قبر ﴿اخترالایمان﴾

0

اختر الایمان کی حالات زندگی اور ادبی خدمات پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

نظم ”قبر“ کا خلاصہ

”قبر“ اخترالایمان کی ایک شاہکار نظم ہے۔ اس نظم میں شاعر نے عجم کے شہر کے ایک رئیس کی کہانی بیان کی ہے کہ وہ ایک روز بیمار پڑ گیا۔ اس کے پاس بہت ساری دولت تھی اسی لیے لوگ دور دور سے اس کی عیادت کے لیے آتے اور اس کے علاوہ اس کے علاج کے لئے بہت سارے ڈاکٹروں کو بلایا گیا۔ لیکن کسی کا علاج کارگر ثابت نہ ہوا اور اس کی موت واقع ہوگئی۔

اس کا بیٹا یتیم ہوگیا۔ لوگ اس خبر کو سن کر روتے روتے آئے۔ اس کا بیٹا سینہ پیٹتے ہوئے رونے لگا اور کہتا اے میرے شفیق والد ہم کو چھوڑ کر ایک ایسی جگہ مت جاؤ جہاں تمہارا کوئی دوست نہیں ہو گا اور وہاں کوئی تمہاری مدد نہیں کرے گا، وہ ایک ا اندھیری کوٹھری ہے اس میں آپ کو اکیلا رہنا ہوگا۔ وہاں کھانا پانی نہیں ہوگا۔ لوگ رئیس کے جنازے کے ساتھ چل رہے تھے اور آہ و زاری کر رہے تھے۔

ایک غریب آدمی اور اس کا بیٹا بھی جنازے میں شامل ہوا۔ رئیس کے کے بیٹے کا رونا اور آزادی کا سن کر اس بچے نے اپنے باپ سے پوچھا بابا کیا اس لڑکے کو یہ لوگ ہمارے گھر لے کے جا رہے ہیں؟ اصل میں رئیس کے بیٹے کی باتوں سے قبر مراد ہے۔

اس نظم کے سوالوں کے جوابات کے لیے یہاں کلک کریں۔