سبق: استاد بسم اللہ خاں خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • کتاب” ابتدائی اردو” برائے چوتھی جماعت
  • سبق نمبر19: مضمون
  • سبق کا نام: استاد بسم اللہ خاں

خلاصہ سبق: استاد بسم اللہ خاں

اس سبق میں موسیقی کے ماہر استاد بسم اللّٰہ خاں کے فن پہ روشنی ڈالی گئی ہے۔ سریلی آوازیں اور ساز سب کو اچھے لگتے ہیں۔ یہ سریلی موسیقی کچھ مخصوص آلات کے بنا پیدا کرنا نا ممکن ہے۔

موسیقی کے ان آلوں کو ساز کہتے ہیں۔ جیسے کہ شہنائی ، سارنگی ، طبلہ ، ستار، ہارمونیم ، ماؤتھ آرگن ، ڈھول۔ وغیرہ موسیقی کے اہم آلات ہیں۔ان میں سے کچھ ساز بعض مخصوص موقعوں پہ ہی بجائے جاتے ہیں جیسے کہ نقارہ خطرے سے ہوشیاری کی اطلاع دینے کے وقت ، شہنائی شادی ،بیاہ اور خوشی کی تقریبات میں بجائی جاتی ہے۔

ہندوستان کے کئی ماہر موسیقار پوری دنیا میں شہرت رکھتے ہیں۔ ستار کے ماہر کو ستار نواز ، سرنگی کے کو سرنگی نواز اور شہنائی کے ماہر کو شہنائی نواز کہتے ہیں۔استاد بسم اللّٰہ شہنائی کےبہت بڑے ماہر تھے۔آپ 1916ء کو بہار کے قصبے ڈمراؤں میں پیدا ہوئے۔

اپنے چچا ولایتو سے موسیقی سیکھی۔آپ کے چچا وشو ناتھ مندر میں شہنائی بجاتے تھے۔جن سے آپ نے اہم راگ اور دھنیں سیکھیں۔پہلی بار آٹھ سال کی عمر میں اپنے چچا کے ہمراہ فن کا جلوہ دکھایا۔بہت جلد موسیقی کی دنیا میں اپنا مقام بنا چکے تھے۔آپ نے کئی مقابلوں میں شرکت کی اور کئی سازوں کو آپس میں ملانے کی کوشش کی۔

اپنے اخلاق اور رکھ رکھاؤ کی بدولت ہندوستانی تہذیب کے ترجمان تھے۔استاد بسم اللہ خاںموسیقی کو انسانوں کو آپس میں ملانے کا ذریعہ سمجھتے تھے۔آپ کو بے شمار انعامات ملے۔حکومت ہند نے چار اعزازات پدم شری، پدم بھوشن ، پدم وبھوشن اور بھارت رتن جیسے اعزازات سے نوازا ہے۔ہندوستان کے دو لوگوں کو ہی یہ چاروں اعزاز ملے ہیں جن میں سے ایک آپ ہیں۔

بے پناہ مقبولیت کے باوجود کبھی بنارس کو نہیں چھوڑا۔ بڑی بڑی پیشکش آئیں مگر استاد بسم اللہ خاں نے مال ودولت کی خاطراپنی وضع کبھی نہیں بدلی۔ وہ بنارس کے پرانے گھر کی سادہ زندگی میں خوش تھے ان پر خاندان کے کئی افراد کی کفالت کی ذمہ داری تھی۔پندرہ اگست 1947 کو جب دیش آزاد ہوا تو آزاد ہندوستان کی پارلیمنٹ میں سب سے پہلے استاد بسم اللہ خاں کی شہنائی کے شر ہی گونجے تھے۔

وہ اس بات کو یاد کر کے بہت خوش ہوتے تھے۔ کاشی وشوناتھ مندر پر جو شہنائی انھوں نے بجائی تھی ، اسے بھی وہ اکثر یاد کرتے تھے۔ 21اگست2006ء کو بنارس میں آپ کا انتقال ہوا۔ان کے انتقال سے ہندوستانی سنگیت کی دنیا سونی ہو گئی۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے۔

موسیقی کے پانچ سازوں کے نام لکھیے؟

شہنائی ، سارنگی ، طبلہ ، ستار، ہارمونیم ، ماؤتھ آرگن ، ڈھول۔

استاد بسم اللہ خاں کس ساز کے ماہر تھے؟

استاد بسم اللّٰہ شہنائی کے ماہر تھے۔

استاد بسم اللہ خاں کن موقعوں کو یاد کر کے خوش ہوتے تھے؟

پندرہ اگست 1947 کو جب دیش آزاد ہوا تو آزاد ہندوستان کی پارلیمنٹ میں سب سے پہلے استاد بسم اللہ خاں کی شہنائی کے شر ہی گونجے تھے۔ وہ اس بات کو یاد کر کے بہت خوش ہوتے تھے۔ کاشی وشوناتھ مندر پر جو شہنائی انھوں نے بجائی تھی ، اسے بھی وہ اکثر یاد کرتے تھے۔

استاد بسم اللہ خاں کا انتقال کب اور کہاں ہوا؟

استاد بسم اللّٰہ خاں کا انتقال 21اگست2006ء کو بنارس میں ہوا۔

استاد بسم اللہ خاں کو رکن رکن اعزازات سے نوازا گیا؟

استاد بسم اللّٰہ کو حکومت ہند نے چار اعزازات پدم شری، پدم بھوشن ، پدم وبھوشن اور بھارت رتن جیسے اعزازات سے نوازا ہے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں سے خالی جگہوں کو پر کیجیے:

بنارس، تقریب، ساز ،وضع، 21 اگست 2006ء

  • جن آلوں سے طرح طرح کی موسیقی پیدا کی جاتی ہے انہیں ساز کہتے ہیں۔
  • شہنائی عام طور پر خوشی کی تقریب میں بجائی جاتی ہے۔
  • استاد بسم اللہ خاںموسیقی کو انسانوں کو آپس میں ملانے کا ذریعہ سمجھتے تھے۔
  • بنارس ان کا تھا اور وہ بنارس کے تھے۔
  • استاد بسم اللہ خاں نے مال ودولت کی خاطراپنی وضع کبھی نہیں بدلی۔
  • استاد بسم اللہ خاں کا انتقال 21اگست2006ء کو بنارس میں ہوا۔

ان الفاظ سے جملے بنائے اور خالی جگہوں میں لکھیے :

سریلی بلبل سریلی آواز میں چہکتی ہے۔
شادی آج میرے بھائی کی شادی ہے۔
محفل کالج میں آج محفل سماع کس انعقاد کیا گیا۔
مقابلہ ہمارے سکول میں مضمون نویسی کا تحریری مقابلہ ہوا۔
اَخلاق بہترین انسان بلند اخلاق رکھتا ہے۔

پڑھیے ، سمجھیے اور لکھیے۔

  • ناز یہ صیح مدرسہ جاۓ گی۔
  • ماجد شہنائی بجاۓ گا۔
  • کلاس میں سب سے زیادہ نمبر پانے والے کو انعام ملے گا۔

ان جملوں میں جاۓ گی ‘ بجاۓ گا، ‘ ملے گا فعل ہیں ۔ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ کام آنے والے زمانے میں ہوگا ایسے فعل کو فعل مستقبل کہتے ہیں ۔وہ کام جو آنے والے زمانے میں کیا جاۓ اسے فعل مستقبل کہتے ہیں۔

زمانے کے لحاظ سے فعل کی تین قسمیں ماضی، حال اور مستقبل ہیں۔ نیچے دیے ہوئے جملوں میں فعل مستقبل کی نشاندھی کریں۔

استاد بسم اللہ خاں سب سے بڑے شہنائی نواز تھے۔ شہنائی نواز تھے
سریلی آواز گانے سے پیدا ہوتی ہے۔ ہوتی ہے۔
استاد بسم اللہ خاں کے بعد شہنائی نواز کون ہوگا۔ کون ہوگا
استاد بسم اللہ خاں ملی جلی تہذیب کے بچے ترجمان تھے۔ ترجمان تھے۔
شہنائی کے ماہر کو شہنائی نواز کہا جا تا ہے۔ کہا جاتا ہے۔
استاد بسم اللہ خاں جیسے فن کار روز روز پیدانہیں ہوں گے۔ ہوں گے

صحیح جواب کے آگے صحیح کا نشان لگائیے۔

  • استاد بسم اللہ کے خیال میں کون سی چیز لوگوں کوآپس میں ملاتی ہے؟
  • موسیقی✅
  • اعزاز
  • مال و دولت
  • شہنائی بجانے کے ماہر کون تھے؟
  • ستار نواز
  • سارنگی نواز
  • شہنائی نواز✅
  • استاد بسم اللّٰہ بہار کے کس قصبے میں پیدا ہوئے؟
  • زیرہ دبئی
  • ڈمراؤں✅
  • دسنہ
  • استاد بسم اللّٰہ کو کون سا اعزاز ملا؟
  • بھارت رتن✅
  • اشوک چکر
  • پرم ویر چکر

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو واحد سے جمع اور جمع سے واحد لکھیے۔

واحد جمع
موقع مواقع
خطرہ خطرات
تقریب تقریبات
قصبہ قصبات
منار منادر
کمال کمالات
مقام مقامات
تجربہ تجربات
ملک ممالک

نیچے دی ہوئی تصویروں پر دو دو جملے لکھیے۔

شہنائی: ایک سازموسیقی ہے۔ یہ خاص طور پر شمالی ہندوستان میں عام ہے۔ اس ساز کا استعمال اکثر شادی بیاہ، مذہبی جلوس میں ہوتا ہے۔
سارنگی: سارنگی ایک آلہ موسیقی ہے جو سب سے زیادہ برصغیر کی کلاسیکی موسیقی میں استعمال ہوتا ہے۔
طبلہ: طبلہ جنوبی ایشیا کا مشہور موسیقی کا آلہ ہے۔موسیقی کا یہ آلہ دو ہاتھ سے بجائے جانے والے چھوٹے ڈھولوں پر مشتمل ہوتا ہے، جو مختلف جسامتوں میں لکڑی کی کئی قسموں سے تیار کیے جاتے ہیں۔
ہارمونیم: ایک ساز ہے جو دھونکنی اور پیانو کی طرح کے کیبورڈ پر مشتمل ہے۔ بجانے والا ایک ہاتھ سے دھونکنی چلاتا ہے اور دوسرے سے کیبورڈ بجاتا ہے۔

ہر لفظ کو صحیح خانے میں لکھیے۔

مذکر: نقارہ ، مقام ، فنکار ، مندر، ساز ، طبلہ، ستار ، ماہر۔
مؤنث: شہرت، شرکت ، آواز ، بانسری ، شہنائی، موسیقی ، سارنگی ، عزت۔

نیچے دی ہوئی تصویروں کو پہچانیے اور ان کے نام سے ملائیے۔

پنڈت روی شنکر (1) 1
استاد بسم اللّٰہ خان (2) 2
پنڈت شو کمار (3) 3
استاد امجد علی (4) 4
استاد ذاکر حسین (5) 5