نہ کرنی چاہیے۔
  • مصیبتیں اور دکھ ہمیں اپنی کم ہمتی کی وجہ سے زیادہ خوفناک نظر آتے ہیں۔
  • عادت طبیعت کو ضعیف کر دیتی ہے اور اس کے خلاف کام کرواتی ہے۔
  • ذہنی تکمیل مفہومات و خیالات سے نہیں ہوتی بلکہ ان مفہومات کے حاصل کرنے میں جو کوششیں کی جاتی ہیں اس سے ہوتی ہے۔
  • خاموشی سب سے زیادہ آسان کام ہو سب سے زیادہ نافع عادت ہے۔
  • جواب دینے میں جلدی نہ کر تاکہ آخر میں خفت و شرمندگی نہ ہو۔
  • ملک و دولت کو حکام بد طینت کی ذات سے زیادہ کوئی چیز ضرر نہیں پہنچا سکتی۔
  • جو شخص تحصیل علم کی مشکلات کا متحمل نہیں ہو سکتا اسے جہل کی سختیاں عمر بھر برداشت کرنی پڑتی ہیں۔
  • سب سے آسان کام جس کا نفع بھاری ہے کم بولنا ہے۔
  • زندگی کی سب سے بڑی فتح نفس پر قابو پانا ہے اگر نفس نے دل پر فتح پا لیی تو سمجھو دل مردہ ہے۔
  • سب سے بڑا بزدل وہ ہے جو موت سے ڈرتا ہے۔
  • صورت بغیر سیرت کے ایک پھول ہے جس میں کانٹے زیادہ ہوں اور خوشبو بالکل نہ ہو۔
  • ظالموں اورستمگروں کے ساتھ تعلقات مت رکھ کہ روز جزا ان کی باز پرسی تجھ سے ہو گی۔
  • غربت، انقلاب اور جرم کی ماں ہے۔