Back to: Irfan Siddiqui Shayari | Biography
0
- اس نے دیکھا کہ ہر صحرا چمن لگنے لگا
- کتنا اچھا اپنا من ، اپنا بدن لگنے لگا
- جنگلوں سے کونسا جھونکا لگا لایا اسے
- دل کہ جگنو تھا چراغ انجمن لگنے لگا
- اس کے لکھے لفظ پھولوں کی طرح کھلتے رہے
- روز ان آنکھوں میں بازار سمن لگنے لگا
- اول اول اس سے کچھ حرف و نوا کرتے تھے ہم
- رفتہ رفتہ رائیگاں کار سخن لگنے لگا
- جب قریب آیا تو ہم خود سے جدا ہونے لگے
- وہ حجاب درمیان جان و تن لگنے لگا
- ہم کہاں کے یوسف ثانی تھے لیکن اس کا ہاتھ
- ایک شب ہم کو بلائے پیرہن لگنے لگا
- تیرے وحشی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے
- رم کیا اتنا کہ آہوے ختن لگنے لگا
- ہم بڑے اہل خرد بنتے تھے یہ کیا ہو گیا
- عقل کا ہر مشورہ دیوانہ پن لگنے لگا
- کر گیا روشن ہمیں پھر سے کوئی بدر منیر
- ہم تو سمجھے تھے کہ سورج کو گہن لگنے لگا