سبق نمبر ۴: گفتگو کے آداب

0

1۔سوچیے اور بتائیے۔

درج ذیل چند بیانات دیے گئے ہیں ان کے سوالات بنائیے۔

١)۔ نہ اس قدر رُک رُک کر بولو کہ سننے والے کا جی اکتا جائے۔
انسان کو بات کرتے وقت کس رفطار سے بولنا چاہیے؟
٢)۔بن سوچے بولنا بےوقوفی ہے ایک ہی بات کو بار بار دہرانا ٹھیک نہیں۔

بن سوچے بولنا اور بار بار ایک ہی بات کو دہرانا کیسا ہے؟

٣)جب چھوٹوں سے گفتگوکرو تو نرمی اور مہربانی سے پیش آوٴ۔
چھوٹوں سے کس طرح گفتگو کرنی چاہیے؟

۴)۔کوئی تمہارے سامنے کسی کی چغل خوری کرے تو منع کرو اور اسے سمجھاؤ کہ یہ بُراکام ہے۔
اگر کوئی تمہارے سامنے کسی کی چغل خوری کرے تو تمہیں اس سے کیا نصیحت کرنی چاہیے؟

2. سبق کو ذہن میں رکھ کر خالی جگہوں کو پُر کیجئے۔

  • بولنے میں اس قدر ”جلدی“ نہ کرو کہ بات سمجھ میں نہ آئے۔
  • کسی کی بات کا کاٹنا سخت ”عیب“ ہے۔
  • بن سوچے بولنا ”بےوقوفی“ ہے۔
  • بات کو زبان سے بعد میں نکالو پہلے ”سوچ لیا“ کرو۔
  • چغل خور“ کی بات پر کبھی یقین نہ لاؤ۔

3. نیچے دیے ہوئے محاوروں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔

جی اُگتانا : اس قدر رک رک کر بات نہ کرو کہ سننے والے کا جی اکتا جائے۔
بات کاٹنا : کسی کی بات کاٹنا سخت عیب ہے۔
شیخی بگھارنا : چھوٹے کے سامنے کبھی شیخی نہیں بگارنی چاہیے ۔
قلعی کھلنا: آخرکار چغل خور کی قلعی کھل جاتی ہے۔

4. دیے گئے اشاروں کی مدد سے خالی جگہیں پُر کیجیے۔

  • ہمارے سبق کا نام گفتگو کے ”آداب“ ہے۔
  • کشمیر ایک خوبصورت ”وادی“ ہے۔
  • گفتگو کے وقت ” آواز“ نیچی رکھنی چاہیے۔
  • بری صحبت میں بچوں کی ”عادت“ بگڑ جاتی ہے۔

5. درج ذیل الفاظ کی ضِد لکھیے۔

سخت نرم
سچ جھوٹ
نفرت محبت
اچھائی برائی
گورا کالا

6. درج ذیل الفاظ کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

آدمی : ہر ایک آدمی کا اپنا اپنا مزاج ہوتا ہے۔
پھول : مجھے گلاب کا پھول پسند ہے۔
درخت : درخت ماحول کو صاف رکھتے ہیں۔
زمین : زمین سورج کے اِرد گرد گھومتی ہے۔
اُستاد : مجھے میرے اُستاد بہت پسند ہیں۔