Back to: Irfan Siddiqui Shayari | Biography
- کہیں تو لٹنا ہے پھر نقد جاں بچانا کیا
- اب آگئے ہیں تو مقتل سے بچ کے جانا کیا
- ان آندھیوں میں بھلا کون ادھر سے گذرے گا
- دریچے کھولنا کیسا ، دیے جلانا کیسا
- جو تیر بوڑھوں کی فریاد تک نہیں سنتے
- تو ان کے سامنے بچوں کا مسکرانا کیا
- میں گر گیا ہوں تو اب سینے سے اتر آؤ
- دلیر دشمنو ، ٹوٹے مکاں کو ڈھانا کیا
- نئی زمیں کی ہوائیں بھی جان لیوا ہیں
- نہ لوٹنے کے لیے کشتیاں جلانا کیا
- کنار آب کھڑی کھیتیاں یہ سوچتی ہیں
- وہ نرم رو ہے ندی کا مگر ٹھکانا کیا