Back to: Irfan Siddiqui Shayari | Biography
0
- شہاب چہرہ کوئی گم شدہ ستارہ کوئی
- ہوا طلوع افق پر مرے دوبارہ کوئی
- امیدواروں پہ کھلتا نہیں وہ باب وصال
- اور اس کے شہر سے کرتا نہیں کنارہ کوئی
- مگر گرفت میں آتا نہیں بدن اس کا
- خیال ڈھونڈتا رہتا ہے استعارہ کوئی
- کہاں سے آتے ہیں یہ گھر اجالتے ہوئے لفظ
- چھپا ہے کیا مری مٹی میں ماہ پارہ کوئی
- بس اپنے دل کی صدا پر نکل چلیں اس بار
- کہ سب کو غیب سے ملتا نہیں اشارہ کوئی
- گماں نہ کر کہ ہوا ختم کار دل زدگاں
- عجب نہیں کہ ہو اس راکھ میں شرارہ کوئی
- اگر نصیب نہ ہو اس قمر کی ہم سفری
- تو کیوں نہ خاک گزر پر کرے گزارہ کوئی