رات کا اشارہ ہے

0
رات کا اشارہ ہے
دن کہاں گزارا ہے

جو نہیں ہے خود کا بھی
بس وہی ہمارا ہے

بوجھ تھا کئی دن کا
جو ابھی اُتارا ہے

باقی سب بھُلا بیٹھے
بس ترا سہارا ہے

کر مرا یقیں اِندرؔ
عشق میں خسارہ ہے