نظم ہمدردی کی تشریح، سوالات و جوابات

0

کتاب” ابتدائی اردو” برائے چوتھی جماعت
سبق نمبر04: نظم
شاعر کا نام: علامہ محمد اقبال
نظم کا نام:ہمدردی

نظم ہمدردی کی تشریح

ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا

یہ شعر علامہ محمد اقبال کی نظم ہمدردی سے کیا گیا ہے۔ اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ کسی درخت کی شاخ پہ ایک بلبل نہایت اداس بیٹھا ہوا تھا۔

کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی
اڑنے چگنے میں دن گزارا

شاعر کہتا ہے کہ اس بلبل کی اداسی کی وجہ یہ تھی کہ اندھیری رات چھا گئی تھی اور اس نے اپنا پورا دن اڑنے اور چگنے میں گزار دیا تھا اب وہ گھر نہیں جا پا رہا تھا۔

پہنچوں کس طرح آشیاں تک
ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ وہ بلبل بہت پریشان تھا کہ اب میں اپنے گھونسلے تک کس طرح پہنچوں کیوں کہ ہر چیز پہ اندھیرا چھا چکا تھا اور بلبل کو اس اندھیرے میں کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا۔

سن کر بلبل کی آہ و زاری
جگنو کوئی پاس ہی سے بولا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اس بلبل کی پریشانی دیکھ اور اس کی آہ و زاری سن کر پاس ہی بیٹھا ہوا ایک جگنو اسے مخاطب کرتے ہوئے کہنے لگا۔

حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
کیڑا ہوں اگرچہ میں ذرا سا

شاعر اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ وہ جگنو بلبل کو مخاطب کرکے کہنے لگا کہ اگر چہ میں ایک ذرا سا کیڑا ہوں لیکن پھر بھی میں دل و جان سے تمھاری مدد کے کیے حاضر ہوں مجھ سے جو بن پائے میں کروں گا۔

کیا غم ہے جو رات ہے اندھیری
میں راہ میں روشنی کروں گا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جگںو بلبل کو دلاسا دیتے ہوئے کہنے لگا کہ یہ کون سی غم کی بات ہے کہ اگرچہ اندھیری رات ہے میں تمھارے راستےپر روشنی کروں گا۔

اللہ نے دی ہے مجھ کو مشعل
چمکا کے مجھے دیا بنایا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جگنو بلبل کو کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے روشنی عطا کی ہے اور مجھے چمکتا ہوا روشن کیڑا تخلیق کیا گیا ہے۔

ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جیسے جگںو بلبل کی مشکل میں اس کی مدد کرنے کے لیے تیار ہو گیا اسی طرح وہ لوگ اس دنیا میں اچھے ہیں جو ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتے ہیں اور ان کے کام آتے ہیں۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے۔

بلبل کیوں اداس تھا؟

بلبل اس لیے اداس تھا کہ رات سر پہ آ گئی تھی اس نے پورا دن اڑنے چکنے میں گزار دیا اور اب وہ آشیاں تک نہیں پہنچ پا رہا تھا۔

جگنو نے بلبل کی مدد کس طرح کی؟

جگنو نے بلبل کی راہ میں روشنی کرکے اس کی مدد کی۔

نظم کے آخری شعر میں شاعر نے کیا کہا ہے؟

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جیسے جگںو بلبل کی مشکل میں اس کی مدد کرنے کے لیے تیار ہو گیا اسی طرح وہ لوگ اس دنیا میں اچھے ہیں جو ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتے ہیں اور ان کے کام آتے ہیں۔

نیچے دیے ہوئے الفاظ کی مدد سے خالی جگہوں کو پر کرکے نظم مکمل کیجیے۔

  • ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
  • بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا
  • کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی
  • اڑنے چگنے میں دن گزارا
  • پہنچوں کس طرح آشیاں تک
  • ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا
  • سن کر بلبل کی آہ و زاری
  • جگنو کوئی پاس ہی سے بولا
  • حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
  • کیڑا ہوں اگرچہ میں ذرا سا
  • کیا غم ہے جو رات ہے اندھیری
  • میں راہ میں روشنی کروں گا
  • اللہ نے دی ہے مجھ کو مشعل
  • چمکا کے مجھے دیا بنایا
  • ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
  • آتے ہیں جو کام دوسروں کے

صحیح جملوں پر ✅ اور غلط پر ❎ کا نشان لگائیے۔

  • جگنو رات میں چمکتا ہے۔✅
  • دن میں اندھیرا رہتا ہے۔❎
  • پیڑ پر بلبل نہیں بیٹھتا۔❎
  • جگنو نے بلبل کی مدد کی۔✅
  • ہم کو دوسروں کی مدد نہیں کرنی چاہیے۔❎
  • بلبل کی طرح دوسرے پرندے بھی ہوا میں اڑتے ہیں۔✅

ان لفظوں کے متضاد لکھیے۔

اندھیرا اجالا
پاس دور
حاضر غائب
رات دن
غم خوشی
روشنی اندھیرا
اچھے برے

نظم کے وہ مصرعے لکھیں جن میں اللہ، بلبل، جگنو اوررات کے الفاظ آئے ہیں۔

  • بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا
  • سن کر بلبل کی آہ و زاری
  • جگنو کوئی پاس ہی سے بولا
  • اللہ نے دی ہے مجھ کو مشعل

ان مصرعوں کے الفاظ کی ترتیب درست کرکے خالی جگہ میں لکھیے۔

  • تنہا شجر کی ٹہنی پہ کسی
  • ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
  • اندھیرا ہر چیز پہ چھا گیا
  • ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا
  • پاس ہی سے کوئی جگنو بولا
  • جگنو کوئی پاس ہی سے بولا
  • جان و دل سے مدد کو حاضر ہوں
  • حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
  • جو دوسروں کے کام آتے ہیں
  • آتے ہیں جو کام دوسروں کے

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو صحیح خانوں میں لکھیے۔

مذکر: شجر، سر ، دیا، دن ، کیڑا ، جہاں ، آشیاں۔
مؤنث: ہمدردی ، رات ، روشنی ، راہ ، مدد ، ٹہنی ، مشعل۔

دی گئی تصویروں پر دو دو جملے لکھیے۔

درخت:
درخت ہمیں آکسیجن مہیا کرتے ہیں۔
درخت بارش برسانے کا سبب بنتے ہیں۔
بلبل:
بلبل ایک پرندہ ہے۔
یہ پرندہ پہاڑی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
گھونسلہ:
گھونسلہ گھاس پوس اور تنکوں سے بںتا ہے۔
پرندے گھونسلے میں رہتے ہیں۔
مشعل:
مشعل اندھیرے میں روشنی بکھیرتی ہے۔
مشعل آگ سے روشن کی جاتی ہے۔