کون گیا تھا جنگل میں

0
کون گیا تھا جنگل میں
شور مچا تھا جنگل میں

آنکھ لڑی تھی چھت پہ اور
وصل ہوا تھا جنگل میں

ایک پری سے چاند کو رات
عشق ہوا تھا جنگل میں

میں اُٹھا کے گھر لے آیا
چاند پڑا تھا جنگل میں

ایک درخت کے پتّے پر
موت لِکھا تھا جنگل میں

رات پرند اور پیڑوں میں
ذِکرِ وفا تھا جنگل میں

آنکھیں نم تھیں پیڑوں کی
چاند لُٹا تھا جنگل میں

سارے منظر بے کل تھے
پیڑ کٹا تھا جنگل میں

ایک بُلبُل کے کہنے پر
پھول کھِلا تھا جنگل میں

اِندرؔ تیرے عشق کا راز
رات کھُلا تھا جنگل میں
شاعر: اِندر سرازی