Back to: Best Urdu Ghazals
Advertisement
Advertisement
ہستی اپنی حباب کی سی ہے یہ نمائش سراب کی سی ہے نازکی اسکے لب پہ کیا کہئیے پنکھڑی اِک گلاب کی سی ہے چشمِ دل کھول اُس ہی عالم پر یاں کی اوقات خواب کی سی ہے بارباراس کے درپہ جاتا ہوں حالت اب اضعراب کی سی ہے میں جو بولا، کہا کہ یہ آواز اُسی خانہ خراب کی سی ہے آتشِ غم میں دل بھنا شاید دیرسے بُوکباب کی سی ہے میراُن نیم بازآنکھوں میں ساری مستی شراب کی سی ہے |

Advertisement
Advertisement