Back to: اِندرؔ سرازی
Advertisement
Advertisement
روتے ہیں جب بھی ہم دسمبر میں جم سے جاتے ہیں غم دسمبر میں جو ہمیں بھول ہی گیا تھا اسے یاد آئے ہیں ہم دسمبر میں سارے شکوے گلے بھلا کے اب لوٹ آ اے صنم دسمبر میں کس کا غم کھائے جا رہا ہے تمہیں آنکھ کیوں ہے یہ نم دسمبر میں یاد آتا ہے وہ بچھڑنا جب خوب روئے تھے ہم دسمبر میں وہی پل ہے وہی ہے شام حزیں آج پھر بچھڑے ہم دسمبر میں بس یہی اک تمنا ہے اِندرؔ کاش مل جائیں ہم دسمبر میں |
Advertisement
Advertisement