بزم انجم﴿علامہ اقبالؔ﴾

0

علامہ اقبال کی حالات زندگی اور ادبی خدمات پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نظم ” بزم انجم “ کی تشریح کے لیے یہاں کلک کریں۔

نظم بزم انجم کا خلاصہ

بزم انجم سر محمد اقبال کی ایک نظم ہے۔ اس نظم میں علامہ اقبال نے انجمن کے بارے میں یہ بات ذہن نشین کرنے کے لیے اشعارکہے ہیں تا کہ اس معمولی سی چیز جس کی حیثیت رات کے سمندر میں تنکے سے بھی کمتر کی سی ہے، مگر جب وہ ایک ساتھ سب جمع ہو کر چمکتے ہیں تو انہیں شاعر نے شب کے پاسباں قرار دیا ہے۔ اس سے ساری قوم سبق عبرت حاصل کرسکتی ہے اور شاعر ان سے مخاطب ہے کہ اے تارو ایسی روشنی بکھیرو کہ دھرتی کے سونے والے جاگ اٹھیں۔

رات کے مسافربھی اپنا سفر کر سکیں۔ یہ طریقہ یہ اتحاد تو تاروں کا ازل سے قائم ہے۔ اب مشکل بات یہ ہے کہ وہ قوم ترقی نہیں پا سکتی جو قدامت پسند اور نئی نئی تبدیلیوں سے اپنے آپ کے لئے خود کو ہم آہنگ نہ کرتی ہو۔ جس نے بھی تاروں کی یکجہتی سے سبق عبرت حاصل کیا ہے اس نے ترقی پا لی ہے۔ اور جن بڑے بڑے قوموں نے اتحاد نہیں دکھایا اور وہ بٹ گئے تو انہوں نے اپنی شناخت کو گھو دی۔ یہ زمین والے ایک عمر تک اس راز سے آگاہ نہ ہوئے جو بات علامہ اقبال نے تھوڑی سی زندگی میں پالی اور آخر میں کہتے ہیں کہ سارا نظام آپسی جذبے وایثار سے قائم ہیں اور یہ راز تو تاروں کی زندگی میں ہی چھپا ہوا ہے۔

اس نظم کے سوالوں کے جوابات کے لیے یہاں کلک کریں۔