بس یہی مان ہے

0
بس یہی مان ہے
تو مری جان ہے

اس جہاں میں وفا
کتنا نادان ہے

عشق کے شہر میں
دل پریشان ہے

صرف میں ہی نہیں
تو بھی حیران ہے

آج کے دور میں
کون انسان ہے

فصل کے شہر میں
بھوکا دہقان ہے

غور سے دیکھنا
ماں ہی بھگوان ہے

یہ سخن ہی فقط
میری پہچان ہے

زندگی موت کے
گھر میں مہمان ہے

یار اِندرؔ بہت
اچھا انسان ہے