Back to: Irfan Siddiqui Shayari | Biography
- ہم تو زنجیر سفر شوق میں ڈالے ہوئے ہیں
- ورنہ یہ انفس و آفاق کھنگالے ہوئے ہیں
- جان و تن عشق میں جل جائیں گے، جل جانے دو
- ہم اسی آگ سے گھر اپنا اجالے ہوئے ہیں
- کب سے مژگاں نہیں کھولے مرے ہشیاروں نے
- کتنی آسانی سے طوفان کو ٹالے ہوئے ہیں
- اجنبی جان کے کیا نام و نشاں پوچھتے ہو
- بھائی! ہم بھی اسی بستی کے نکالے ہوئے ہیں
- ہم نے کیا کیا تجھے چاہا ہے انھیں کیا معلوم
- لوگ ابھی کل سے ترے چاہنے والے ہوئے ہیں
- کہیں وحشت نہیں دیکھی تری آنکھوں جیسی
- یہ ہرن کون سے صحراؤں کے پالے ہوئے ہیں
- دل کا کیا ٹھیک ہے آنا ہے تو آ جا کہ ابھی
- ہم یہ گرتی ہوئی دیوار سنبھالے ہوئے ہیں