در در مارا پھرتا چاند

0
در در مارا پھرتا چاند
دیکھو پھر سے نکلا چاند

جانے کس کو ڈھونڈ رہا ہے
جنگل جنگل صحرا چاند

رات کسی کو بیچ رہے تھے
ایک ہزار میں پورا چاند

خوب ہنسا تھا پہلے لیکن
بعد اذاں پھر رویا چاند

جانے کس کی سوچ میں ڈوبا
آج بچارا تنہا چاند

دل نے میرے خواہش کی تھی
بِالکل تیرے جیسا چاند

نیل گگن سے جھانک رہا تھا
رات مجھے اک ننھا چاند

ساتھ اِندر کے پایا خود کو
صبح کو جوں ہی جاگا چاند
شاعر: اِندر سرازی