چغل خور

0
  • سبق : چغل خور
  • مصنف : شفیع عقیل
  • ماخوذ از : پنجابی لوک داستانیں

سوال ۶ : اس لوک کہانی کا خلاصہ اپنے الفاظ میں تحریر کیجیئے۔

تعارفِ سبق :

سبق ”چغل خور“ کے مصنف کا نام ”شفیع عقیل“ ہے۔ یہ سبق کتاب پنجابی لوک داستانیں سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

تعارفِ مصنف :

عقیل لاہور کے قریب واقع ایک گاؤں تھینہ میں پیدا ہوۓ۔ وہ ایک معروف صحافی ، ادیب اور شاعر تھے۔ ناسازگار حالات کی وجہ سے اعلی تعلیم حاصل نہ کر سکے۔ ملازمت کے ساتھ ادیب فاضل اور منشی فاضل کے امتحان پاس کیے۔ بیسں سال کی عمر میں لاہور سے کراچی چلے گئے اور مجید لاہوری کے رسالے ’’نمک دان‘‘ سے وابستہ رہے۔

بعدازاں’’اخبار جہاں ‘‘ اور روز نامہ’’جنگ‘‘ سے منسلک ہو گئے۔ ان کا اسلوب سادہ اور سلیس ہے ۔ ان کے تراجم ایسے ہیں کہ ان پر طبع زاد ہونے کا گمان ہوتا ہے۔ ان کا زیادہ تر کام لوک داستانوں پر مشتمل ہے۔ انھوں نے لوک کہانیوں کے تراجم بھی کیے۔ مختلف لوک داستانوں کو اردو میں منتقل کر کے انھوں نے ایک بڑی ثقافتی اور علمی وادبی خدمت انجام دی ہے۔ ان کی تصانیف و تالیفات میں پنجاب کی لوک کہانیاں، پنجابی لوک داستانیں، چینی لوک کہانیاں، جاپانی لوک کہانیاں ، ایرانی لوک کہانیاں ، پیرس پھر پیرس ہے۔ مجید لاہوری ، ادبی مکالمے اور ہماری منزل: غازی یا شہید شامل ہیں۔ ان کی ایک تصنیف پنجاب و باب رنگ پر انھیں رائٹرز گلڈ کی طرف سے انعام بھی ملا۔ آپ کراچی میں مقیم اور بطور صحافی روز نامہ’’ جنگ‘‘ سے وابستے تھے۔

خلاصہ :

اس لوک کہانی میں مرکزی کردار ایک چغل خور کا ہے جو اپنی اس عادت کی وجہ سے بہت نقصان اٹھاتا ہے اور اس عادت پر قابو پانے کی کوشش کرتا ہے لیکن ہمیشہ ناکام ہوجاتا ہے۔ جس گاؤں میں وہ رہتا ہے وہاں اس کی چغل خوری کی عادت کی وجہ سے اسے ملازمت سے نکال دیا جاتا ہے اور چونکہ سب گاؤں والے اس کی عادت سے واقف ہوتے ہیں اس لیے کوئی اسے اپنے یہاں نوکری نہیں دیتا۔

جب چغل خور کی جمع پونچی ختم ہونے لگتی ہے اور بات فاقوں تک پہنچ جاتی ہے تو وہ سوچتا ہے اس گاؤں میں تو اب نوکری ملنے سے رہی لہذا وہ دوسرے گاؤں چلا جاتا ہے اور ایک کسان سے نوکری طلب کرتا ہے۔ وہ کسان اکیلا ہوتا ہے اور اسے ایک نوکر کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے وہ کسان اسے نوکری پر رکھ لیتا ہے۔ کسان چغل خور کو ان شرائط پر ملازم رکھتا ہے کہ وہ کسان کے ساتھ کھیت میں کام کرے گا اور اس کے گھر میں رہے گا۔

اس کی کوئی تنخواہ نہ ہوگی اور وہ صرف روٹی کپڑے پر ملازمت کرے گا اور ساتھ ہی چغل خور نے کسان سے اس بات کی اجازت لے لی کہ وہ ہر چھ ماہ بعد کسان کی ایک چغلی کھا لیا کرے گا۔ کسان کو تعجب تو ہوتا ہے لیکن وہ سوچتا ہے کہ میرے کون سے راز ہیں جو باہر آجائیں گے لہذا کسان اسے اجازت دے کر نوکری پر رکھ لیتا ہے۔ چغل خور چھ ماہ وہاں کام کھیت باڑی کا کام کرتا ہے اور کسان اس عرصے میں چغل خور کی چغل خوری والی شرط بھول جاتا ہے۔

چھ ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد چغل خور مزید خود پر جبر نہیں کر پاتا اور کسان کی بیوی کو کہتا ہے کہ کسان کو کوڑھی ہوگیا ہے اور اگر اسے یقین نہیں تو کل جب وہ کسان کو کھانا دینے جائے تو اس کا جسم چاٹ کر دیکھ لے۔ جس شخص کو کوڑھی ہوجائے اس کا جسم نمکین ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد چغل خور کسان کے پاس جا کر کہتا ہے کہ تمہاری بیوی پاگل ہوگئی ہے اور سب کو کاٹ رہی ہے اگر یقین نہیں تو جب وہ کل کھانا دینے آئے تو دیکھ لینا۔

اس کے بعد وہ کسان کے سالوں کے پاس جا کر کہتا ہے تمہاری بہن پر اس کا شوہر ظلم کرتا ہے اور کھیتوں میں اسے سب کے سامنے مارتا ہے بےعزت کرتا ہے۔ اگر یقین نہیں آئے تو کل کھیتوں میں آکر دیکھ لینا۔ پھر وہ کسان کے بھائیوں کے پاس جا کر انھیں بتاتا ہے کہ کسان کے سالے کسان کو مارتے ہیں اور یقین نہیں تو تم کل کھیتوں میں آجانا۔ اپنے کام سے فارغ ہو کر وہ واپس آجاتا ہے اور اپنے کام میں مشغول ہوجاتا ہے۔ سب سوچتے ہیں کہ نوکر ہم سے جھوٹ کیونکر کہے گا لہذا وہ اس کی بات کا یقین کرلیتے ہیں۔

کسان کی بیوی جب اسے کھانا دینے جاتی ہے تو اسے کاٹنے کی کوشش کرتی ہے جس پر کسان کو یقین ہوجاتا ہے کہ وہ پاگل ہوچکی ہے اور کسان اس سے دور بھاگتا ہے۔ اسے دور جاتا دیکھ اس کی بیوی کو یقین ہوجاتا ہے کہ اسے کوڑھی ہوگیا ہے تو وہ اس کا ہاتھ پکڑنے کی کوشش کرتی ہے۔ خود کو بچانے کے لیے کسان بیوی کو جوتی سے مارنے لگتا ہے کہ کسان کے سالے جو کھیتوں میں چھپے ہوئے ہوتے ہیں سامنے آجاتے ہیں۔

یہ دیکھ کر کسان کے بھائی میں سامنے آجاتے ہیں اور سب آپس میں لڑنے لگتے ہیں۔ لوگ آکر انھیں چھڑواتے ہیں اور وجہ معلوم کرنے پر علم ہوتا ہے کہ یہ سب اس چغل خور کی کارستانی ہے۔ جب لوگ اسے ڈھونڈنا شروع کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ اس گاؤں سے جاچکا ہے۔ اس کے بعد اس چغل خور کا پتہ نہیں چلتا اور اس لیے ہی کسی چغل خور کو چغل خور کہو تو وہ برا مان جاتا ہے کیونکہ اسے یہ ڈر ہے کہ کسان، اس کے سالے اور اس کے بھائی مل کر کہیں چغل خور کو ماریں ناں۔

سوال 1 : مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر دیجیے :

(الف) کسان نے چغل خور کو کن شرائط پر ملازم رکھا؟

جواب : کسان نے چغل خور کو ان شرائط پر ملازم رکھا کہ وہ کسان کے ساتھ کھیت میں کام کرے گا اور اس کے گھر میں رہے گا۔ اس کی کوئی تنخواہ نہ ہوگی اور وہ صرف روٹی کپڑے پر ملازمت کرے گا اور ساتھ ہی چغل خور نے کسان سے اس بات کی اجازت لے لی کہ وہ ہر چھ ماہ بعد کسان کی ایک چغلی کھا لیا کرے گا۔

(ب) چغل خور نے کسان کی بیوی کو کیا کہہ کر بدگمان کیا؟

جواب : چغل خور نے کسان کی بیوی کو یہ کہہ کر اس کے شوہر سے بدگمان کیا کہ اس کا شوہر یعنی کسان کو کوڑھی ہوگیا ہے اور کسان نے یہ بات اپنی بیوی سے چھپا رکھی ہے۔

(ج) ہر چغل خور کس بات کو ماننے سے انکار کرتا ہے؟

جواب : ہر چغل خور یہ ماننے سے انکار کرتا ہے کہ وہ چغل خور ہے۔

(د) چغل خور کو اپنی بری عادت سے کیا نقصان اٹھانا پڑا؟

جواب : چغل خور کو اپنی بری عادت سے یہ نقصان اٹھانا پڑا کہ وہ کوئی بھی چغل خور کو نوکری نہ دیتا اور اس کی جمع پونجی ختم ہوجانے کی وجہ سے بات فاقوں تک پہنچ جاتی اور پھر چغل خور کو نوکری کی تلاش میں گاؤں گاؤں بھٹکنا پڑتا۔

سوال 2 : لوک کہانی کی مختصر تعریف کیجیئے۔

جواب : لوک کہانی ایسی کہانیوں کو کہتے ہیں جن کے مصنفین کے متعلق کسی کو علم نہیں ہوتا اور یہ کہانیاں سینہ در سینہ نسلوں میں منتقل ہوتی ہیں۔ یہ کہانیاں ہماری تہذیب پر بہت اثر انداز ہوتی ہیں۔

سوال 3 : سبق “چغل خور” کے متن کو سامنے رکھ کر درست جواب پر نشان (✓) لگائیں۔

(الف) سبق “چغل خور” مصنف کی کس کتاب سے ماخوذ ہے؟
٭ پنجابی لوک داستانیں (✓)
٭چینی لوک کہانیاں
٭پنجاب کی لوک کہانیاں
٭جاپانی لوک کہانیاں

(ب) چغل خور کہاں رہتا تھا؟
٭گاؤں میں (✓)
٭قصبے میں
٭ شہر میں
٭ بیرونِ ملک

(ج) اپنے گاؤں کو چھوڑ کر چغل خور کہاں پہنچا؟
٭دوسرے گاؤں (✓)
٭دوسرے شہر
٭بڑے قصبے
٭دبئی

(د) چغل خور کون سا کام جانتا تھا؟
٭ لکڑی کا
٭ لوہے کا
٭ کھیتی باڑی کا (✓)
٭ معماری کا

(و) چغل خور نے کیا بتایا کہ کوڑھی کا جسم ہو جاتا ہے؟
٭نمکین (✓)
٭میٹھا
٭کھٹا
٭کڑوا

(ز) چغل خور اس لئے نہیں مانتا کہ وہ چغل خور ہے کہ:
٭اسے ملازمت نہیں ملتی
٭وہ اسے جھوٹ سمجھتا
٭کسان کے بھائیوں اور سالوں سے ڈرتا ہے (✓)
٭اسے اپنی بے عزتی سمجھتا ہے

(ح) چغل خور کو چغل خور کہیں تو وہ :
٭لڑ پڑتا ہے
٭بھاگ جاتا ہے
٭ ناراض ہو جاتا ہے (✓)
٭شرمسار ہو جاتا ہے

سوال ۴ : سبق “چغل خور” کے متن کو مد نظر رکھ کر درست یا غلط پر نشان لگائیں:

  • (الف) چغل خور کھیتی باڑی کا کام جانتا تھا۔درست (✓) /غلط
  • (ب) چغل خور نے کسان کی بیوی کو بتایا کہ کسان کا جسم نمکین ہو گیا ہے۔ درست/غلط (✓)
  • (ج) چغل خور نے کسان سے کہا کہ تمہاری بیوی پاگل ہو گئی ہے۔ درست(✓) /غلط
  • (د) کسان کے سالوں نے چغل خور کی چغلی کو جھوٹ جانا۔ درست/غلط(✓)
  • (ہ) جب چغل خور کی اصلیت کھل گئی تو سب اس کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے۔درست(✓)/غلط

۵ : سبق کے متن کو مد نظر رکھیں اور قوسین میں دیے گئے الفاظ میں سے درست لفظ چن کر خالی جگہ پر کیجیئے:

  • (الف) چغلی کھانا چغل خور کی (عادت) ہوتی ہے۔ (فطرت، عادت، جبلت)
  • (ب) چغل خور نے کسان کی بیوی کو بتایا کہ وہ (کوڑھی) ہو گیا ہے۔ (باؤلا، کوڑھی، پاگل)
  • (ج) چغل خور نے کسان سے (چھ ماہ) بعد ایک چغلی کھانے کی اجازت مانگی۔ (ایک ماہ، چھے ماہ، نو ماہ،)
  • (د) چغل خور کو چغل خور کہا جائے تو وہ )لڑ پڑتا ہے)۔ (لڑپڑتا ہے، بھاگ جاتا ہے، ناراض ہو جاتا ہے)
  • (ہ) چغل خور کی چغل خوری کا نتیجہ (سر پھٹول) کی صورت میں نکلا۔ (طلاق، سر پھٹول، قتل و غارت)

سوال۷: مندرجہ ذیل محاورات اور الفاظ کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیئے:

تلملانا : وہ غصے میں تلملانے لگا۔
ادھ موا : وہ مار کھا کھا کر ادھ موا ہوگیا۔
ہلکان ہونا : وہ کام کی زیادتی کی وجہ سے ہلکان ہوگئی۔
کانوں کان خبر نہ ہونا : اس کی شادی کی کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔
شش و پنج میں مبتلا ہونا : اس کی بات سن کر سب شش و پنج میں مبتلا ہوگئے۔
در در کی خاک چھاننا : وہ نوکری کی تلاش میں در در کی خاک چھانتا رہا۔