حکیم عبد الحمید خلاصہ ، سوالات و جوابات

0
  • کتاب” ابتدائی اردو” برائے چوتھی جماعت
  • سبق نمبر12: مضمون
  • سبق کا نام : حکیم عبد الحمید

خلاصہ سبق: حکیم عبد الحمید

حکیم عبد الحمید کا شمار ہندوستان کی عظیم شخصیات میں ہوتا ہے جن کے دل میں خدمت خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کے بھرا تھا۔حکیم عبد الحمید 1908ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔آپ کی عمر تیرہ سال تھی کہ والد عبدالمجید کا انتقال ہو گیا۔ ہمدرد دواخانہ انھی کا قائم کیا ہوا تھا جس کی ذمہ داری آپ کے کندھوں پہ آگئی۔ آپ نے اپنی محنت سے اسے بلندیوں تک پہنچایا۔

آج بھی آپ کا قائم کیا گیا دوا خانہ پرانی دہلی کے علاقے لال کنواں میں واقع ہے۔جہاں سے ہزاروں مریض شفا یاب ہو چکے ہیں۔انھوں نے یونانی دواؤں کو عام کرنے کی کوشش کی اور دیکھتے دیکھتے اس کی مانگ دنیا بھر میں ہونے لگی۔قدرت نے ان کے ہاتھ میں بڑی شفا رکھی تھی۔ان کے نبض تھامتے ہی مریض اطمینان اور دلی سکون محسوس کرتا تھا۔آپ غریبوں کی مدد کرت تھے۔ہمدرد دواخانے سے انھیں مفت دوائیاں ملتی تھیں۔

آپ کی عوامی خدمت صرف علاج تک محدود نہ تھی بلکہ آپ نے ہندوستان کے مسلمانوں کی تعلیمی اور سماجی پسماندگی کو بھی دور کرنے کی کوشش کی۔عبد الحمید نے ‘جامعہ ہمدرد’ کی بنیاد ڈالی جس میں سکول سے لے کر یونیورسٹی کی سطح تک کی تعلیم کا عمدہ انتظام تھا۔انھوں نے مقابلے کے امتحانوں کے لیے ہمدرد اسٹڈی سرکل قائم کیا۔اس سے فائدہ اٹھا کر بہت سے طلبا سول سروسز کےامتحانات میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

اردو کی ترقی کے لیے نظام الدین اولیاء میں غالب اکیڈمی قائم کی۔آپ کے مزاج میں سادگی تھی اور مختصر سے سامان کے ساتھ ایک کمرے میں گزر بسر کرتے تھے۔ آپ کا جوتا پندرہ سال پرانا تھا۔ کھانے پینے میں بھی سادگی تھی ان سب نے آپ کی شخصیت کو پر اثر بنایا۔بہت کم بولتے اور غیر ضروری بات نہ کرتے۔

ایک بار آپ سے لوگوں کو کچھ کہنے کی درخواست کی گئی تو حکیم صاحب نے فرمایا: میں صرف اتنا کہوں گا کہ میں آج بھی صبح سویرے سے رات گئے تک کام میں مصروف رہتا ہوں۔کم سے کم نوجوانوں کو میں یہی رائے دوں گا کہ وہ اتنا عرصہ ضرور کام کریں۔حکیم صاحب انسانوں کے درمیان تفریق کو مٹا دینا چاہتے تھے۔وہ ہر ایک سے یکساں اخلاق سے پیش آتے تھے۔انکساری ،صبر و قناعت ، خود اعتمادی بگن بمحنت اور وقت کی پابندی ان کی شخصیت کی خوبیاں تھے۔

ایک بارحکیم صاحب ہمدرد کے ملازمین کے ساتھ پکنک میں شریک ہوئے جہاں ماحول بہت بے تکلفی کا تھا۔ کھاتے وقت جب انھیں احساس ہوا کہ ان کی پیٹھ ڈرائیور کی طرف ہے تو فوراً پیچھے کو مڑ گئے۔ انکساری ، صبر ، قناعت وغیرہ آپ کی شخصیت کی اہم خوبیاں تھیں۔ ان کی خدمات کے عوض حکیم صاحب کو حکومت ہند کی طرف سے پدم شری اور پدم بھوشن اعزازات سے نوازا گیا۔22جولائی 1999ء کو آپ کا انتقال ہوا اور انھیں ان کی قائم کردہ جامع ہمدرد میں دفن کیا گیا۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے۔

حکیم عبدالحمید کب اور کہاں پیدا ہوۓ؟

حکیم عبد الحمید 1908ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔

حکیم عبدالحمید کا قائم کیا ہوا دواخانہ کہاں ہے؟

آپ کا قائم کیا گیا دوا خانہ پرانی دہلی کے علاقے لال کنواں میں واقع ہے۔

عبدالحمید نے کس تعلیمی ادارے کی بنیاد ڈالی اور اس میں کہاں تک تعلیم دی جاتی ہے؟

عبد الحمید نے ‘جامعہ ہمدرد’ کی بنیاد ڈالی جس میں سکول سے لے کر یونیورسٹی کی سطح تک کی تعلیم کا عمدہ انتظام تھا۔

حکیم عبدالحمید سے جب لوگوں نے کچھ کہنے کی درخواست کی تو انھوں نے کیا کہا؟

حکیم صاحب نے فرمایا: میں صرف اتنا کہوں گا کہ میں آج بھی صبح سویرے سے رات گئے تک کام میں مصروف رہتا ہوں۔کم سے کم نوجوانوں کو میں یہی رائے دوں گا کہ وہ اتنا عرصہ ضرور کام کریں۔

حکیم عبدالحمید کوکن کن اعزازات سے نوازا گیا؟

حکیم صاحب کو حکومت ہند کی طرف سے پدم شری اور پدم بھوشن اعزازات سے نوازا گیا۔

خالی جگہوں کو نیچے دیے ہوۓ لفظوں سے پر کیجیے:

ہمدرد اسٹڈی سرکل ، نبض، دلی سکون ، دواخانے ، ہندوستان ، مفت ، سول سروسز۔

  • حکیم عبدالحمید ہندوستان کی عظیم شخصیتوں میں سے تھے۔
  • ان کے نبض تھامتے ہی مریض اطمینان اور دلی سکون محسوس کرتا تھا۔
  • ہمدرد دواخانے سے انھیں مفت دوائیاں ملتی تھیں ۔
  • انھوں نے مقابلے کے امتحانوں کے لیے ہمدرد اسٹڈی سرکل قائم کیا۔
  • اس سے فائدہ اٹھا کر بہت سے طلبا سول سروسز کے
  • امتحانات میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

ان لفظوں سے جملے بنائیے:

نبض ڈاکٹر نے مریض کی نبض دیکھی۔
مفت مریضوں کو مفت ادویات دی گئیں۔
مصروف آج کا دن بہت مصروف تھا۔
اخلاق حضرت محمد صلی و علیہ وسلم بہترین اخلاق کے مالک تھے۔
پکنک ہم سب دوست پکنک پر گئے۔
لگن ہمیں بھرپور لگن اور محںت سے امتحانات کی تیاری کرنی چاہیے۔
سادگی ہمیں روزمرہ زندگی میں سادگی اختیار کرنی چاہیے۔

ان لفظوں کے واحد لکھیے :

شخصیات شخصیت
مقاصد مقصد
خدمات خدمت
ممالک ملک
اقوام قوم
غربا غریب
محسوسات محسوس
انتظامات انتظام

نیچے لکھے ہوۓ جملوں کو نقل کیجیے:

  • حکیم صاحب انسانوں کے درمیان تفریق کو مٹا دینا چاہتے تھے۔
  • وہ ہر ایک سے یکساں اخلاق سے پیش آتے تھے۔
  • انکساری ،صبر و قناعت ، خود اعتمادی بگن بمحنت اور وقت کی پابندی ان کی شخصیت کی خوبیاں تھے۔

ان لفظوں کے متضاد لکھیے :

زندگی موت
دنیا آخرت
بعد پہلے
بلندی پستی
سکون بے سکونی
غریب امیر
رات دن
آج کل
چھوٹا بڑا
کم زیادہ

حکیم صاحب کے پکنک والے واقعے کو اپنے الفاظ میں لکھیے :

حکیم صاحب ہمدرد کے ملازمین کے ساتھ پکنک میں شریک ہوئے جہاں ماحول بہت بے تکلفی کا تھا۔ کھاتے وقت جب انھیں احساس ہوا کہ ان کی پیٹھ ڈرائیور کی طرف ہے تو فوراً پیچھے کو مڑ گئے۔

نیچے دی ہوئی تصویروں کو ان کے نام کے ساتھ ملائیے :

سر سید احمد خان (1)
حکیم اجمل خان (2)
ڈاکٹر مختار احمد انصاری (3)
حکیم عبد الحمید (4)