نظر میں تیری صورت آج بھی ہے

0
نظر میں تیری صورت آج بھی ہے
ہمارے دل کو راحت آج بھی ہے
معافی بھی طلب کرلی ہے لیکن
انہیں ہم سے شکایت آج بھی ہے
خبر اب بھی نہیں رہتی ہے اپنی
ہمیں تم سے محبت آج بھی ہے
کسی بھی غیر کو تکتی نہیں ہیں
نگاہوں میں شرافت آج بھی ہے
محبت کو تری پانے کی خاطر
زمانے سے عداوت آج بھی ہے
لرز جاتے ہیں میرا نام سن کر
عدو میں میری ہیبت آج بھی ہے
ہمیں پہچانتی ہے ساری دنیا
تمہارے در سے نسبت آج بھی
محبت سے جدا رہتے ہیں فیضان
زمانے بھر میں عزت آج بھی ہے